لبنان پر اسرائیلی حملوں میں بین الاقوامی اپیلوں اور تنقید کے باوجود شدت
14 جولائی 2006حزب اللہ نے اسرائیلی سرزمین پر راکٹوں سے حملہ کیا ہے۔ گذشتہ دو روز کے اندر اندر شمالی اسرائیل کے دیہات پر 130 راکٹ گرے، جن کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور 100 سے زیادہ زخمی ہو گئے۔ محتاط طرزِ عمل اختیار کرنے کے سلسلے میں تمام تر بین الاقوامی اپیلوں کے باوجود اسرائیلی وزیرِ اعظم ایہود اولمرٹ نے ہدایات جاری کی ہیں کہ حملے اور تیز کر دئے جائیں۔
یورپی یونین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ لبنان پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں شام بھی جنگی جھڑپوں میں شریک ہو جائے گا۔ یونین کے موجودہ ششماہی کے لئے صدر ملک فن لینڈ نے کہا کہ ایسا ہونے کی صورت میں حالات قابو سے باہر ہو جائیں گے۔
ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے اسرائیل کو شام پر حملے سے خبردار کیا ہے۔ احمدی نژاد نے کہا کہ اِس حملے کو پوری اسلامی دُنیا کے خلاف حملہ تصور کیا جائے گا اور تب اسرائیل کو زیادہ سخت جوابی کارروائی کے لئے تیار رہنا چاہیے۔ اسرائیل ایران کے ساتھ ساتھ شام پر بھی یہ الزام عاید کرتا ہے کہ وہ لبنان میں حزب اللہ ملیشیا کو تعاون فراہم کرتے ہیں۔
فرانس کے صدر ژاک شِراک نے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے لئے تمام فریقوں کو موردِ الزام ٹھہرایا ہے۔ اسرائیلی حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے شِراک نے کہا کہ یہ حملے گویا لبنان کو تباہ و برباد کر دینے کی خواہش کے عکاس ہیں۔
اِسی دوران مشرقِ وُسطےٰ کی کشیدگی کے باعث تیل کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافہ بھی بدستور تیزی سے جاری ہے۔ تیل کی قیمت 78 ڈالرفی بیرل سے بھی زیادہ تک جا پہنچی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جلد ہی یہ قیمت 85 ڈالر فی بیرل کی حد کو بھی پار کر سکتی ہے۔
تیل کی منڈی میں پائی جانے والی بے یقینی میں ایران کے ایٹمی تنازعے پر پایا جانیوالا تناﺅ اور عراق میں جاری پُر تشدد واقعات بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ نیویارک کے خام تیل کے بازار میں لائٹ سویٹ Crude تیل کی قیمت 1,35 ڈالر کے اضافے کے ساتھ بڑھ کر 78.05 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی۔