1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لندن کانفرنس میں نئی افغان حکمت عملی پر اتفاق

29 جنوری 2010

بین الاقوامی برادری نے لندن کانفرنس میں افغانستان کے مستقبل سے متعلق نئی حکمت عملی کا اعلان کیا۔ اس نئی سٹریٹیجی کا مقصدجنگ زدہ افغانستان میں استحکام اور امن کی بحالی اور وہاں سے بیرونی افواج کا انخلاء بتایا گیا۔

https://p.dw.com/p/Ljvu
برطانوی وزیر اعظم گورڈن براوٴن لندن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: AP
Afghanistan Konferenz London Gruppenbild Flash-Galerie
لندن کانفرنس میں شریک اہم رہنماوٴں کی گروپ تصویرتصویر: AP

لندن کانفرنس میں شریک ساٹھ اہم ملکوں کے نمائندوں کے مابین اس بات پر اتفاق نظر آیا کہ کابل حکومت سن 2014ء تک اپنے ملک کی سیکیورٹی کی تمام تر ذمہ داریاں سنبھالنے کے قابل ہوجانی چاہیے۔کانفرنس کے میزبان ملک برطانیہ کے وزیر اعظم گورڈن براوٴن نے افغانستان میں تعینات نیٹو فوجیوں کی تعداد میں مزید اضافے کو صحیح ٹھہراتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ اس ملک کے استحکام اور تعمیر نو کے لئے ناگزیر ہے۔

Karsai / Afghanistan / London
افغان صدر حامد کرزئی نے اعتدال پسند طالبان کو مذاکرات کی پیشکش کیتصویر: AP

اٹھائیس جنوری کو منعقد ہونے والی لندن کانفرنس میں طالبان کے اعتدال پسند عسکریت پسندوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے پر بھی تبادلہء خیال کیا گیا۔ لندن اجلاس میں شریک افغان صدر حامد کرزئی نے واضح الفاظ میں کہا کہ ناراض ہم وطنوں اور اعتدال پسند طالبان کے لئے قومی دھارے میں شامل ہونے کے لئے تمام راستے اور دروازے کھلے ہیں۔’’ہمیں اپنے وطن کے تمام لوگوں تک پہنچنا ہوگا، بالخصوص اپنے ناراض بھائیوں تک، جو القاعدہ یا دیگر دہشت گرد نیٹ ورکس کا حصہ نہیں ہیں، اور جو افغان آئین کو نہ صرف تسلیم کرتے ہیں بلکہ اس کی حرمت پر یقین بھی رکھتے ہیں۔‘‘

Deutschland Bundestag Haushalt Guido Westerwelle
جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلےتصویر: picture alliance / dpa

برطانوی وزیر اعظم براوٴن نے افغان صدر کرزئی کی اس تجویز کی حمایت کی تاہم انہوں نے شدت پسند طالبان کے خلاف سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بہرحال تعاقب کیا جائے گا۔’’وہ شدت پسند جو قومی دھارے میں شامل ہونے اور انضمام کی شرائط تسلیم نہیں کریں گے، ہمارے پاس اس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہوگا کہ عسکری طاقت کے ذریعے ان کا تعاقب کریں۔‘‘

لندن کانفرنس میں جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹرویلے بھی شریک تھے۔ ویسٹر ویلے نے کہا کہ نئی افغان حکمت عملی سے افغانستان میں تعینات جرمن فوجیوں کے لئے ان کی ذمہ داریوں کے حوالے سے تصویر بالکل صاف ہوگئی ہے۔ جرمن وزیر خارجہ نے لندن اجلاس میں نئی افغان سٹریٹیجی کی بھرپور حمایت کی۔ مجموعی طور پر دنیا کے ستر ملکوں کے اعلیٰ نمائندے لندن کانفرنس میں شریک تھے البتہ ایران نے دعوت ملنے کے باوجود اس میں شرکت نہیں کی۔

Pakistan Außenminister Shah Mehmood Qureshi
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشیتصویر: Abdul Sabooh

اس کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کی۔ افغانستان کے مسئلے پر اس اہم کانفرنس کی کوریج کے لئے ڈوئچے ویلے کی ہندی سروس سے وابستہ ہماری ساتھی سنندا راوٴ لندن میں موجود تھیں۔ پاک، افغان تعلقات، پاکستان کے قبائلی علاقوں میں شدت پسندی اور اس حوالے سے بین الاقوامی برادری کے خدشات جیسے اہم موضوعات پر سنندا راوٴ نے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ خصوصی بات چیت کی۔ شاہ محمود قریشی نے افغانستان کے استحکام، امن اور تعمیر و ترقی سے متعلق بین الاقوامی حکمت عملی کی حمایت کی۔

پاک،بھارت تعلقات کے بارے میں پاکستانی وزیر خارجہ قریشی نے کہا کہ بھارت مذاکرات کے حوالے سے بے یقینی کا شکار ہے۔’’بھارت کو یہ بات سمجھ میں نہیں آ رہی ہے کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہییں یا اس سے روٹھے رہنا چاہیے۔‘‘

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید