1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماسکو اير پورٹ بم دھماکے کے بعد مسلمانوں کے انديشے

27 جنوری 2011

روس ميں ماسکو کے دوموديدووائرپورٹ پر پير کو ہونے والے خود کش حملے کے بعد روس کے کئی ملين تارکين وطن مسلمانوں ميں يہ خوف پايا جاتا ہے کہ اس کے نتيجے ميں اُن کے خلاف پہلے سے ہی جاری قوم پرستانہ تشدد ميں مزيد اضافہ ہوگا۔

https://p.dw.com/p/105vY
ماسکو اير پورٹ ميں بم دھماکوں کے بعد سخت چيکنگتصویر: picture-alliance/dpa

اس بم دھماکے ميں 35 افراد ہلاک ہوگئے اور اس بات کی تمام علامات پائی جاتی ہيں کہ اس کے پيچھے روس کے شورش زدہ شمالی قفقاز کے علاقے کے مسلمان شدت پسندوں کا ہاتھ ہے۔

پچھلے سال مارچ ميں قفقاز کے علاقے داغستان کی دو عورتوں نے ماسکو کی انڈر گراؤنڈ ريلوے پر خود کش حملے کئے تھے۔ اس کے بعد ماسکو ميں قفقاز اور وسط ايشيا کے مسلم تارکين وطن پر نسل پرستانہ حملوں کی ايک لہر امڈ آئی تھی۔

Russland Präsident Medwedew bei einem Meeting mit Yuri Chaika nach dem Anschlag am Flughafen Moskau Domodedovo
روسی صدر ميدويديفتصویر: dapd

پير کو ماسکو کے دوموديوو ائر پورٹ پر خودکش حملے کی ذمے داری ابھی تک کسی نے قبول نہيں کی ہے ليکن تارکين وطن رہنما ممکنہ نسل پرستانہ حملوں کا انديشہ ظاہر کررہے ہيں۔ ماسکو ميں روسی اسلامی ثقافتی مرکز کے رسلان کُربانوف نے کہا: ’’ميرے خيال ميں اس حملے سے روس ميں قفقاز کے مسلمانوں اور بقيہ آبادی کے درميان اجنبيت، خوف حتٰی کہ نفرت تک ميں اور اضافہ ہوجائے گا۔ ويسے ہی روسيوں ميں مسلم مخالف جذبات بہت بڑھ گئے ہيں۔ آپ سڑکوں پر آتے جاتے، عام روسيوں کے چہروں سے اس کا اندازہ لگا سکتے ہيں۔‘‘

روس کی آبادی کا ساتواں يا تقريباً 14 فيصد حصہ مسلمان اقليت پر مشتمل ہے۔ ماسکو کی سڑکوں پر تناؤ اس قدر بڑھ چکا ہے کہ صدر ولادیمير پوٹن نے پچھلے ماہ لوگوں سے کہا کہ وہ اجنبيوں سے نفرت والی قوم پرستی سے بچيں۔ چند دن پہلے شمالی قفقاز کے ايک فرد کے ہاتھوں ايک روسی کے قتل کے بعد سينکڑوں روسی قوم پرستوں نے کريملن سے کچھ ہی دور جلوس نکالا تھا جس ميں فاشسٹ طريقے سے ہاتھ بلند کئے گئے اور نسل پرستانہ نعرے لگائے گئے۔ پوليس نے نوجوانوں کو قابو ميں رکھنے کی کوشش کی جو جلد ہی تشدد پر اتر آئے اور انہوں نے ماسکو کی انڈر گراؤنڈ ريلوے کے غير سلاوی يا غير روسی دکھائی دينے والے مسافروں پر حملے کئے۔

Bombenanschlag Russland Flughafen Dossierbild 3
ماسکو اير پورٹ پر فائر بريگيڈ گاڑياںتصویر: dapd

امريکی ريسرچ انسٹيٹيوٹ جيمس ٹاؤن فاؤنڈيشن کے صدر گلين ہاورڈ نے کہا: ’’ماسکو ميں ہونے والے حملوں سے اس کشيدگی ميں مزيد اضافہ ہوگا جو دائيں بازو سے تعلق رکھنے والے روسيوں کے ماسکو ميں مظاہروں سے پيدا ہوئی ہے اور اس کے نتيجے ميں شمالی قفقاز کے لوگوں پر حملوں ميں بھی اضافہ ہوگا۔ ‘‘

اگرچہ چيچین قوم پرستوں نے اس سے پہلے ہونے والے اس طرح کے حملوں کی ذمے داری قبول کی ہے ليکن روسی صدر ميدويديف اور وزير اعظم پوٹن دونوں نے پير کو ماسکو ائرپورٹ کے بم دھماکے پر ردعمل ميں اس کا تعلق براہ راست قفقاز سے جوڑنے سے گريز کيا ہے۔ شايد يہی وجہ ہے کہ روسی قوم پرستوں نے اس کے جواب ميں کوئی فوری کارروائی نہيں کی ہے۔

ماسکو ميں نفرت کی بنياد پر کئے جانے والے جرائم پر نظر رکھنے والے مرکز سووا کی گالينا کوژيونيکووا نے کہا: ’’اس دفع حالات پرسکون رہے ہيں کيونکہ فوری طور پر کسی پر اس بم دھاکے کا الزام نہيں لگايا گيا ہے۔ اگر اس قسم کے واقعے کے بعد فوراً مار پٹائی کا سلسلہ شروع نہيں ہوتا تو پھر ہنگامے نہيں ہوتے۔ سب سے زيادہ خطرناک شروع کے دو تين دن ہی ہوتے ہيں جب لوگ غصے اور طيش ميں ہوتے ہيں۔‘‘

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں