1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لندن میں مشتبہ شخص گرفتار، چاقو برآمد

عاطف بلوچ، روئٹرز
27 اپریل 2017

پولیس نے لندن میں پارلیمان کی عمارت کے نزدیک ایک کارروائی کرتے ہوئے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرتے ہوئے چاقو برآمد کر لیے ہیں۔ شبہ ظاہر کیا گیا ہے کہ زیر حراست لیا گیا یہ مشتبہ شخص دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی میں تھا۔

https://p.dw.com/p/2c20w
Großbritannien Terroralarm und Festnahme in London
تصویر: Reuters/T. Melville

خبر رساں ادارے روئٹرز نے برطانوی پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ ستائیس اپریل بروز جمعرات لندن کے اس حساس علاقے سے مشتبہ شخص کی گرفتاری کے بعد محکمہ انسداد دہشت گردی نے کارروائی شروع کر دی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ مشتبہ شخص کی عمر ستائیس برس ہے۔

لندن حملے غالباً اسلام پسندانہ دہشت گردی تھی، برطانوی پولیس

لندن حملہ خالد مسعود نامی برطانوی شہری نے کیا

’’لندن حملہ آور کا آئی ایس یا القاعدہ سے کوئی تعلق نہیں تھا‘‘

پولیس کے مطابق اس کارروائی میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا ہے۔ لندن کی پولیس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ گرفتاری خفیہ معلومات ملنے کے نتیجے میں عمل میں آئی ہے۔

وائٹ ہال کے علاقے میں، جہاں سے مشتبہ شخص گرفتار کیا گیا ہے، وہ پارلیمان کے عمارت کے قریب ہی واقع ہے جبکہ وہاں کئی وزارتوں کے دفاتر بھی قائم ہیں۔ میٹرو پولیٹین پولیس نے مزید معلومات فراہم کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس کارروائی کے دوران چاقو برآمد کیے گئے ہیں۔

اس کارروائی کے بعد پولیس نے کہا کہ شہریوں کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔ مشتبہ شخص کو ساؤتھ لندن کے ایک پولیس تھانے میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

Großbritannien Terroralarm und Festnahme in London
تصویر: picture-alliance/dpa/Y. Mok
Großbritannien Terroralarm und Festnahme in London
تصویر: picture-alliance/dpa/PA Wire/V. Jones
Großbritannien Terroralarm und Festnahme in London
تصویر: Reuters/T. Melville

اے ایف پی نے موقع پر موجود اپنے نامہ نگار کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس نے گرفتاری کے وقت تین چاقو زمین پر پڑے دیکھے جبکہ کچھ خبر رساں اداروں نے چاقوؤں کی تعداد دو بھی بتائی ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق گرفتاری کے بعد فرانزک ماہرین فوری طور پر موقع پر پہنچ گئے اور انہوں نے اپنی تفتیش شروع کر دی ہے۔

مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق جہاں یہ گرفتاری عمل میں آئی ہے، وہ مقام وزیر اعظم ہاؤس سے کچھ دور ہی واقع ہے۔ تاہم جب یہ کارروائی کی گئی، اس وقت وزیر اعظم ٹریزا مے گھر میں نہیں تھیں۔ مے نے اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح یہ گرفتاری عمل میں آئی ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس اور سکیورٹی ادارے ہمیشہ کی طرح چوکس تھے۔ انہوں نے اس بروقت کارروائی پر محمکہ پولیس اور سکیورٹی اداروں کی تعریف بھی کی ہے۔