1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاہور اور نوشہرہ میں بم حملے، مفتی نعیمی سمیت کئی افراد ہلاک

12 جون 2009

جمعہ کے روز پاکستانی شہرلاہور میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں طالبان مخالف مذہبی رہنما سرفرازنعیمی اور دیگر افراد ہلاک ہو گئے۔ دریں اثناء نوشہرہ میں ہونے والے ایک اور دھماکے میں بھی تین افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے

https://p.dw.com/p/I84h
چند روز قبل لاہور ہی میں ریسکیو 15 پر بھی عسکریت پسندوں نے خودکش حملہ کیا تھاتصویر: AP

مولانا سرفراز نعیمی کے بھائی تاج ور نعیمی نے برطانوی خبر رساں ادارے روئیٹرز کو بتایا کہ لاہور حملے میں ان کے بھائی ہلاک ہوگئے جبکہ دیگر سات افراد زخمی ہوئے۔

لاہور پولیس کے مطابق جامعہ نعیمیہ پر خود کش حملہ نماز جمعہ کے اجتماع کے موقع پر اس وقت کیا گیا جب سرفراز نعیمی نماز کی امامت کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ حملہ آور نے مسجد کو نشانہ بنایا۔

پولیس کے مطابق پاکستان کے شمال مغربہ صوبہ سرحد کے شہر نوشہرہ میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں تین افراد کی ہلاکت کے ساتھ ساتھ کم از کم 20 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

پاکستان میں یہ مسلسل بم حملے ایسے وقت پر سامنے آرہے ہیں جب ایک طرف تو پاکستانی فوج نے صوبہ سرحد میں طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف اپنے آپریشن کا دائرہ کار وسیع کر دیا ہے اور دوسری جانب امریکی ایوان نمائندگان نے پاکستان کے لئے اگلے پانچ سال تک 1.5 بلین ڈالر سالانہ کی امداد کا بل بھی پاس کر دیا ہے۔

پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس کے مطابق سرحد آپریشن میں گن شپ ہیلی کاپٹر اور پاکستان فضائیہ کے جنگی طیارے بھی حصہ لے رہے ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ مختلف علاقوں پر پاکستانی فوج نے شدید گولہ باری بھی کی ہے۔

فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے سے آپریشن میں کم از کم 123 عسکریت پسند ہلاک کئے جا چکے ہیں تاہم ترجمان نے یہ بھی کہا کہ کل سے اب تک فوج کی جانب سے جاری شدید گولہ باری میں ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں کی تعداد کا صحیح اندازہ ابھی نہیں لگایا جا سکتا۔ بظاہر اس آپریشن میں تیزی کا اثر ملک کے متعدد علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خودکش حملوں کی تعداد میں اضافے کی صورت میں نکلا ہے۔

دریں اثناء امریکہ کی مرکزی تفتیشی ایجنسی کے ڈائیریکٹر لیان پنیٹا نے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن پاکستان کے کسی علاقے میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : مقبول ملک