1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لارج ہاڈران کولائیڈر : کائنات کا سرد ترین مقام

رپورٹ :عابد حسین ، ادارت: شادی خان سیف19 اکتوبر 2009

سوئٹزر لینڈ کے نظریاتی طبیعات کے اہم ترین مرکز سرن (CERN) میں جوہری ذرات کے آپس میں ٹکرانے کے عمل کا مطالعہ کرنے کے تعمیر کی گئی طویل سرنگ کے نقائص کو دور کرنے کے بعد عملی شکل میں لایا جا چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/K9CF
لارج ہاڈران کولائیڈر میں پروٹون کا منظر کمپیوٹر سکرین پرتصویر: AP

اِس سرنگ کے اندر کائنات کی ابتداء کے ایک تصور نظریہ عظیم گونج یا بگ بینگ کے بعد کی صورمت حال جاننے کے تجربے کا آغاز کیا جائے گا۔ سائنسدان اب حتمی طور پر کہہ رہے ہیں کہ سرنگ کے اندر کا درجہ حرارت دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ کائنات کا سرد ترین مقام ہے۔ سرنگ کے اندر جو انتہائی یخ درجہ حرارت حاصل کیا جا چکا ہے وہ منفی (271 C) دو سو اکہتر سنٹی گریڈ ہے۔

سرنگ کے گردا گرد جو عظیم الجثہ مقناطیس لگائے گئے ہیں اُن کو اِس منجمد کرنے والے ٹمپریچر پر قائم رکھنے کے لئے سیال ہیلیم گیس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ لارج ہاڈران کولائیڈر (Large Hadron Collider) یا LHC میں حاصل کردہ انتہائی ٹھنڈا درجہ حرارت انتہائی دور کےخلائی علاقوں سے بھی زیادہ ہے۔ اِس درجہ حرارت کا حصول وسط نومبر میں بگ بینگ کے تصور کے حوالے سے کئے جانے والے تجربات سے قبل بہت ضروری اور اہم تھا۔ اِس مقصد میں کامیابی کا مطلب اگلے ماہ میں شروع کئے جانے والے اہم تجربات سے قبل ایک مشکل مرحلے سے گزرنا بھی خیال کیا گیا ہے۔

Schweiz CERN Teilchenbeschleuniger LHC gestartet Kontrollzentrum
لارج ہاڈران کولائیڈر کے اندر جاری تجربے کے سائنسدانتصویر: AP

لارج ہاڈران کولائیڈر یا LHC کوگزشتہ سال اُنیس ستمبر کو بند کردیا گیا تھا کیونکہ کائنات کی ماہیت کی دریافت کے تجربے سے قبل ہی دیو ہیکل مقناطیسوں کو یخ رکھنے والی سیال ہیلیم کسی مقام پر بہہ کر سرنگ کے اندر پہنچ گئی تھی۔ اُس نقص کی مرمت اور وجہ دریافت کرنے میں سرنگ کے تکنیکی ماہرین کو ایک سال سے زائد کا عرصہ لگ گیا۔ اِس ہیلیم کے بہہ جانے سے سرنگ کے اندر کا درجہ حرارت انتہائی بڑھ جانے کے باعث سرنگ بند کردی گئی تھی۔ اُس کے بعد ہی مرمت کے عمل کا باقاعدہ آغاز کیا گیا تھا۔ سرنگ میں پیدا شدہ نقص کی مرمت پر اندازہً تیس ملین یورو کا خرچہ آیا ہے۔ بگ بینگ کے بعد کی صورت حال جاننے کا اگر یہ تجربہ کامیاب ہو گیا تو ذراتی فزکس کے شعبے میں ایک سنگ میل اور نئے دور کا آغاز ہو گا۔

Schweiz CERN Teilchenbeschleuniger LHC
لارج ہاڈران کولائیڈرتصویر: AP

لارج ہاڈران کولائیڈر یا LHC میں کائنات کی ابتدا جاننے کے لئے جو تجربہ کیا جائے گا اُس میں روشنی کی سپیڈ یعنی ایک لاکھ چوراسی ہزار میل فی سیکنڈ کے قریب کی رفتار سے مخالف سمتوں سے چھوڑے گئے پروٹون کے آپس میں ٹکرانےکا انتہائی باریک بینی سے معائنہ کیا جائے گا کہ جب وہ سرنگ کے اندر لگے مقنطیسوں سے ٹکراتے ہوئے کس حجم کی عظیم توانائی کا مخرج بنتے ہوئے شکست و ریخت کے عمل سے گزریں گے۔

یہ پروٹون آپس میں انتہائی غیر معمولی قوت سے ٹکراتے ہوئے آگے بھی بڑھیں گے اور مختلف مقامات پر بیٹھے سائنسدان پہلے ان پروٹون کے ٹکرانے کے مشاہدہ کریں گے اور بعد میں پروٹون کا جو ملبہ حاصل ہو گا اُس سے کائنات کے اُن ابتدائی خلیوں سے تقابل کرنے کی کوشش کریں گے جو امکاناً کائنات کی اساس کا مظہر ہو سکتے ہیں۔

Schweiz CERN Teilchenbeschleuniger LHC
لارج ہاڈران کولائیڈر کا ایک اور منظرتصویر: AP

لارج ہاڈران کولائیڈر یا LHC کے مقناطیس انتہائی اعلیٰ سپر کنڈکٹر ہیں۔ جس کا مقصد یہ ہے کہ یہ برقی توانائی کو زیرو برداشت کی سطح پر یا کسی معمولی کمی بیشی کے بغیر پروٹون کی انرجی کو برداشت کریں گے۔ اِس دوران انتہائی زیادہ قوت کی توانائی پیدا ہونے کا یقینی امکان ہے اور اِسی باعث مقناطیسوں کو گرم ہونے سے بچانے کے لئے اِن کو کائنات میں سب سے زیادہ سرد درجہٴ حرارت پر رکھا گیا ہے۔

پروٹرن پھینکنے والی مشین یا بیم اب لارج ہاڈران کولائیڈر یا LHC کے اُس دروازے پر پہنچائی جا چکی ہے جہاں سے اُنہیں سرنگ کے اندر مرکزی تجربے کے وقت چھوڑا جائے گا۔ بڑے تجربے سے قبل تکنیکی ماہرین اِس سرنگ کا ایک بار پھر مکمل معائنہ کریں گے۔ حتمی تجربے سے قبل پروٹون کا ایک کم قوت والا تجربہ بھی شیڈیول کیا گیا ہے۔

یورپی ادارہ برائے فزکس ریسرچ کی نگرانی میں دنیا کی انتہائی طاقتور لارج ہاڈران کولائیڈر یا LHCکا آپریشن مکمل کیا جائے گا۔ یہ سرئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں قائم ہے۔ اور سرنگ زیر زمین قائم کی گئی ہے جو فرانس اور ہالینڈ کے علاقوں سے بھی گزرتی ہے۔ اِس سرنگ کا قطر ستائیس کلو میٹر ہے۔