1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لنکا ڈھانے کا سنہری موقع ہے، مصباح الحق

17 اکتوبر 2011

پاکستان اورسری لنکا کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹیسٹ میچوں کی سیریزکا پہلا ٹیسٹ منگل سے متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں شروع ہو رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/12tQX
تصویر: DW

شہرہ آفاق آف اسپنر مرلی دھرن کی ریٹائرمنٹ کے بعد سےگز شتہ سولہ مہینوں میں سری لنکن کرکٹ ٹیم ایک بھی ٹیسٹ میچ نہیں جیت سکی اور پاکستانی کپتان مصباح الحق بھی اسی لیےاس سیریزکو لنکا ڈھانے کا سنہری موقع خیال کرتے ہیں۔ ریڈیو ڈوئچےویلےکودیے گئے انٹرویومیں مصباح کا کہنا تھا کہ جب کوئی ٹیم میچ میں دس دس وکٹیں لینے والے مرلی جیسے باؤلرسے ہاتھ دھو بیٹھے تو اس کا نقصان تو ہوتا ہے۔

اب چمندا واس بھی نہیں ہیں اور نئے فاسٹ باؤلرز کی وجہ سے سری لنکا کو باؤلنگ میں مشکل ہوگی۔مصباح کے بقول پاکستان کی بیٹنگ تجربہ کار ہے اس لیے یہ سری لنکا کو ہرانے کا اچھا موقع ہے اور اس سال نیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیز کے بعد زمبابوے کو ہرانے سے، جو ہماری ساکھ بن رہی ہے، یہ سیریز جیت کر ہم اسےمزید بہتر بنا سکتے ہیں۔

Pakistan Sport Cricket Umar Gul und Wahab Riaz
عمر گل اور وہاب ریاض ایک ساتھتصویر: DW

ٹیسٹ میچز کے مقامات میں ابو ظہبی کے علاوہ دبئی اورشارجہ بھی شامل ہیں اور وہاں کی وکٹیں ہمیشہ سے بیٹسمینوں کی جنت شمار ہوتی ہیں۔ گوکہ پاکستان کے خلاف آخری دورے میں لاہور اور کراچی ٹیسٹ میچوں میں ڈبل سینچریاں اسکور کرنے والے مڈل آرڈر بیٹسمین تھلن سمارا ویرا کو سری لنکن ٹیم سے ڈراپ کر دیا گیا ہے تاہم مہمان ٹیم کی بیٹنگ اب بھی مہیلا جے وردنے، سنگا کارا اور کپتان دلشان تلکارتنے کی موجودگی میں انتہائی طاقتور دکھائی دے رہی ہے۔ تاہم مصباح کے مطابق ان پچز پر بیس وکٹیں لینا مشکل ضرور ہے مگر جس طرح عمر گل اور وہاب کی واپسی ہوئی ہے اور دونوں اسپنرز پہلے ہی اچھی باؤلنگ کر رہے ہیں۔ اگر فیلڈنگ نے ساتھ دیا تو اچھے نتائج بر آمد ہوں گے۔

مصباح الحق کے بقول آف سپنر سعید اجمل دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز میں فرق ثابت ہو سکتے ہیں۔ پاکستانی کپتان کا کہنا تھا کہ سعید اجمل ہی ہمارے ٹرمپ کارڈ ہوں گے۔ گوکہ سری لنکنز مرلی دھرن کو کھیلنے کی وجہ سے آف سپن کھیلنے کے عادی ہیں مگر سعید اجمل، جس طرح دورہ ویسٹ انڈیز سے باؤلنگ کرتا ہوا آرہا ہے، وہ کسی بھی وقت دونوں ٹیموں میں فرق بن سکتا ہے۔ واضح رہے چونتیس سالہ سعید اجمل اپنے آخری تین ٹیسٹ میچوں میں چونتیس وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔

Pakistan Sport Cricket Umar Gul und Wahab Riaz
کاؤنٹی کرکٹ میں عمدہ کارکردگی بائیں ہاتھ کے تیز باؤلر وہاب ریاض کو بھی پاکستان ٹیم میں واپس لے آئی ہےتصویر: DW

کپتان بننے کے بعد سے مصباح کی اپنی بیٹنگ کا جادو بھی سر چڑھ کر بولا ہے اور بطور کپتان تیرہ اننگز میں آٹھ نصف سینچریاں اور ایک سینچری اسکور کرنے کے نتیجے میں انہیں حال ہی میں معروف برطانوی جریدے دی کرکٹر نےغیر ملکی پلیئر آف دی ائیر قرار دیا ہے۔ اس بارے میں سینتیس سالہ مصباح کا کہنا تھا، ’’اس طرح اگر آپ کی کارکردگی کا اعتراف ہو تو ایک ایتھلیٹ کو زیادہ تحریک ملتی ہے۔ مجھے اس ایوارڈ کا سن کر اس لیے بھی خوشی ہوئی کہ دنیا میں کہیں نہ کہیں ہماری ریٹنگ بھی موجود ہے۔‘‘

دوسری جانب برطانوی کاؤنٹی کینٹ کی جانب سے کاؤنٹی کرکٹ میں عمدہ کارکردگی بائیں ہاتھ کے تیز باؤلر وہاب ریاض کو بھی پاکستان ٹیم میں واپس لے آئی ہے۔ تاہم وہاب کی واپسی ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب ایک برطانوی عدالت میں سابق پاکستانی کپتان سلمان بٹ اورفاسٹ باؤلر محمد آصف کے خلاف زیر سماعت اسپاٹ فکسنگ مقدمے میں ان کا نام بھی شبہہ کے ساتھ سامنے آیا ہے ۔ اس بابت ڈوئچے ویلے کے سوال پر وہاب ریاض کا کہنا تھا، ’’لوگ باتیں کرتے ہیں مگر وہ ان کو ایک کان سے سن کر دوسرے سے نکال دیتے ہیں۔ میں لوگوں کی باتوں کو اہمیت نہیں دیتا بلکہ صرف اپنی کرکٹ اورمحنت کو اہمیت دیتا ہوں۔ میں نے ہمیشہ خدا وند سے عزت کی دعا مانگی ہے کیونکہ وہی عزت دینے والا ہے۔‘‘

وہاب جنہیں دورہ زمبابوے کے لیے پاکستان سے ڈارپ کر دیا گیا تھا نےکہا، ’’میرے لیے سری لنکا جیسی ٹیم کے خلاف انٹر نیشنل کرکٹ میں واپسی چیلنجنگ ضرور ہے تاہم کامیابی چیلنج قبول کرنے سے ملتی ہے۔‘‘

وہاب کے بقول وہ مخالف ٹیم کے بڑے ناموں اورمشکل کنڈیشنز سے گھبرانے والے نہیں ہیں۔

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ماضی میں کھیلے گیے مجموعی طور پر سینتیس ٹیسٹ میچوں میں پاکستان نے پندرہ اور سری لنکا نے نو میں کامیابی حاصل کی ہے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان یہ سیریز پاکستان میں کھیلی جانی تھی مگر دو برس پہلے لاہور میں سری لنکن کرکٹرز پر ہونے والے خونریز حملے کے بعد کپتان دلشان سمیت لنکن ٹیم کے کئی کھلاڑیوں کے پاکستان آنے پر آمادہ نہ ہونے پر پی سی بی کو ان مقابلوں کی میزبانی کےلیے خلیج کے نیوٹرل مقام کا انتخاب کرنا پڑا ہے۔

رپورٹ: طارق سعید، لاہور

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں