1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’لندن حملہ آور کا آئی ایس یا القاعدہ سے کوئی تعلق نہیں تھا‘

28 مارچ 2017

برطانوی حکام کے مطابق ابھی تک ایسے کوئی بھی شواہد نہیں ملے ہیں، جن کی بنیاد پر یہ کہا جا سکے گا کہ لندن میں حملہ کرنے والے خالد مسعود کا تعلق اسلامک اسٹیٹ یا القاعدہ سے تھا۔ اس دوران مسعود کی والدہ کو رہا کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2a5Hj
Großbritannien London Tobias Ellwood
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Rousseau

برطانوی حکام نے کہا ہے کہ ان کے خیال میں لندن میں گزشتہ ہفتے چار افراد کو ہلاک کرنے والے خالد مسعود کسی دہشت گرد تنظیم سے رابطے میں نہیں تھا۔ میٹروپولٹن پولیس کے نائب کمشنر نیل باسو نے صحافیوں کو بتایا کہ باون سالہ خالد مسعود کو جہاد میں دلچسپی تو تھی لیکن یہ بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی کہ اس نے اپنے منصوبے  کسی دوسرے شخص پر عیاں کیے تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ خالد مسعود نے یہ کارروائی تنہا کی تھی اور اس طرح کے مزید حملوں کا فی الحال کوئی خطرہ نہیں ہے۔

Großbritannien Terroranschlag in London | Woman's March, Gedenken
تصویر: Reuters/N. Hall

باسو کے مطابق ویسٹ منسٹر پل پر گاڑی کے ذریعے جس طرح پیدل چلنے والوں کو کچلنے کی کوشش کی گئی اور بعد میں پولیس اہلکار پر خنجر سے حملہ کیا گیا اسے دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ مسعود نے اس دوران کئی اہم پہلووں کا خیال نہیں رکھا، کوئی ماہرانہ تکنیک استعمال نہیں کی گئی اور بظاہر اس پر زیادہ رقم بھی خرچ نہیں کی گئی، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ خالد مسعود نے یہ کارروائی دیگر حملوں سے متاثر ہو کر کی ہے۔

اس دوران مسعود کی والدہ جینٹ آخایو نے اپنے ایک بیان میں اس واقعے پر شدید صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بیٹے کی اس کارروائی کی شدید مذمت کی، ’’جیسے ہی مجھے یہ پتا چلا کے اس حملے کے پیچھے میرا اپنا بیٹا ہے، تو میں نے اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کے لیے بہت آنسو بہائے۔‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں یہ تو پتا چل چکا ہے کہ مسعود نے کہاں، کب اور کیسے یہ ظلم و ستم ڈھایا،’’ لیکن میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ اس نے ایسا کیوں کیا۔‘‘