1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا میں فریقین انتقامی کارروائیوں سے احتراز برتیں، عالمی برادری

27 اگست 2011

اقوام متحدہ، افریقی یونین، عرب لیگ اور یورپی یونین نے لیبیا میں فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ انتقامی کارروائیوں پر نہ اتریں۔ لیبیا کے باغیوں کے حوالے سے معمر قذافی کے ملک سے فرار کی قیاس آرائیاں بھی سامنے آ رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/12OYg
تصویر: AP

یورپی یونین کی سربراہ برائے خارجہ امور کیتھرین ایشٹن نے کہا ہے کہ انہوں نے لیبیا کے بارے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون، افریقی یونین، عرب لیگ اور او آئی سی کے نمائندوں کے ساتھ کانفرنس کال میں حصہ لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس دوران تمام رہنماؤں نے معمر قذافی پر اقتدار چھوڑنے اور خون ریزی سے احتراز برتنے پر زور دیا۔

ایشٹن نے ایک بیان میں کہا: ’’آج، اقوام متحدہ کی قیادت میں، ہم تمام فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ انسانی ہمدردی اور انسانی حقوق کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین کا احترام کریں۔ کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ قبل ازیں رواں ہفتے انہوں نے لیبیا کے اپوزیشن رہنما مصطفیٰ عبدالجلیل سے کہا تھا، ’’ملک بھر میں سیاسی قوتوں تک رسائی اقتدار کی کامیاب منتقلی کے لیے اہم ہے۔‘‘

EU Außenminister Treffen Syrien Sanktionen Catherine Ashton
یورپی یونین کی سربراہ برائے خارجہ امور کیتھرین ایشٹنتصویر: picture-alliance/dpa

انہوں نے زور دیا، ’’قذافی کو اقتدار چھوڑتے ہوئے مزید خون ریزی سے احتراز برتنا چاہیے۔ انہیں لڑائی جاری رکھنے والی فورسز کو ہتھیار ڈالنے اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کرنی چاہیے۔‘‘

یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ نے کہا کہ کانفرنس کال کے شرکاء نے لیبیا کی مدد پر بھی اتفاق کیا، بالخصوص طبی ضروریات، پانی اور ایندھن کی فراہمی کے لیے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قیادت میں معاونت اور منصوبہ بندی کے لیے تعاون جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

دوسری جانب مصر کے سرکاری خبر رساں ادارے مینا نے لیبیا کے باغیوں کے حوالے سے ملک سے معمر قذافی کے ممکنہ فرار کی خبر دی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ چھ مرسڈیز گاڑیوں کا قافلہ لیبیا سے الجزائر میں داخل ہو گیا ہے، جن میں ممکنہ طور پر لیبیا کے اعلیٰ رہنما یا خود معمر قذافی ہو سکتے ہیں۔

 خبر رساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ فوری طور پر اس رپورٹ کی تصدیق ممکن نہیں ہے۔

 

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں