1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ليبيا سے مہاجرين کی ملک بدری کے عمل ميں تيزی متوقع

عاصم سلیم
29 نومبر 2017

ليبيا ميں بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ یونٹی گورنمنٹ نے اعلان کيا ہے کہ ملک ميں پھنسے ہوئے اور حراستی مراکز ميں قید مہاجرين کی ان کے آبائی ممالک واپسی کے عمل ميں تيزی لائی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/2oR4X
Migranten aus Westafrika Symbolbild Menschenhandel
تصویر: Getty Images/AFP/I. Sanogo

بين الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت (IOM) نے لیبیا کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ طرابلس حکومت پر زور ديا ہے کہ ملک ميں موجود حراستی مراکز خالی کرائے جائيں۔ اس پيشرفت کے رد عمل ميں ليبيا کی حکومت نے گزشتہ روز يہ اعلان کيا کہ پناہ گزينوں کو ان کے آبائی ممالک روانہ کرنے والی پروازوں میں اضافہ کر دیا جائے گا۔

ليبيا ميں انسانوں کی اسمگلنگ کے انسداد کے ليے کام کرنے والے ایک ادارے کے ترجمان حسنی ابو ايانا نے بتايا کہ اقوام متحدہ کی ايجنسی کے اشتراک سے مہاجرين کی رضاکارانہ وطن واپسی کے ليے ہفتہ وار پروازوں کی تعداد دو سے چار کر دی جائے گی۔

يورپ پہنچنے کے ليے زیادہ تر افريقہ کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکين وطن ليبيا کا رخ کرتے ہيں۔ سياسی بے يقينی اور سلامتی کی ابتر صورتحال کے سبب وہاں پچھلے چند سالوں سے انسانوں کے اسمگلر سرگرم ہيں اور وہ مہاجرين کو غير قانونی طريقوں سے يورپ پہنچاتے ہيں۔ يورپی يونين کے ساتھ طے پانے والے ایک معاہدے کے بعد اس سال اس عمل ميں کافی کمی دیکھی گئی لیکن اسی کے نتيجے ميں ہزارہا مہاجرين ليبيا ميں مختلف مقامات اور حراستی مراکز ميں پھنس گئے۔ ليبيا ميں مہاجرين کی ابتر صورتحال کی رپورٹيں عام تھيں، تاہم حال ہی ميں منظر عام پر آنے والی ايک ايسی ويڈيو، جس ميں وہاں تارکين وطن کی نيلامی ہوتی ہوئی ديکھی جا سکتی ہے، عالمی سطح پر تنقيد و مذمت کا سبب بنی۔

گزشتہ روز يعنی منگل اٹھائيس نومبر کو نائجيريا سے تعلق رکھنے والے ايک سو چاليس مردوں کو ان کے ملک روانہ کر ديا گيا۔ علاوہ ازيں طرابلس کے وسط ميں واقع طارق السکہ نامی ایک حراستی مرکز سے بھی حال ہی ميں ستر عورتوں اور اٹھائيس بچوں کو اسی ہفتے ملک بدر کيا گيا۔

يہ پيش رفت بين الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے ان اقدامات کے بعد ہوئی، جن ميں اس ادارے نے طرابلس حکام پر زور ديا ہے کہ ملک ميں موجود تيس حراستی مراکز ميں موجود تقريباً پندرہ ہزار مہاجرين کو ان کے ممالک روانہ کيا جائے۔