1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مارٹن لوتھر کنگ کی چالیسویں برسی

4 اپریل 2008

مارٹن لوتھر کنگ کو دنیا نسلی تفریق کی نفی کرنے‘ رنگ و نسل کے امتیازی سلوک کے خلاف جدوجہد کرنے‘ اور شہری حقوق کے سب سے بڑے علم بردار کے طور پر جانتی اور پہچانتی ہے۔ساٹھ کی دہائی میں مارٹن لوتھر کنگ نے امریکہ میں سیاہ فاموں یا عرفِ عام میں Blacks کے حقوق کےلئے‘ سب سے بڑی تحریک شروع کی تھی۔

https://p.dw.com/p/Di8D
تصویر: AP
اس تحریک کو امریکی عوام میں بے حد مقبولیت حاصل ہوئی۔ لیکن چالیس برس قبل، چار اپریل انیس سو اڑسٹھ کو، مارٹن لوتھر کے سیاسی قتل کے بعد پورے امریکہ میں نسلی بنیادوں پر فسادات کی ایک لہر دوڑ گئی۔ چند روز تک جاری رہنے والے ان پر تشّدد واقعات میں کئی علاقے تباہ ہوگئے‘ اور فسادات کے نتیجے میں چالیس سے زائد افراد مارے بھی گئے۔
انیس سو چھپن میں منٹگمری کے بس بائیکاٹ اور پر امن مظاہروں نے مارٹن لوتھر کو نسلی مساوات کی تحریکوں کا چہرہ بنا دیا تھا۔ کنگ نے ان امتیازی امریکی قوانین کے خلاف جد و جہد کا آغاز کیا تھا جن کے تحت امریکی سیاہ فام افراد حقِ رائے دہی کے علاوہ اور بہت سی سہولیات سے محروم تھے۔ 1963 میں I have a Dream کے عنوان کے تحت انکی تقریر واشنگٹن میں گونجی اورنسلی مساوات کےلئے امریکی اصلطلاحات کا ایک نشان بن گئی۔

eمارٹن لوتھر کنگ کے سیاسی قتل کے چالیس برس بعد امریکی سیاست میں اس وقت براک اوبامہ کی شکل میں ایک سیاہ فام صدارتی امیدوار کے صدراتی عہدے پرفائز ہونے کے امکانات قدرے روشن نظر آ رہے ہیں۔ ایک زمانے میں نسلی تفریق کے شکار امریکی معاشرے میں آج صورتحال کیا ہے۔ امریکی کنسنسس بیورو کے جائزے کے مطابق امریکی آبادی کا 13 فیصد حصہ سیاہ فام ہے لیکن آج بھی ان کی اکثریت تعلیمی لحاظ سے بہت پیچھے ہے۔ مذکورہ جائزے کے مطابق سیاہ فام آبادی کا پچیس فیصد حصہ انتہائی غربت کی زندگی بسر کر رہا ہے اور سیاہ فام نوجوانوں کو روزگار کی تلاش میں بھی بے حد مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ہما صدف