1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لبنان کی سلامتی کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے، جرمن وزیر خارجہ

عابد حسین
10 نومبر 2017

مشرق وسطیٰ میں لبنان کی داخلی سلامتی کی صورت حال گھمبیر ہوتی جا رہی ہے۔ جرمنی، فرانس اور امریکی تشویش سامنے آ چکی ہے۔ یہ صورت حال لبنانی وزیراعظم کے استعفے کے بعد سے پیدا ہوئی۔

https://p.dw.com/p/2nQ2e
Libanon Flagge in Beirut
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Hamzeh

جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریل نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور ایران، لبنان کی سلامتی کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں۔ انہوں نے اپنے سعودی ہم منصب سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ملک لبنانی سلامتی کو یقینی بنائیں۔ جرمن حکومت کے ترجمان اشٹیفان زائیبرٹ نے برلن میں میڈیا بریفنگ کے دوران واضح کیا کہ لبنان پر بات کرتے ہوئے ایران کے کردار کو زیربحث لانا ضروری ہے۔

سعد حریری اور محمود عباس اچانک سعودی عرب پہنچ گئے

’زندگی خطرے میں ہے‘، لبنانی وزیر اعظم نے استعفیٰ دے دیا

لبنانی سرحد پر یکطرفہ فائر بندی

لبنان نے داعش کے خلاف آپریشن کا آغاز کر دیا

ترجمان نے مجموعی صورت حال کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ایران، لبنانی تنظیم حزب اللہ پر اثر و رسوخ رکھتا ہے۔ لبنانی وزیراعظم سعد الحریری کے مستعفی ہونے کے بعد سے لبنان کو سلامتی کے بحران کے خدشات کا سامنا ہے۔

لبنان کی شیعہ تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کا کہنا ہے کہ سعد الحریری سعودی عرب میں ریاض حکومت کی تحویل میں ہیں۔ ایسی متضاد خبروں کی تردید جرمن اور فرانسیسی حکومتوں کی جانب سے سامنے آئی ہیں۔ جرمن وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان نے کہا ہے کہ ایسے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں، جن کی بنیاد پر یہ تسلیم کیا جائے کہ الحریری کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ یہ تصور کیا جا سکتا ہے کہ یہ اُن کی مرضی پر منحصر ہے کہ وہ کس ملک کا سفر اختیار کرتے ہیں۔

Saad Hariri
لبنان کے مستعفی ہونے والے وزیراعظم سعد الحریریتصویر: picture-alliance/AP Photo/H.Malla

ایک فرانسیسی اہلکار نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں سعد الحریری مقید نہیں ہیں۔ فرانسیسی صدر کے دفتر سے منسلک اہلکار نے یہ بھی بتایا کہ الحریری سے فرانسیسی اور امریکی سفیروں نے ملاقاتیں کی ہیں۔ فرانسیسی سفیر کے ساتھ ملاقات میں لبنانی سیاستدان نے سعودی عرب کے دورے پر گئے ہوئے فرنچ صدر سے ملاقات کی خواہش کا اظہار نہیں کیا۔ اہلکار نے یہ بھی کہا کہ بظاہر ایسی آثار نہیں دکھائی دیتے کہ اُن کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔

دس نومبر کو لبنان کے حوالے سے ایک اور پیش رفت یہ ہے کہ انٹرنیشنل اسپورٹ گروپ برائے لبنان کے اراکین نے لبنانی صدر مشال عون کے ساتھ ملاقات کی ہے۔ اس گروپ میں امریکا، فرانس اور روس شامل ہیں۔ اس گروپ نے صدر عون کے ساتھ ملاقات کر کے موجودہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ لبنانی اداروں میں تعاون و توازن کو برقرار دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس گروپ نے صدر عون کی جانب سے سعد الحریری کے واپس لوٹنے کی درخواست کو اہم بھی قرار دیا۔

Libanon Hisbollah Hassan Nassrallah
لبنان کی شیعہ عسکری تنظیم حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہتصویر: picture-alliance/dpa

اُدھر لبنان کے ایک حکومتی اہلکار نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ صدر مشال عون کی جانب سے بیروت میں سعودی سفارت خانے کے ناظم الامور کو طلب کر کے حکومتی خدشات سے آگاہ کیا گیا۔ صدارتی محل میں سعودی سفارت کار پر واضح کیا گیا کہ جس انداز میں سعد الحریری نے سعودی عرب کے چینل پر بیٹھ کر اپنے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے وہ ناقابلِ قبول ہے۔ لبنانی صدر نے کئی غیر ملکی سفیروں سے ملاقاتیں بھی کی ہیں اور اِن رابطوں میں استعفے کی بعد کی صورت حال کو زیر بحث لایا گیا۔