1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردی

لندن حملہ، بارہ مشتبہ افراد گرفتار

4 جون 2017

لندن حملے میں ملوث ہونے کے شُبے میں بارہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ برطانوی وزیراعظم نے ان حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اب بہت ہو گیا‘ اور سخت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

https://p.dw.com/p/2e7On
Zwischenfall an der London Bridge
تصویر: picture alliance/dpa/D. Lipinski

برطانوی وزیراعظم ٹریزا مے نے اتوار کے روز مسلمان انتہا پسندوں کو سخت جواب دینے کا کہا ہے۔ ٹیلی وژن پر خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اب یہ کہنے کا وقت آ گیا ہے کہ ’بہت ہو چکا۔‘‘ مے کا کہنا تھا، ’’اب چیزوں کو مزید ایسے نہیں چلنے دیا جا سکتا، جیسے یہ چل رہی ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی پالیسی کو مزید سخت بنایا جائے گا، جس میں جیل کی طویل سزائیں اور  انٹرنیٹ سے متعلق نئے قواعد و ضوابط شامل ہیں۔

گزشتہ رات لندن برج پر تین حملہ آوروں میں سے ایک حملہ آور نے لوگوں پر وین چڑھا دی تھی اور بعدازاں وہاں موجود لوگوں کو چاقوؤں سے وار کرتے ہوئے زخمی کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا تھا۔ ان حملوں میں مجموعی طور پر سات افراد ہلاک جبکہ اڑتالیس زخمی ہوئے تھے۔ برطانیہ کی قومی ہیلتھ سروس کے مطابق زخمیوں میں سے اکیس کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

Infografik Karte Terroranschlag in London ENG

مرکزی لندن میں پیش آنے والے ان واقعات میں ملوث تینوں حملہ آوروں کو پولیس نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ برطانوی انسداد دہشت گردی پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ تین حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے غیرمعمولی تعداد میں گولیاں فائر کی گئی تھیں۔ پولیس کو شک تھا کہ حملہ آور خودکش جیکٹیں پہنے ہوئے ہیں لیکن یہ شک غلط ثابت ہوا۔ بتایا گیا ہے کہ آٹھ پولیس اہلکاروں نے پچاس راؤنڈز فائر کیے۔

دریں اثناء لندن حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں برطانوی پولیس نے بارہ مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ آج بروز اتوار یہ گرفتاریاں لندن کے مشرقی علاقے سے کی گئی ہیں۔ برطانوی پولیس نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ یہ مسلم انتہا پسندوں کی کارروائی ہو سکتی ہے۔

برطانیہ میں یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں، جب پانچ دن بعد وہاں پارلیمانی انتخابات کا انعقاد ہونے والا ہے۔ گزشتہ تین ماہ سے بھی کم وقت میں برطانیہ کو تیسری مرتبہ نشانہ بنایا گیا ہے۔