1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لانگ مارچ : لاہور کی روداد

تنویر شہزاد، لاہور15 مارچ 2009

سرکاری پابندیوں اور سفری رکاوٹوں کو توڑنے کے بعد وکلاء اورسیاسی کارکنوںکا لانگ مارچ سابق وزیرِ اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں اسلام آباد کی طرف رواں دواں ہے۔

https://p.dw.com/p/HCWu
سابق پاکستانی وزیرِ اعظم میاں نواز شریف اسلام آباد کی جانب گامزنتصویر: AP

اس لانگ مارچ کو روکنے کے لئے پنجاب کے تمام علاقوں خصوصاً لاہورمیںحکومت نے انتہائی سخت اقدامات کئے تھے۔ نواز شریف اور چوہدری اعتزاز احسن سمیت کئی رہنمائوں کی نقل و حرکت پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں کو بند کر دیا گیا تھا۔ لاہور کی کوئی بڑی سڑکایسی نہ تھی جہاںرکاوٹیں کھڑی کر کے مسلح پولیس اہلکاروں کو تعینات نہیںکیا گیا تھا۔

Proteste in Pakistan
لاہور اتوار کی صبح سے ہی کشیدگی کا شکار رہاتصویر: AP

مسلم لیگ (ن) کے ماڈل ٹائون میں واقع مرکزی دفتر اور مال روڈ کی طرف جانے والے راستوں پر تو کرفیو کا سا سماں تھا ۔ سب سےزیادہ مشکلات کا سامنا شہر سے باہر سے آنے والوں کو تھا۔ کئی ایمبولینسوں اور تجارتی سامان سے لدے ٹرکوں کو بھی اپنا سفر جاری رکھنےمیں شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ۔ شہر کے اندر سفر کرنے والے بعض لوگوں کو دس دسکلومیٹر تک کا فاصلہ بھی پیدل چل کر طے کرنا پڑا۔ پنجاب حکومت کی طرف سے اتوار کے روز نواز شریف کو نظر بندی کے احکامات بھجوائے گئے اورانہیں مطلع کیا گیا کہ شہر میں دہشت گردی کا خطرہ ہے اس لئے وہ ریلی نکالنے سے گریز کریں۔

تا ہم نوازشریف نے ان احکامات کو ماننے سے انکار کیا۔ اتوار کی دوپہر ملک کے مختلف حصوں سے آئے ہوئے پانچ سوکے لگ بھگ کارکنوں کے ساتھ وہ پولیس کو چکمہ دے کر ماڈل ٹائون میں واقع مسلم لیگ (ن) کے مرکزی دفتر سے باہر نکلنےمیں کامیاب ہو گئے۔

Proteste in Pakistan
نواز شریف کے حامی ہزاروں افراد نواز شریف کے جلوس میں شامل ہوتے چلے گئےتصویر: AP

نوازشریف کے کارواں کے سڑک پر آنے کے بعددیکھتے ہی دیکھتے چھوٹی چھوٹی ٹٹولیوں میں کارکن ان کے قافلے میں شامل ہو تے چلے گئے ۔ راستے مےں نوازشریف کا بھر پور استقبال کیا گیا۔ ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔ جب نواز شریف مال روڈ پر واقع ہائی کورٹ کی عمارت پر پہنچے تو ان کے قافلےمیں موجود لوگوں کی تعداد دس ہزار کے لگ بھگ پہنچ چکی تھی۔

نواز شریف کیقیادت میں لانگ مارچ کا قافلہ جوں جوں آگے بڑھتا رہا پولیس تو ں توں پیچھے ہٹتی گئی اور راستے میں حائلرکاوٹیں ہٹائی جاتی رہیں۔ بعض زرائع ابلاغ میں یہ اطلاعات بھی گردش کر رہی ہیں کہ لاہور کے ضلعی رابطہ افسر اور لاہور پولیس کے ڈی آئی جی آپریشنز سمیت کئی اعلیٰ افسروں نے احتجاجی مظاہرین کے خلاف کاروائی کی ہدایات نہ مانتے ہوئے اپنے استعفے اعلیٰ حکام کو پیش کردیے ہیں۔

Proteste in Pakistan
بحالیِ عدلیہ کے لیے پیر کے روز اسلام آباد میں دھرنا دیا جائے گا۔ حکومت نے پارلیمان کے اطراف تمام راستے بند کردیے ہیںتصویر: AP

اب لاہور شہرمیں جشن کا سماں ہے۔ لانگ مارچ میں شرکت کے خواہش مند لوگ اسلام آباد کے لئے روانہ ہو رہےہیں۔ ملک بھر سے آئے ہوئے وکلا ء بھی اسلام آباد کی طرف محو سفر ہیں۔
لانگ مارچ کے اس حجوم میں نوازشریف بھی کارکنوں کی بڑی تعداد کے ہمرا ء فاتحانہ اندازمیں اسلام آباد کی طرف رواں دواں ہیں۔

قافلےمیں شامل لوگ صدر آصف علی زرداری کے خلاف اورعدلیہ کی آزادی کے حقمیں نعرے لگا رہےہیں۔ ایک گاڑی پر لانگ مارچ کا ترانہ چل رہا ہے۔ راستے سے گزرنے والے عام لوگ بھی ہاتھ ہلا کر لانگ مارچ کے شرکا ء کا خیر مقدم کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ لانگ مارچ کے راستےمیں جی ٹی روڈ پر لگائی جانے والی تمامرکاوٹیں ہٹائی جا رہی ہیں۔ تا ہم قافلے کی رفتار کافی سست ہے اور توقع کی جار ہی ہے کہ یہ قافلہ قدرے تاخیر کے ساتھ اسلام آباد پہنچ سکے گا۔ اگر اس قافلے کی راہ میں کوئی بڑی رکاوٹ حائل نہ ہوئی تو پھر اسلام آباد میں سوموار کے روز ایک بڑا سیاسی شو نظر آنے کا امکان ہے۔

Pakistan Präsident Aitzaz Ahsan in Islamabad, Wiederherstellung der Richter
وکلاء تحریک کے رہنما اعتزاز احسن بھی نظر بندی کو نظر انداز کرتے ہوئے مال روڈ پر پہنچ گئےتصویر: AP

نواز شریف نے لاہور سے اپنے سفر کے آغاز سے پہلے پاکستانی لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ پاکستان کو بچانے کے لئے اپنے گھروں سے باہر نکل آئیں اور اس کارواں مےں شامل ہو جائیں۔

مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے الزام لگایا ہے کہ نوازشریف کو حکومت کی طرف سے فراہم کی جانے والی سیکورٹی واپس لے لی گئی ہے ۔ اب نوازشریف کی کالےشیشوں والی بلٹ پروف گاڑی کی حفاظت پارٹی کارکن کر رہے ہیں۔ دوسری طرف حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ کے بعض شرکا نے لاہور میں گاڑیوں کےشیشے توڑے اور پولیس کی ایک گاڑی کو نظر آتش بھی کیا ہے۔ ان کے مطابق قانون کو ہاتھ میں لینے کی روش آنے والے دنوں میں خطر ناک نتائج کا باعث بھی بن سکتی ہے۔

نوازشریف کیقیادت میںجانے والے لانگ مارچ میں جماعت اسلامی، پاکستان تحریک انصاف اور وکلا سمیت کئی سیاسیی اور سماجی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے تنظیموں کے ارکان شامل ہیں۔ اتوار کی شام وکلاء کے معروف رہنما چوہدری اعتزاز احسن بھی اپنی نظر بندی کے احکامات کو رد کرتے ہوئے لاہور کی مال روڈ پر پہنچے۔ وہاں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وکلا ء کے مطالبات فور ی طور پر مان لئے جانے چاہیں ۔ ان کے مطابق اب اس ضمن میں مذاکرات کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی ہے۔