1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا میں 173 ہلاک، ہیومن رائٹس واچ

20 فروری 2011

ہیومن رائٹس واچ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ لیبیا میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں اب تک 173 حکومت مخالف مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ دوسری طرف یمن اور بحرین کے بعد اب مراکش میں بھی حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/10KkL
تصویر: AP

ہیومن رائٹس واچ نے لیبیا میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران ہلاک شدگان کی یہ تعداد ہسپتال ذرائع اورعینی شاہدین کے حوالے سے جاری کی ہے تاہم اس عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ لیبیا میں کمیونیکیشن مسائل کے باعث وہاں کی حقیقی تصویر کے حصول میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دیگر غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق ہلاک شدگان کی تعداد 200 کے قریب ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق بن غازی شہر کے الجلال ہپستال کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ ہفتہ اور اتوارکی درمیانی شب اس ہسپتال میں مزید 20 افراد کی لاشیں لائی گئیں جبکہ ہسپتال میں شدید زخمی حالت میں لائے گئے افراد کی تعداد 25 تھی،’ان میں زیادہ تر افراد سر، گردن اور کندھوں میں گولیاں کا نشانہ بنے ہیں۔‘

USA Demonstration Solidarität Libyen FLash-Galerie
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق لیبیا میں موجودہ حالات ممکنہ طور پر ایک انسانی المیے کی شکل اختیار کر سکتے ہیںتصویر: AP

دوسری جانب لیبیا کی حکومت نے ملک بھر میں انٹرنیٹ کمیونیکیشن معطل کر دی ہے جبکہ ٹیلی فون کے نظام میں بھی رخنہ ڈال دیا گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ لیبیا سے اطلاعات کے حصول میں انتہائی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق لیبیا میں موجودہ حالات ممکنہ طور پر ایک انسانی المیے کی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔ دریں اثناء لیبیا کے مشرقی شہر بن غازی میں اتوار کے روز بھی حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں، جبکہ سکیورٹی فورسز مظاہرین کے خلاف بھرپور طاقت کا استعمال کر رہی ہیں۔

بن غازی شہر کے ایک رہائشی نے الجزیرہ ٹی وی کو بتایا کہ شہر کی گلیاں ایک جنگ کا منظر پیش کر رہی ہیں اور مظاہرین کے خلاف بھرپور طاقت استعمال کی جا رہی ہے،’اب تک 200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، خدا ان پر رحم کرے۔‘

بن غازی کے ایک اور رہائشی کے مطابق شہر کی ایک عدالت کے سامنے سینکڑوں مظاہرین سراپا احتجاج تھے، جب سکیورٹی فورسز کی جانب سے ان پر براہ راست فائرنگ کی گئی۔

دریں اثناء لیبیا کے رہنما معمر قذافی کے قریبی ذرائع نے کہا ہے کہ قذافی یا ان کے خاندان کا کوئی فرد لیبیا چھوڑنے پر غور نہیں کر رہا، ’قذافی کے ایسے اہل خانہ، جو ملک سے باہر تھے، اب وہ بھی ملک میں واپس آ گئے ہیں۔ قذافی اپنی آخری سانس تک لیبیا ہی میں رہیں گے۔‘

تیونس اور مصر میں عوامی احتجاج کے بعد شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ کی کئی عرب ریاستوں میں حکومت مخالف مظاہرے دیکھے جا رہے ہیں۔ بحرین میں شیعہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے وہ مذاکراتی عمل کا حصہ ہر گز نہیں بنیں گے۔ ملک میں اصلاحات کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین اس وقت بھی دارالحکومت مناما کے پرل اسکوائر پر ڈیرہ جمائے ہوئے ہیں۔

Flash-Galerie Unruhen Proteste in Nahost Libyen Pro-Gaddafi Anhänger
تنونس اور مصر میں عوامی احتجاج کے بعد شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ کی کئی عرب ریاستوں میں حکومت مخالف مظاہرے دیکھے جا رہے ہیںتصویر: AP

دوسری طرف یمن سے موصولہ اطلاعات کے مطابق سکیورٹی فورسز نے عدن نامی شہر سےعلیحدگی پسند گروپ کے ایک اہم رہنما کو گرفتار کر لیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق دارالحکومت صنعاء میں مسلسل آٹھویں روز بھی حکومت مخالف مظاہرین نے اپنا احتجاج جاری رکھا۔

اسی طرح اب ان مظاہروں کا سلسلہ مراکش بھی پہنچ گیا ہے، جہاں دارالحکومت میں ہزاروں افراد نے کنک محمد سے ملکی اقتدار سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا۔ رباط کے علاوہ کاسابلانکا میں بھی حکومت مخالف مظاہروں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں