لفتھانزا کا بائیو فیول کے استعمال کا منصوبہ
11 جولائی 2011واضح رہے کہ ماحول دوست تنظیمیں بڑے پیمانے پر حیاتیاتی ایندھن کے استعمال کی وکالت کر رہی ہیں مگر دوسری جانب ایسے خدشات بھی موجود ہیں کہ اگر غذائی اجناس، جیسے کہ گنے اور جوار سے ایندھن بنانے کا رجحان بڑھ گیا، تو غریب ممالک میں خوراک کی قلت ہو سکتی ہے۔ یوں زرعی اجناس کی قیمتیں بڑھنے کا خدشہ بھی موجود ہے۔
لفتھانزا کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ چھ ماہ تک اس منصوبے کے تحت پروازیں چلانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ جمعہ کو جرمنی کے شمالی شہر ہیمبرگ سے فرینکفرٹ تک دن میں چار تجارتی پروازیں چلائی جائیں گی۔ دونوں شہروں کا درمیانی فاصلہ قریب 244 کلومیٹر ہے۔ لیکن چونکہ طیارے میں حیاتیاتی ایندھن بھرنے کی سہولت ہیمبرگ میں دستیاب ہے، لہٰذا ایسے کسی بھی طیارے کو فرینکفرٹ سے واپس آنا ہو گا اور یوں چھ ماہ میں مجموعی طور پر یہ طیارہ ایک اندازے کے مطابق 12 سو مرتبہ اپنی پرواز مکمل کرے گا۔
لفتھانزا کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ’’اس چھ ماہ کے عرصے کے دوران ہم قریب 1500 ٹن کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج کا راستہ روک سکیں گے۔‘‘ منصوبے کے تحت 200 مسافروں کی گنجائش والے ایئر بس A-321 طیارے کے ایک انجن میں معمول کا جیٹ فیول استعمال کیا جائے گا جبکہ دوسرے انجن میں حیاتیاتی ایندھن ملا فیول استعمال کیا جائے گا۔ چھ ماہ بعد اس انجن کی پائیداری اور صلاحیت پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لے کر حتمی نتائج اور مستقبل کی منصوبہ بندی وضع کی جائے گی۔
اب تک یہ واضح نہیں کیا گیا کہ چھ ماہ کے بعد اس کمپنی کے حیاتیاتی ایندھن کے مستقل استعمال سے متعلق ارادے کیا ہوں گے۔ اس منصوبے پر 65 لاکھ یورو کا خرچہ آئے گا۔ جرمن حکومت نے تحقیقی مقاصد کے لیے مختص کی گئی رقم میں سے 25 لاکھ یورو لفتھانزا کے اس منصوبے کے لیے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: مقبول ملک