1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’لاکھوں کنٹرول ہو گئے، ہزاروں کیوں نہیں؟‘، اسلام آباد دھرنا

شکور رحیم، اسلام آباد28 مارچ 2016

پاکستانی دارالحکومت میں پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کے قتل کے جرم میں سزائے موت پانے والے ممتاز قادری کے حامیوں کی جانب سے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا جاری ہے۔ سکیورٹی فورسز کی ناکامی پر حیرت ظاہر کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1IKsz
Pakistan - Proteste in Islamabad
اسلام آباد میں احتجاج کرنے والے مظاہرینتصویر: picture-alliance/dpa/A. Naveed

پاکستانی فوج کے دستوں نے گزشتہ رات سے اسلام آباد کے ریڈ زون کی سکیورٹی سنبھال رکھی ہے۔ ریڈ زون میں پارلیمنٹ، سپریم کورٹ، وزیر اعظم ہاؤس، وزیر اعظم کا دفتر، ایوان صدر اور دیگر سرکاری دفاتر کے علاوہ غیر ملکی سفارت خانوں پر مشتمل علاقہ ڈپلومیٹک انکلیو بھی شامل ہے۔

اتوار کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں پنجاب پولیس کے سابق کانسٹیبل ممتاز قادری کے چہلم میں شرکت کے بعد ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کر دیا تھا۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی اور اس دوران جھڑپوں میں متعدد مظاہرین اور پولیس اہلکار زخمی بھی ہو گئے تھے ۔ جھڑپوں کے دوران مظاہرین نے اسلام آباد میں میٹرو سٹیشنز میں توڑ پھوڑ کی۔ اس دوران چار کنٹینر بردار ٹرکوں اور ایک آگ بجھانے والی گاڑی کو جلا دیا گیا۔ بعد میں مظاہرین تمام رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے ریڈ زون میں داخل ہوگئے تھے۔

اس صورتحال کے بعد مقامی انتظامیہ نے فوج طلب کر لی تھی۔ فوج کے آنے کے بعد مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنے کا آغاز کر دیا۔ دھرنے کے سینکڑوں شرکاء نے حکومت مخالف نعرے بازی جاری رکھی۔

مظاہرین کی قیادت نے اسلام آباد انتظامیہ سے کسی بھی قسم کے مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ حکومتی نمائندوں سے ہی بات چیت کریں گے۔ مظاہرین کے جو مطالبات اب تک سامنے آئے ہیں، ان میں حکومت سے ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ اور توہین رسالت کے مقدمے میں قید ایک مسیحی خاتون ملزمہ آسیہ بی بی کو پھانسی دیے جانے کے ساتھ ساتھ اپنے زیر حراست ساتھیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔

پیر کو اسلام آباد اور اس کے مضافات میں موبائل فون سروس معطل رکھی گئی جبکہ میٹرو بس سروس بھی تین روز سے بند ہے، جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اسلام آباد میں متعدد سرکاری اور نجی سکول بھی بند ہیں۔ دوسری جانب ریڈ زون کے علاوہ دیگر علاقوں میں معمولاتِ زندگی جاری ہیں اور حکومت کی جانب سے صرف ریڈ زون میں جانے والے راستوں پر خصوصی سکیورٹی اور کنٹینرز لگائے گئے ہیں۔

اِدھر بعض حلقے اس بات پر حیرت کا اظہار کر رہے ہیں کہ پنجاب اور وفاق کی حکومتوں نے یکم اپریل کو ممتاز قادی کی تدفین کے موقع پر تو لاکھوں کی تعداد میں مظاہرین کو کنٹرول کر لیا تھا لیکن وہ آخر اُس کے چہلم کے موقع پر چند ہزار مظاہرین کو ریڈ زون میں داخل ہونے سے کیوں نہیں روک سکی۔

Pakistan - Proteste in Islamabad
راولپنڈی میں ممتاز قادری کی رسمِ چہلم کے بعد ہزاروں مہاجرین نے اچانک اسلام آباد کا رُخ کر لیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa/A. Naveed

پیر کو وزیر داخلہ چوہدری نثار کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بھی ہوا۔ اس اجلاس میں اسلام آباد کی سکیورٹی اور دھرنے کے شرکاء سے نمٹنے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم میاں نواز شریف پیر کی شب قوم سے خطاب کریں گے اور لاہور گلشن اقبال پارک میں بم دھماکے میں ستر افراد کی ہلاکت اور اسلام آباد کی صورتحال پر بات کریں گے۔

اسلام آباد پولیس نے پیر کو اسلام آباد کے معروف تجارتی مرکز بلیو ایریا اور پریڈ ایونیو سے متعدد مظاہرین کو گرفتار کر کے مقامی تھانوں میں بند کر دیا ہے۔

دریں اثناء کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے مختلف شہروں سے پولیس کی اضافی نفری بھی اسلام آباد پہنچ رہی ہے جبکہ رینجرز کے دستے بلیو ایریا اور پریڈ ایونیو میں گشت کر رہے ہیں۔ اسلام آباد کے سرکاری ہسپتالوں میں بھی کسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے طبی عملے کو ہائی الرٹ رکھا گیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید