1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا: امریکی مندوب بن غازی میں

6 اپریل 2011

لیبیا کی حکومت نے عبدالعطی عبیدی کو ملک کا نیا وزیرِ خارجہ مقرّر کر دیا ہے اور دوسری جانب خصوصی امریکی ایلچی باغیوں کے گڑھ بن غازی پہنچ گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/10nzg
تصویر: AP

خصوصی امریکی مندوب کرس اسٹیونز باغیوں سے مذاکرات کے لیے باغیوں کے زیرِ قبضہ لیبیا کے مشرقی حصّے میں پہنچ گئے ہیں۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق اسٹیونز کے دورے کا مقصد لیبیا میں جاری لڑائی کی وجہ سے پیدا ہونے والے انسانی بحران کی روک تھام کے حوالے سے بات چیت کرنا ہے۔

اس دوران لیبیا کے نائب وزیرِ خارجہ عبدالعطی عبیدی کو نیا وزیر خارجہ مقررکیا گیا ہے۔ وہ موسیٰ قصیٰ کی جگہ لیں جو وزارت خارجہ کا منصب چھوڑ کر برطانیہ پہنچ چکے ہیں۔

NO FLASH Krieg in Libyen
باغیوں کو اب تک قذافی کی فورسز پر حتمی فتح حاصل نہیں ہوئی ہےتصویر: dapd

دوسری جانب معمر قذافی کے خلاف برسرّ پیکار باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ قذافی کی حامی فورسز کی مصراتہ پر بمباری کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور چھبیس زخمی ہو گئے ہیں۔ اس سے قبل باغیوں نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیٹو قذافی کی فورسز کے ہاتھوں عام شہریوں کے قتل کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔

دریں اثنا صدر اوباما کی انتظامیہ، لیبیا کے حوالے سے ایک مشکل صورتِ حال سے دوچار ہے اور اسے اس بات کا فیصلہ کرنے میں مشکل پیش آ رہی ہے کہ لیبیا میں باغیوں کی کس طریقے سے امداد کی جا سکے۔ واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کے مینڈیٹ کے مطابق نیٹو افواج لیبیا پر زمینی کارروائی نہیں کر سکتی ہیں۔ نیٹو کی فضائی کارروائی کے نتیجے میں قذافی کی عسکری قوّت کمزور ضرور پڑی ہے لیکن باغی اب تک قذافی کے زیرِ قبضہ علاقوں کا کنٹرول سنبھالنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔

Libyen Außenminister Moussa Koussa Kussa
سابق وزیرِ خارجہ موسی قصیٰتصویر: AP

قبل ازیں امریکی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ امریکی فضائیہ نے لیبیا میں اپنی کارروائیاں ختم کر دی ہیں۔ پینٹا گون کے مطابق ان کی فورسز نے پیر کو بھی لیبیا میں فضائی کارروائی جاری رکھی تھی تاہم اب امریکی جنگی طیارے ایسی کسی کارروائی میں حصہ نہیں لیں گے اور تمام تر آپریشنز مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی زیر نگرانی ہوں گے۔

لیبیا کے باغی رہنماؤں کے ساتھ بین الاقوامی لیڈروں کی ملاقاتیں جاری ہیں۔ ترک وزیرِ اعظم رجّب طیّب ایردوہان نے منگل کے روز کہا تھا کہ وہ قطر میں قذافی کے نمائندوں کے علاوہ باغیوں کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے۔

قذافی کی حکومت نے منگل کے روز ایک بیان میں واضح کیا تھا کہ لیبیا میں قذافی کا اقتدار میں رہنا اس لیے ضروری ہے کہ وہ ملک کو متحد رکھنے اور کسی بھی بحرانی صورتحال پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ لیبیا کے وزیر برائے اطلاعات موسیٰ ابراہیم نے خبر رساں اداروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دیگر ممالک کے بجائے یہ فیصلہ لیبیا کے عوام نے کرنا ہے کہ قذافی کا مستقبل کیا ہو گا۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں