1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لندن کے فارم شاپ میں سبزیوں کی کاشت اور مچھلیوں کی افزائش

19 جنوری 2011

اور لندن ميں ایک منفرد نوعيت کے اسٹور فارم شاپ میں جديد ہائی ٹيک اور روايتی ذراعتی طريقوں سے سبزيوں اور مچھلیوں کی فروخت کے لیے افزائش کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/zzfu
تصویر: AP

لندن ميں دکانوں ميں سبزياں اور مختلف پودے اگانا نہ صرف ايک انوکھا طريقہ ہے بلکہ يہ بڑے شہروں کا، اپنی غذائی ضروريات خود پورا کرنے کا اچھوتا نظريہ بھی ہے۔ لندن ميں اس کی ابتدا کرنے والی دکان پچھلے سال اکتوبر ميں کھلی تھی۔ يہ دکان اپنی ضرورت کی ساری غذائی اشياء اپنے احاطے ہی ميں پيدا کرنا چاہتی ہے اور اس طرح وہ اپنے کيفے ميں استعمال ہونے والی چيزوں کے سلسلے ميں خود کفیل ہونے کے علاوہ بقايا چيزيں دوسروں کو فروخت بھی کرسکتی ہے۔

Fighter Fishes
شاپ فارم پر فروخت کے لیے مچھلیوں کی افزائش بھی کی جاتی ہےتصویر: DW

20 ڈيلسٹن لين کی يہ دکان باہر سے تو لندن کی ايک عام سی دکان دکھائی ديتی ہے۔ ليکن اس کی سلاخوں والی کھڑکيوں سے اندر نظر ڈالنے پر يہ کوئی سائنسی تجربے گاہ معلوم ہوتی ہے۔ وہاں پانی کے بڑے بڑے ٹينک نظر آتے ہيں جن سے پائپ نکل رہے ہيں اور اُس ميں بھرے پانی سے مسلسل بلبلے نکلتے دکھائی ديتے ہيں۔ دکان کی الماريوں ميں کتابوں کے بجائے پودوں کی قطاريں نظر آتی ہيں۔

اينڈی ميرٹ، something and son نامی ايک ماحولياتی سوشل ڈيزائن تحريک کے تين اراکين ميں سے ايک ہيں۔ انہی کی تنظيم نے اس دکان کے فارم کی منصوبہ بندی کی ہے۔ اينڈی نے کہا: ’’ ہم ڈيلسٹن لندن کی ایک فارم شاپ ميں ہيں اس پروجيکٹ کا مقصد يہ ديکھنا ہے کہ ہم ايک دکان ميں کتنی غذا اگا سکتے ہيں۔ ہمارے پاس تقريباً تين منزليں ہيں اور ہر منزل پر کئی چيزيں اگائی جارہی ہيں۔ دکان کے پچھواڑے ميں بھی کچھ زمين ہے اور ہم نے اس کے گرد پولی تھين لگا دی ہے اور اس کے درميان بھی ہم غذائی اشياء اگا رہے ہيں۔ يہ ايک اور کمرہ ہے جہاں مچھلياں پالی جارہی ہيں۔ ان مچھليوں کو جو غذا ڈالی جاتی ہے وہ پانی کے ذريعے پودوں تک بھی پہنچتی ہے اور اس کے علاوہ پودے اس پانی کو صاف بھی کرديتے ہیں۔ اس کے بعد يہ پانی دوبارہ پمپ کے ذريعے مچھليوں تک پہنچا ديا جاتا ہے۔ اس طرح پودوں کوکوئی کھاد وغيرہ ڈالنے کی ضرورت نہيں پڑتی۔‘‘

اس وقت اس قسم کا ماحول دوست بنيادوں پرکام کرنے والا نظام برطانيہ کی صرف ايک کمپنی پورے يورپ کو فراہم کررہی ہے۔ اُس کے بانيوں ميں سے ايک سام ہينڈرسن نے، جو لندن کے باہر ايک فارم سے بھی قريبی تعاون کرتے ہيں، کہا:’’ ہماری آج کی زراعت کا زيادہ تر انحصار اب بھی 19 ويں صدی کی کيمسٹری پر ہے يعنی اس نظريے پر کہ پودوں کو صرف تھوڑی سی نائٹروجن کی ضرورت ہوتی ہے۔ ليکن ايک ماحول دوست نظام خود کفيل ہوتا ہے اور اسی بنياد پر زراعت کے سارے ذہين طريقے کام کررہے ہيں۔ اگر آپ عقلمندی سے قدرت کے خزانے سے مفت ميں کچھ حاصل کرسکتے ہيں تو يہ ايک حيرت انگيز بات ہے۔‘‘

Markt mit Gemüse in Irak
تصویر: DW

اس شاپ فارم ميں سلاد اور دوسرے پودے اپنی زندگی کی ابتداء الماريوں ميں، پسے ہوئے ناريل ملی ہوئی مٹی والے گملوں ميں کرتے ہيں۔ اس کے بعد اُنہیں اسپنچ کے بنے ڈبوں ميں پانی کے تالاب ميں تيرنے کے لئے چھوڑ ديا جاتا ہے۔ يہ تالاب، مچھليوں والے ماحول دوست نظام سے منسلک ہيں۔ پودوں کو مصنوعی روشنی چھت پر لگے بلبوں سے مہيا کی جاتی ہے جو پودوں کے عين اوپر نصب ہيں۔ اگرچہ اس شاپ فارم ميں ان پودوں کو اگائے ہوئے ابھی صرف دو ہفتے ہوئے ہيں، ليکن پودے دوگنا سے بھی زيادہ بڑھ چکے ہيں۔ اينڈی ميرٹ نے کہا:’’ پودوں کی جڑيں انتہائی تيزی سے بڑھ رہی ہيں۔ پودے پانی پر تير رہے ہيں اور اُن کی جڑيں سيدھی پانی ميں گھسی ہوئی ہیں۔ اس طرح وہ مستقل طور پر پانی سے غذا حاصل کرتے رہتے ہيں۔ ‘‘

مٹر کی پھليوں جيسی بڑی سبزيوں کو احاطے ميں پولی تھين سے ڈھکی ہوئی جگہ ميں اگايا جارہا ہے۔ ايک دفعہ غذائی اشيا کی پيداوار شروع ہونے کے بعد اس شاپ کو اگلے مرحلے کی طرف لے جايا جائے گا۔ سام ہينڈرسن نے کہا:’’ منصوبہ يہ ہے کہ يہاں ايک کيفے اور ريستوران کھولا جائے گا جس میں خود اس شاپ فارم ميں اگائی ہوئی غذائی اشياء استعمال کی جائيں گی۔ اس کے علاوہ يہاں اُن لوگوں کے کھيتوں کی پيداوار بھی فروخت کی جائے گی جنہوں نے اس سارے منصوبے کو چلانے ميں مدد دی ہے۔‘‘

اس طرح گاہک يہاں کھانے پينے کے علاوہ لندن کے ارد گرد کے مقامی فارمز کی سبزيوں کے پيکٹ بھی خريد سکيں گے۔

اس فارم دکان يا فارم شاپ ميں مچھلياں، جھينگے اور دوسرے جانور بھی پالنے کا منصوبہ ہے اور اينڈی کو اميد ہے کہ يہ منصوبہ لندن کے شہريوں کو اتنا پسند آئے گا کہ وہ خود بھی اپنے گھروں ميں کچھ نہ کچھ اگانے لگيں گے۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: افسراعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں