1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ليبيا اورالجزائر ميں کھنچاؤ، ليکن دونوں کا مرنا جينا ساتھ

30 اگست 2011

ليبيا کے معمر القذافی کی اہليہ ، اُن کی بیٹی اور دو بیٹے الجزائر پہنچ گئے ہيں جس پر ليبيا کے باغی بہت برہم ہيں۔ اس شوروغل کے باوجود دونوں ملک بخوبی جانتے ہيں کہ انہيں مل جل کر رہنا ہے اور ان کا مرنا جينا ساتھ ہے۔

https://p.dw.com/p/12Pu4
ليبيا ميں باغی
ليبيا ميں باغیتصویر: dapd

ليبيا کے معمر القذافی کی اہليہ صفيہ، اُن کی بیٹی عائشہ اور دو بیٹے ہانیبال اور محمد الجزائر پہنچ گئے ہيں اور الجزائر کی وزارت خارجہ نے اس کی تصديق بھی کر دی ہے۔ اس پر ليبيا کے باغی بہت برہم ہيں اور وہ سمجھتے ہيں کہ الجزائر قذافی کا حامی ہے۔

 باغيوں کی عبوری قومی کونسل نے الجزائر سے مطالبہ کيا ہے کہ قذافی کے اہل خانہ کو واپس لیبیا کے حوالے کر ديا جائے۔ کونسل کے ايک ترجمان نے الجزائر کو دھمکی دی ہے کہ ايک دن آئے گا جب ہر ملک کو انقلاب کے حامی ليبيا کے شہريوں کے سامنے جواب دہ ہونا پڑے گا۔

الجزائر عرب دنيا کے اُن چند ممالک ميں سے ہے، جنہوں نے ليبيا کی قومی عبوری کونسل کو تسليم نہيں کيا ہے۔ الجزائر کی برسر اقتدار پارٹی ايف ايل اين کے پولٹ بيورو کے رکن عیسیٰ کاسا کو اس قسم کی دھمکياں بہت مشتعل کر ديتی ہيں۔ انہوں نے فرانسيسی ريڈيو اسٹيشن آر ايف آئی کو انٹرويو ديتے ہوئے کہا: ’’ہميں ليبيا کی عبوری کونسل کے بعض اراکين کے بيانات پر حيرت ہے۔ ايسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ الجزائر کو ليبيا کے داخلی مسائل کا ذمہ دار ٹھہرانا چاہتے ہيں۔ ہم ممالک کی خود مختاری، قوموں کی آزادی اور اُن کے داخلی معاملات ميں مداخلت نہ کرنے پر يقين رکھتے ہيں۔‘‘

قذافی کی اہليہ صفيہ
قذافی کی اہليہ صفيہتصویر: picture-alliance/dpa

پچھلے مہينوں کے دوران الجزائر کی پاليسی ان اصولوں کے عين مطابق رہی ہے: کوئی مداخلت نہيں، کسی کی طرفداری نہيں، غير جانبدار۔ تاہم ليبيا کے بعض باغی الجزائر پر الزام لگاتے ہيں کہ اُس نے خفيہ طور پر اسلحے اور کرايے کے فوجيوں کے ذريعے قذافی کی مدد کی ہے۔ ليکن الجزائر نے اس کی سختی سے ترديد کی ہے۔

حقيقت يہ ہے کہ قذافی کے ليبيا اور بوتفليقہ کے الجزائر کا آپس ميں ايک طويل تاريخی رشتہ ہے۔ ليبيا نے الجزائر کی جنگ آزادی ميں اُسے مدد دی تھی۔ دونوں ممالک نے نوآبادياتی تسلط کی مخالفت کی پاليسياں اپنائے رکھيں۔

الجزائر کے صدر بو تفليقہ سن 2008 ميں قذافی کے لڑکے خميس کا استقبال کرتے ہوئے
الجزائر کے صدر بو تفليقہ سن 2008 ميں قذافی کے لڑکے خميس کا استقبال کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa

ليکن ليبيا اور الجزائر کواپنی 1000 کلو ميٹر سے بھی زيادہ طويل، بمشکل کنٹرول کی جا سکنے والی  مشترکہ سرحد کی وجہ سے بھی ايک ساتھ ہی مرنا اور جينا ہے۔

الجزائر کو ليبيا ميں شورش کے باعث يہ خوف ہے کہ دہشت گرد اور ہتھيار اس کی سرحدوں کے اندر بھی داخل ہو سکتے ہيں۔ يہ خوف بے جا نہيں ہے۔ دہشت گرد تنظيم ’شمالی افريقہ کی القاعدہ‘ نے پچھلے جمعے کو الجزائر کی فوجی اکيڈمی پر حملہ کر کے 18 افراد کو ہلاک کر ديا۔ القاعدہ نے کہا ہے کہ حملہ اس وجہ سے کيا گيا کہ الجزائر خفيہ طور پر قذافی کو مدد فراہم کر رہا تھا۔

رپورٹ: مارک ڈُگے، رباط / شہاب احمد صديقی

ادارت: مقبول ملک

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں