1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاہور بم حملے کے بعد پانچ ہزار سے زائد گرفتاریاں

29 مارچ 2016

پاکستانی صوبے پنچاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے بتایا ہے کہ اتوار کے روز لاہور کے گلشن اقبال پارک میں ہونے والے خودکش بم حملے کے بعد پانچ ہزار دو سو اکیس افراد کو حراست میں لیا گیا۔

https://p.dw.com/p/1ILVd
Pakistan Polizei in Karachi
تصویر: A. Hassan/AFP/Getty Images

منگل کے روز رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ ان افراد کو مختلف شدت پسند تنظیموں سے روابط کے شبے میں حراست میں لیا گیا تھا، جن میں سے بعد میں پانچ ہزار پانچ افراد کو رہا کر دیا گیا، جب کہ 216 افراد اب بھی پولیس کی حراست میں ہیں۔

صوبہٴ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا، ’’پانچ ہزار دو سو اکیس افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں سے پانچ ہزار پانچ افراد کو شناخت کے بعد رہا کر دیا گیا ہے، جب کہ دو سو سولہ افراد اب بھی پولیس کی حراست میں ہیں۔ ان افراد سے مزید پوچھ گچھ کی جا رہی ہے اور جہاں کوئی قصور وار پایا گیا، اسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

Lahore - Bombenanschlag auf Christen
اس واقعے میں 72 افراد ہلاک ہو گئے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

دریں اثناء پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے کہا ہے کہ فوج اور رینجرز پنجاب بھر میں چھاپے مار رہے ہیں:’’اس وقت راولپنڈی، ملتان اور دیگر مقامات پر آپریشن جاری ہے۔ خفیہ ادارے، رینجرز اور فوجی دستے ان کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔‘‘

اتوار کے روز لاہور شہر کے گلشن اقبال پارک میں ہونے والے خودکش بم حملے میں 72 افراد کی ہلاکت کے بعد پاکستان نے ملک کے اس سب سے بڑے صوبے پنجاب میں عسکری آپریشن کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ صوبہٴ پنجاب کے مختلف شہروں میں چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

اس حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان سے الگ ہونے والے ایک شدت پسند گروہ جماعت الاحرار نے قبول کی تھی۔ اس دہشت گرد گروہ کے مطابق اس حملے میں ایسٹر کا تہوار منانے والے مسیحی افراد کو نشانہ بنایا گیا۔ اس تنظیم نے ملک میں اس طرز کے مزید حملے کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔ اس تنظیم نے میڈیا اداروں کو بھی دھمکی دی ہے کہ ان کے خلاف بھی کارروائیاں کی جا سکتی ہیں۔

لاہور شہر کے ایڈمنسٹریٹر محمد عثمان کے مطابق ہلاک شدگان میں تیس سے زائد بچے شامل ہیں، جب کہ اس واقعے میں قریب ساڑھے تین سو افراد زخمی بھی ہوئے۔ عثمان کے مطابق اب بھی 190 افراد کو مختلف ہسپتالوں میں طبی امداد دی جا رہی ہے، جن میں سے کچھ کی حالت تشویش ناک ہے۔

پیر کے روز پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو شدت پسند تنظیموں کے خلاف آپریشن میں تیزی لانے کی ہدایات جاری کی تھیں۔ ٹی وی پر قوم سے خطاب میں شریف کا کہنا تھا، ’’میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان مزید ربط اور بہتر رابطہ کاری کے ذریعے تیز تر آپریشن چاہتا ہوں۔ ‘‘