1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاہور خود کش دھماکا، 55 سے زائد ہلاک

تنویر شہزاد، لاہور27 مارچ 2016

پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور کے علاقے علامہ اقبال ٹاؤن کے گلشن اقبال پارک میں ہونے والے ایک خود کش بم دھماکے میں کم از کم 55 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ زخمی ہونے والے افراد کی تعداد ایک سو سے زائد بتائی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1IKd5
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

ذرائع نے بتایا ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں عورتوں اور بچوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق متعدد افراد کی حالت نازک ہے اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔ عتیق نامی ایک عینی شاہد کے مطابق یہ دھماکا پارک کے مرکزی دروازے کے قریب ہوا اور دھماکے کے بعد ہر طرف افراتفری پھیل گئی۔

Lahore - Bombenanschlag auf Christen
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

تفصیلات کے مطابق اتوار کے شام یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پارک کے گیٹ نمبر ایک کے نزدیک جھولوں کے پاس لوگوں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔ پارک میں اتوار اور ایسٹر کی چھٹی کی وجہ سے رش معمول سے زیادہ تھا لیکن عینی شاہدین کے مطابق پارک میں سیکورٹی کے انتظامات ناکافی تھے۔ رش کی وجہ سے لوگوں کی چیکنگ بھی مناسب طریقے سے نہیں کی جا رہی تھی۔ اس اہم پارک میں سی سی ٹی وی کیمرے بھی موجود نہیں تھے اور نہ ہی اس پارک میں میٹل ڈیٹیکٹر اور واک تھرو گیٹس لگے ہوئے ہیں۔

اس وقت لاہور کے تمام بڑے ہسپتالوں میں ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ طبی عملے کی چھٹیاں منسوخ کرکے انہیں ہسپتالوں میں فوری طور پر رپورٹ کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے ذریعے عوام سے خون کے عطیات دینے کی اپیلیں کی جا رہی ہیں۔ لاہور کے جناح ہسپتال کی ایمرجنسی میں مزید مریضوں کی گنجائش باقی نہیں رہی۔

اس واقعے میں ہلاک اور زخمی ہوجانے والے لوگوں کے عزیز و رشتہ دار بڑی تعداد میں ہسپتالوں کے باہر بے بسی کے عالم میں موجود ہیں۔ پنجاب کی حکومت نے اس واقعے پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان کے صدر ، وزیر اعظم اور تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔

دھماکے کے بعد گلشن اقبال پارک کے آس پاس قیامت کا سا سماں تھا۔ زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں پہنچا دیا گیا ہے۔ فوج نے بھی جائے واردات پر پہنچ کرمتاثرہ علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ اعلی پولیس حکام اور فرانزک ماہرین جائے واردات سے شواہد اکھٹے کر رہے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق اس حملے میں 8 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔

Pakistan Lahore Bombenanschlag in Vergüngungspark
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

لاہور کے ڈی آئی جی آپریشن ڈاکٹر حیدر اشرف نے جائے واردات پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا،’’ ہم اس وقت حالت جنگ میں ہیں۔‘‘ ان کے بقول اس پارک میں سیکورٹی کے لیے پولیس اہلکاروں کے علاوہ پارک کے اپنے محافظ بھی ڈیوٹی دیتے ہیں۔ ان کے بقول لاہور میں دہشت گردی کے حوالے سے سیکورٹی تھریٹ تو تھا لیکن اس پارک کے حوالے سے کوئی خاص اطلاع موجود نہیں تھی۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ اس واقعے میں دہشت گردوں کا اصل ٹارگٹ مسیحی برادری کے لوگ تھے۔ حیدر اشرف کے مطابق اس واقعے کی فوری تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ان کے بقول دہشت گرد سافٹ ٹارگٹس کو نشانہ بنا کر معصوم شہریوں کو دہشت گردانہ حملے کر رہے ہیں۔

اس واقعے کے بعد پنجاب بھر میں سیکورٹی کی صورتحال مزید سخت کر دی گئی ہے۔ یہ واقعہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے مبینہ طور پر بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایک مبینہ جاسوس کی گرفتاری کے چند دن بعد رونما ہوا ہے۔ تفتیشی ماہرین تحقیقات میں اس پہلو کو بھی مد نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اس واقعے کے بعد بعض مشکوک افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔