1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’زيکا وائرس کے سبب اسقاط حمل کی راہ ہموار کريں‘

عاصم سليم5 فروری 2016

اقوام متحدہ نے لاطينی امريکی ملکوں پر زور ديا ہے کہ زيکا وائرس کے تناظر ميں خواتين کو يہ حق ديا جائے کہ وہ اسقاط حمل کرا سکيں۔ دریں اثناء محققين کا کہنا ہے کہ يہ وائرس تھوک اور پيشاب کے ذريعے بھی پھيل سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HqYN
تصویر: Reuters/J. Cabrera

لاطينی امريکی ملکوں کی حکومتوں کو بچوں کی پيدائش سے متعلق اپنے سخت قوانين ميں تبديلی لانی چاہيے۔ يہ بات اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق محکمے کے سربراہ رعد الحسين نے سوئٹزرلينڈ کے شہر جنيوا ميں جمعے کے روز کہی۔

لاطينی امريکی ملکوں ميں ايک عام سے بے ضرر بخار کے ساتھ ساتھ آج کل ’مائکروسيفلی‘ کے ممکنہ کيسز بھی بڑھتے جا رہے ہيں۔ اس کيفيت ميں مبتلا نومولود بچوں کے سر کافی چھوٹے ہوتے ہيں۔ موجودہ صورت حال اس قدر بگڑ چکی ہے کہ چند حکومتوں نے خواتين کو يہ تجويز بھی دی ہے کہ وہ حاملہ نہ ہوں۔

دريں اثناء زيکا وائرس کی وباء کا گڑھ مانے جانے والے ملک جنوبی امريکی ملک برازيل ميں قانونی طور پر اسقاط حمل کی اجازت صرف اسی صورت ہے کہ جب حاملہ خاتون جنسی زيادتی کا شکار بن کر حاملہ ہوئی ہو۔ يا پھر اگر اس کی جان کو خطرہ لاحق ہو اور جسے اسقاط حمل سے ٹالا جا سکے۔ نيوز ايجنسی ڈی پی اے کی رپورٹس کے مطابق لاطينی امريکی خطے کے کئی ديگر ملکوں ميں بھی اسی طرح کے قوانين نافذ ہيں۔

زيکا وائرس تھوک اور پيشاب کے ذريعے بھی پھيل سکتا ہے
زيکا وائرس تھوک اور پيشاب کے ذريعے بھی پھيل سکتا ہےتصویر: Reuters/U. Marcelino

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر زید رعد الحسين نے مطالبہ کيا ہے کہ خواتين کے ايک صحت مند زندگی کے حق کو يقينی بنانے کے ليے ايسی پاليسيوں اور قوانين کو ختم کيا جانا چاہيے، جو ان کی ’ری پروڈکٹوو ہيلتھ سروسز‘ تک رسائی کی راہ ميں رکاوٹيں بنيں۔

دريں اثناء ريو ڈی جينيرو کے فيوکُروز نامی ايک ريسرچ سينٹر کے محققين نے امکان ظاہر کيا ہے کہ زيکا وائرس تھوک اور پيشاب کے ذريعے بھی پھيل سکتا ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ جرمنی کے برنہارڈ نوخت انسٹيٹيوٹ فار ٹراپيکل ميڈيسن کے مطابق يہ حقيقت ہے کہ زيکا وائرس کے جراثيم پيشاب کے نمونوں ميں ديکھے جا سکتے ہيں۔

جرمن محققين پہلے بھی يہ کہہ چکے ہيں کہ اس وائرس کے آثار پيشاب اور تھوک ميں ملتے ہيں۔ تاحال البتہ يہ واضح نہيں کہ آيا يہ وائرس پيشاب اور لعاب کے ذريعے منتقل بھی ہو سکتا ہے يا نہيں۔