1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لندن میں آصف زرداری کی گورڈن براؤن سے ملاقات

29 اگست 2009

برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے لندن میں پاکستانی صدر آصف زرداری کے ساتھ اپنی ملاقات میں اسلام آباد حکومت کی ملک میں طالبان کے خلاف کارروائیوں کی مکمل حمایت کی اور کہا کہ اس جنگ میں برطانیہ پاکستان کے ساتھ ہے۔

https://p.dw.com/p/JL1a
جون میں برسلز میں پاکستان اور یورپی یونین کے سربراہی اجلاس کے موقع پر لی گئی صدر زرداری کی ایک تصویرتصویر: AP

برطانیہ کے دورے پر گئے ہوئے پاکستانی صدر زرداری کے ساتھ جمعہ کی شام اپنی بات چیت کے بعد گورڈن براؤن نے کہا کہ پاکستان کے افغانستان کے ساتھ سرحد سے ملحقہ علاقوں میں عسکریت پسند قوتوں کے خلاف فوجی آپریشن انتہائی اہمیت کا حامل ہے، جس میں پاکستانی حکومت کی پوری مدد کی جانا چاہیے۔

صدر آصف زرداری کی گورڈن براؤن کے ساتھ ان کی ڈاؤننگ سٹریٹ پر واقع رہائش گاہ پر ہونے والی گفتگو کے بعد برطانوی وزیر اعظم کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے حوالے سے لندن کی سب سے اہم ترجیح یہ ہے کہ اسلام آباد حکومت کے ساتھ مل کر اس طرح کام کیا جائے کہ دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے خطرات پر کامیابی سے قابو پانا ممکن ہو سکے۔

Hakimullah Mehsud Taliban Tehrik e Taliban
بیت اللہ محسود کے بعد تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود: پاکستانی فوج کے عسکرہت پسندوں کے خلاف تیز تر آپریشن کے ارادےتصویر: picture-alliance/ dpa

اس ملاقات میں گورڈن براؤن نے پاکستان کے لئے مالی امداد سے متعلق برطانوی ارادوں کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ لندن حکومت اگلے چار برسوں میں پاکستان کو 665 ملین پاؤنڈ یا 1.1 بلین امریکی ڈالر کے برابر امداد مہیا کرے گی، جس کا نصف حصہ پاکستان کے افغانستان کے ساتھ سرحدی اور قبائلی علاقوں میں استعمال میں لایا جائے گا۔

ساتھ ہی برطانوی وزیر اعظم نے پاکستانی صدر پر یہ بھی واضح کر دیا کہ ان امدادی رقوم کے استعمال کے لئے بہتر حکومتی کارکردگی، اقتصادی ترقی اور ممکنہ طور پر فوج کی طرف سے دباؤ سمیت ایک ایسی جامع حکمت عملی کی ضرورت ہو گی جو مطلوبہ نتائج کے حصول کو ممکن بنا سکے۔

اس ملاقات میں صدر زرداری نے زور دے کر کہا کہ پاکستان کو دہشت گروں کے خلاف جنگ میں اپنی صلاحیت میں اضافے کی ضرورت ہے۔ پاکستانی اور برطانوی رہنماؤں کے مابین ہونے والی بات چیت میں پاکستانی معیشت کی کارکردگی میں اضافے، پاکستانی مصنوعات کی یورپی یونین کی منڈیوں تک بہتر رسائی اور پاک بھارت تعلقات جیسے موضوعات پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

Premierminister Gordon Brown begrüßt Pakistans Präsident Pervez Musharraf
سابق پاکستانی صدر پرویز مشرف گزشتہ برس جنوری میں سرکاری دورہء برطانیہ کے موقع پر وزیر اعظم گورڈن براؤن کے ساتھتصویر: AP

گورڈن براؤن کے ترجمان کے بقول برطانیہ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں سکول جانے والے بچوں کو نصابی کتابیں بھی مہیا کرے گا اور ساتھ ہی انہی علاقوں میں غریب خاندانوں کی تقریباﹰ تین لاکھ بچیوں کو پرائمری تعلیم مہیا کرنے میں بھی مدد کی جائے گی۔

پاکستانی صدر آصف علی زرداری جن کی کل جمعہ کی ملاقات سے پہلے گورڈن براؤن کے ساتھ آخری بات چیت اسی سال مئی میں ان کے گزشتہ دورے کے موقع پر لندن ہی میں ہوئی تھی، ان دنوں ایک تین روزہ دورے پر برطانیہ میں ہیں۔ اس دورے کے دوران پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک بھی ان کے ہمراہ ہیں جو چند روز پہلے ہی لندن پہنچ گئے تھے۔

صدر زرداری کا دورہ شروع ہونے سے دو روز قبل رحمان ملک کی لندن میں برطانوی وزیر داخلہ ایلن جانسن کے ساتھ بات چیت میں دونوں ملکوں کے مابین اس بارے میں ایک سمجھوتہ طے پا گیا تھا کہ پاکستانی حکومت برطانیہ میں غیر قانونی طور پر مقیم پاکستانی باشندوں کی وطن واپسی کے لئے لندن حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔

لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کے مطابق برطانیہ میں رہائش پذیر غیر قانونی پاکستانی تارکین وطن کی تعداد ہزاروں میں ہو سکتی ہے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں