1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماحولیاتی اہداف کے تعین میں ایپک ناکام

15 نومبر 2009

سنگاپور میںAPEC فورم میں شریک لیڈر کوپن ہیگن عالمی ماحولیاتی کانفرنس کے دوران نتائج کی اُمید ظاہر کی ہے تاہمAPEC کے دو روزہ اجلاس میں سبز مکانی گیسوں کے اخراج کی کمی کے لئے اہداف کے حتمی تعین میں ناکام رہے۔

https://p.dw.com/p/KXPU
تصویر: AP

ایک مشترکہ اعلامیے میں 21 ممالک کے لیڈروں نے کہا’ ہم اپنے عزم کو دوہراتے ہوئے یہ یقین دلاتے ہیں کہ ماحولیاتی تغیر کے سبب عالمی ماحولیات کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لئے کوپن ہیگن اجلاس کے بلند حوصلہ نتائج کے لئے ممکنہ کوششیں کی جائیں گی‘۔ سنگاپور میں گزشتہ روز سے جاری APEC سمٹ میں اتوار کے روز ڈنمارک کے وزیر اعظم کی شرکت بالکل غیر متوقع تھی۔ ایک اچانک دورے پر سنگاپور پہنچنے والے ڈینش وزیر اعظم Lars Rasmussen نے اتوار کی صبح غیر رسمی ناشتے کے دوران امریکی صدر باراک اوباما اور چینی صدر ہو جن تاؤ سمیت APEC کے دیگر لیڈروں سے کوپن ہیگن میں ہونے والی عالمی ماحولیاتی کانفرنس کے بارے میں بات چیت کی۔ Lars Rasmussen نے چند نئی تجاویز پیش کی ہیں۔ جس کا مقصد دسمبر کے ماہ میں ہونے والی اس کانفرنس کا کم سے کم ہدف طے کرنا ہے۔

ASEAN USA APEC
سنگا پور میں آسیان تنظیم کے رکن ملکوں اور امریکہ: گروپ فوٹوتصویر: AP

صدر اوباما کے ایک ترجمان اور امریکہ کے قومی سلامتی امور کے نائب مشیر ’مائک فورمن‘ کے بقول ڈینش وزیر اعظم کی تجاویزکے بارے میں مجموعی طور پر اتفاق رائے پایا گیا۔ تحفظ ماحولیات کے معاہدے کو دو مرحلوں میں طے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مائک فورمن نے ایک بیان میں کہا کہ APEC لیڈروں ن اس امر کے غیر حقیقی ہونے کا اندازہ لگا لیا ہے کہ 22 روز بعد کوپن ہیگن میں منعقد ہونے والے اجلاس سے پہلے پہلے تحفظ ماحولیات سے متعلق ایک عالمی معاہدہ طے پا جائے۔

کوپن ہیگن کے اجلاس سے ایک بنیادی توقع کی جا رہی ہے اور وہ یہ کہ اس میں تحفظ ماحولیات سے متعلق معاہدے کا سیاسی فیصلہ ہو جانا چاہئے۔ اس بارے میں ایشیا پیسیفک اقتصادی تعاون APEC کے ممالک کے وزیر خارجہ اور چلی کے لیڈر Mariano Fernandez کا ماننا ہے کہ کوپن ہیگن اجلاس کے لئے کم سے کم ہدف طے کرنا ہی کچھ نہ کرنے سے بہتر ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ شکاء کے نزدییک ایک بنیادی مشترکہ اعلامیے کا جاری ہونا ایک خوش آئند عمل ہے۔ کچھ بھی نہ کرنے سے بہتر ہے۔ تمام لیڈران مل کر کوشش کریں گے کہ تحفظ ماحولیات کے معاہدے کے مالیاتی اور اقتصادی تنازعات دور کئے جا سکیں تاکہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے سے متعلق ہدف طے کیا جاسکے۔

Obama Jintao Singapur
اوباما اور چینی صدرتصویر: AP

دریں اثناء اتوار کے روز امریکی صدر باراک اوباما نےسنگاپور میں جنوب مشرقی ایشیائی دس ممالک کے لیڈروں سے ملاقات کی۔ جن میں میانمار کے وزیر اعظم Thein Seinبھی شامل تھے۔ اس موقع پر اوباما نےمیانمار حکومت پر زور دیا کہ وہ نظر بند نوبل انعام یافتہ خاتون اپوزیشن لیڈر آنگ سانگ سو چی اور دیگر سیاسی قیدیوں کو رہا کرے۔ اوباما نے میانمار میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے جبراورامتیازی سلوک کے خاتمے پر بھی زور دیا۔

APEC کے سنگاپور منعقدہ اجلاس میں اچانک شریک ہونے والے ڈینش وزیر اعظم Lars Rasmussen دسمبر کے وسط میں ہونے والی عالمی ماحولیاتی کانفرنس کے میزبان ہونگے۔ انہوں نے دنیا بھر سے 192 حکومتی اورریاستی سربراہان کو کوپن ہیگن مدعو کر رکھا ہے۔ اس اجلاس کا مقصد ماحولیات کو ضرر پہنچانے اور کرہ ارض کی تپش میں حطرناک حد تک اضافے کا باعث بننے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کے اخراج میں کمی سے متعلق معاہدے پر اتفاق کو ممکن بنانا ہے۔ اقرام متحدہ کے ذرائع کے مطابق اب تک 40 حکومتی اور ریاستی سربراہان نے کوپن ہیگن اجلاس میں شرکت کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ان میں جرمن چانسلر میرکل، فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی اور برطانوی وزیر اعظم گوڈن براؤن شامل ہیں۔ غالباًامریکی صدر باراک اوباما بھی کوپن ہیگن عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت : عابد حسین