1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قیام پاکستان میں فاطمہ جناح کا کردار کیا تھا؟

عنبرین فاطمہ، کراچی
14 اگست 2017

آج پاکستانی قوم اپنے الگ وطن کے قیام کی سترویں سالگرہ مناتے ہوئے ان ہستیوں اور شخصیات کو بھی خراج تحسین پیش کر رہی ہے، جنہوں نے اس ملک کے قیام میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔

https://p.dw.com/p/2iBCS
Pakistan Miss Fatima Jinnah
تصویر: Zulekha Zar picture collection

پاکستان کو معرض وجود میں آئے ہوئے پورے ستر سال کا عرصہ ہو گیا ہے۔ پاکستان کے مؤقر حلقوں کے مطابق ملک کی آزادی کی جدوجہد میں محمد علی جناح نے کے ساتھ ایک اور شخصیت کا کردار بھی انتہائی اہم رہا اور وہ تھیں  جناح کی بہن، فاطمہ جناح۔ پاکستان میں محمد علی جناح کو ’قائداعظم‘ اور فاطمہ جناح کو ’مادر ملت‘ کے القابالت سے نوازا گیا ہے۔ قیامِ پاکستان کے بعد فاطمہ جناح نے جس سیاسی بصیرت و قیادت، جرأت مندی اور ایثار و قربانی کا مظاہرہ کیا تاریخ پاکستان کا ایک روشن باب تصور کیا جاتا ہے۔

آزادی کے ستر برس، پاکستان اور بھارت اب کہاں کھڑے ہیں؟

بھارت اور پاکستان، جنگ کا میدان نصابی کتب

محمد علی جناح کیسا پاکستان چاہتے تھے، اسلامی یا سیکولر؟

فاطمہ جناح کی شخصیت کے بارے میں ڈوئچے ویلے نے خصوصی گفتگو کی ان کی ایک دوست اور قیام پاکستان کی جدوجہد میں شریک ایک نامور خاتون بیگم خورشید عبدالحفیظ کی صاحب زادی بیگم زلیخا زار سے۔ بیگم خورشید نہ صرف مسلم لیگ کی طرف سے حیدرآباد دکن کی قانون سازاسمبلی کی پہلی خاتون رکن تھیں بلکہ انہوں نے’آزادی کی تحریک‘ میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ وہ محمد علی جناح کے علاوہ فاطمہ جناح کی قریبی ساتھی اور معروف سماجی شخصیت تھیں۔

تقسیم ہند کے وقت کی تاریخی فوٹیج

بیگم زلیخا زار، فاطمہ جناح کی شخصیت کے حوالے سے بتاتی ہیں، ’’محترمہ فاطمہ جناح ایک نہایت مخلص لیڈر تھیں۔ سب سے پہلے تو انہوں نے اپنے بھائی کو بے حد سپورٹ دی۔

آپ نے تصاویر میں بھی دیکھا ہو گا کہ کوئی ایسی جگہ نہیں تھی، جہاں محترمہ فاطمہ جناح اپنے بھائی کے ساتھ  کھڑی نہ ہوں۔

وہ اپنے بھائی سے بہت محبت اور بہت پیار کرتی تھیں۔ انہوں نے میری والدہ سے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ یہاں جو ادارے ان کے بھائی نے بنائے وہ ان سب کو آگے بڑھائیں اور ان کی ترقی کے لیے کام کریں۔‘‘

 

بیگم زلیخا زار بتاتی ہیں کہ فاطمہ جناح خواتین کے لیے کئی سماجی اور تعلیمی کاموں میں نہ صرف بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی رہیں بلکہ وہ کئی اداروں کی بانی بھی تھیں، ’’انہوں نے خود بھی کئی ادارے قائم کیے تھے۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ کھارادر میں ایک انسٹیٹیوشن تھا، انڈسٹریل ہوم جیسا وہ انہوں نے بنایا تھا۔ پھر فاطمہ جناح اسکول انہوں نے بنایا، اب وہ گرلز کالج میں تبدیل ہو گیا ہے‘‘۔

بیگم زار نے مزید کہا، ’’میری والدہ نے ضرورت مند خواتین کے لیے ایک کالونی بنائی تھی، جس میں 650 گھر تھے، میری والدہ کی بنائی ہوئی آرگنائزیشن کی مس جناح سرپرست اعلیٰ تھیں۔ وہ تمام میٹنگز میں شریک ہوتیں اور کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا کرتی تھیں۔ مجھے یاد ہے کہ جب کراچی میں اس کالونی کے پہلے دس گھر مکمل ہو گئے تو وہ فاطمہ جناح صاحبہ نے ہی قرعہ اندازی کے بعد خواتین میں تقسیم کیے تھے۔‘‘

Pakistan Miss Fatima Jinnah
قیام پاکستان کی جدوجہد میں شریک ایک نامور خاتون بیگم خورشید عبدالحفیظ کی صاحب زادی بیگم زلیخا زارتصویر: Zulekha Zar picture collection

محمد علی جناح کی وفات کے بعد فاطمہ جناح کی سیاسی زندگی کو یاد کرتے ہوئے زلیخا زار بتاتی ہیں، ’’ایوب خان کے زمانے میں انہوں نے صدارتی انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ اس کے لیے انہوں نے بہت کام کیا تھا اور امی ان کی اس کام میں مرکزی campaigner تھیں اور ہر جگہ ان کے ساتھ جاتی تھیں‘‘۔

پہلے مس فاطمہ فلیگ اسٹاف ہاؤس میں رہا کرتی تھیں۔ پھر وہ کراچی میں ہی بیگم زلیخا زار کے مطابق مس فاطمہ جناح اس افسوس کا اظہار کرتیں تھیں کہ قائد اعظم کا جو وژن تھا، پاکستان کے لیے، افسوس پاکستان میں ویسا نہیں ہو رہا جیسا وہ چاہتے تھے۔‘‘

 

زلیخا زار نے بتایا، ’’مس فاطمہ نے الیکشن کے لیے بہت کام کیا اور لوگوں کی سپورٹ دیکھ کر وہ بے حد خوش ہوتی تھیں، لیکن جب اس الیکشن کا نتیجہ آیا تو وہ حیران کن تھا۔ وہ اس پر بہت افسردہ تھیں لیکن کچھ عرصے بعد انہوں نے پھر سے ان تمام اداروں کی ترقی کے لیے ایک بار پھر دلچسپی سے کام کرنا شروع کیا، جو انہوں نے قائم کیے تھے‘‘۔

زلیخا زار کہتی ہیں کہ انہوں نے  فاطمہ جناح سے زیادہ سادہ مزاج کسی کو نہیں پایا، ’’کام کے معاملے میں وہ نہایت سخت خاتون تھیں۔ وہ یہ برداشت نہیں کرتی تھیں کہ کوئی کام کو خراب کرے۔ وہ ایک perfectionist تھیں، وہ دکھاوے کی بالکل شوقین نہیں تھیں اور جوکام کرتی تھیں پوری لگن اور خلوص کے ساتھ کرتی تھیں۔ سب سے بڑی بات یہ تھی کہ انہوں نے کبھی اپنی پوزیشن کا غلط استعمال نہیں کیا۔‘‘