1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاکھوں سیلابی متاثرین تاحال صاف پانی سے محروم

14 ستمبر 2010

پاکستان میں متاثرین سیلاب کو پینے کے صاف پانی اور صفائی ستھرائی کی مناسب سہولیات مہیا کرنے والی امدادی تنظیموں کے گروپ (واش) کا کہنا ہے کہ 70 فیصد سیلاب زدگان کو ابھی تک پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل نہیں ہوئی۔

https://p.dw.com/p/PBoZ
70 فیصد سیلاب زدگان کو ابھی تک پینے کا صاف پانی مہیا نہیںتصویر: DW

اسلام آباد میں ’واش‘ کے کوآرڈینیٹر بل فیلوز کا کہنا ہے کہ 32 لاکھ متاثرین کو واٹر ٹینکروں کے ذریعے پینے کا صاف پانی مہیا کیا جا رہا ہے جبکہ 30 لاکھ سیلاب زدگان پانی صاف کرنے والی گولیوں کے ذریعے اپنے لئے پانی کوپینے کے قابل بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں 15 لاکھ افراد اب بھی آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔ ’واش‘ کے کوآرڈینیٹر نے دعویٰ کیا کہ ان کے گروپ میں شامل 70 سے زائد امدادی تنظیموں نے چار لاکھ افراد کو روزمرہ زندگی میں صفائی ستھرائی کو یقینی بنانے کے لئے ضروری سامان مہیا کیا ہے۔

Pakistan nach der Flut
جب پینے کا صاف مہیا نہ ہو تو بیماریوں کے پھیلنے کے خدشہ بہت زیادہ ہوتا ہےتصویر: DW

بل فیلوز نے کہا: ”جنوبی علاقوں میں ابھی تک بیماریاں پھیلنے کا خطرہ ہے۔ اس لئے ہمیں انتہائی چوکنا رہنے کے ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنانا ہے کہ پانی کی سپلائی جاری رکھی جائے۔ تاہم ساتھ ہی حفظان صحت کے بہتر منصوبوں کی بھی ضرورت ہے۔“

’واش‘ میں شامل اقوام متحدہ کے بچوں کے امدادی ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ جن افراد کو ابھی تک پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل نہیں ہوئی، ان میں نصف تعداد بچوں کی ہے۔ اس ادارے کے ایک ترجمان سمیع ملک نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ ان کے ادارے کی بھرپور کوشش ہے کہ نابالغ متاثرین کو پینے کا صاف پانی ترجیحی بنیادوں پر مہیا کیا جائے۔

Bangladesch Weltwassertag
تصویر: AP

سمیع ملک نے کہا: ”جب پینے کا صاف مہیا نہ ہو تو بیماریوں کے پھیلنے کے خدشہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ بچے کہیں سے بھی پانی پی لیتے ہیں۔ اگر وہ پانی مضر صحت ہو تو اس سے پیٹ کی مختلف بیماریاں اور دیگر امراض لاحق ہو جاتے ہیں۔ اس لئے بچوں کی صحت ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے تا کہ بچے ہیضہ اور پیٹ کی دیگر بیماریوں کا شکار ہونے سے بچائے جا سکیں۔ ‘‘

اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے پاکستانی سیلاب متاثرین کی بحالی کے کاموں کے نگران ادارے ’اوچا‘ کے مطابق ابھی تک ایک کروڑ سیلاب زدگان متاثرہ علاقوں میں بغیر چھت کے زندگی گزار رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی جانب سے پاکستانی سیلاب زدگان کی امداد کے لئے کی گئی اپیل پر بین الاقوامی ردعمل گزشتہ کچھ عرصے سے جمود کا شکار ہے اور اب تک کُل 46 کروڑ ڈالر کی مطلوبہ رقم میں سے صرف30 کروڑ ڈالر موصول ہوئے ہیں۔ اسی لئے اب حکومت پاکستان اور امدادی اداروں کی نظریں اقوام متحدہ کی جانب سے سترہ ستمبر کو کی جانے والی اس اپیل پر لگی ہیں، جس میں سیلابی متاثرین کے لئے پہلے سے تین گنا امداد کی نئی درخواست کی جائے گی۔

رپورٹ :شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت:عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں