1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالاکنڈ آپریشن: عسکریت پسند ’مہاجرین کے بھیس‘ میں

فرید اللہ خان، پشاور14 مئی 2009

ماہرین کو خدشہ ہے کہ نقل مکانی کرنے والوں کا درست طریقے سے اندراج اور نگرانی نہ ہونے کی وجہ سے عسکریت پسند بھی دیگر شہروں میں پہنچ سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/HpRF
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ عسکریت پسند بھی مہاجرین کے بھیس میں دوسرے شہر منتقل ہو رہے ہیںتصویر: AP

مالاکنڈ ڈویژن کے شورش زدہ علاقوں سے نقل مکانی کاسلسلہ بدستور جاری ہے۔ نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد 13 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مینگورہ اور مضافاتی علاقوں میں ساڑھے پانچ لاکھ لوگ محصور ہیں۔

BIldergalerie Flüchtlingskrise im Swattal Flüchtlinge per Auto
عسکریت پسندوں کی اعلیٰ قیادت آپریشن شروع ہوتے ہی روپوش ہوچکی ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

عسکریت پسندوں کی اعلیٰ قیادت آپریشن شروع ہوتے ہی روپوش ہوچکی ہے جب کہ نچلی سطح کے کمانڈرز اور جنگ جو فورسز کو مصروف رکھے ہوئے ہیں۔ عسکریت پسندوں کی دیگر شہروں میں آمد کو روکنے کی خاطر مالاکنڈ مردان شاہراہ کے مرکزی چیک پوسٹ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے جہاں وہ نقل مکانی کرنے والوں کی مکمل تلاشی لے رہے ہیں۔

چیک پوسٹ پر موجود پولیس افسران کا کہنا ہے کہ پولیس اور بم ڈسپوزل اسکواڈ نقل مکانی کرنے والوں پر مکمل نظر رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جدید نظام کی وجہ سے انہیں پتہ چل جاتاہے کہ کس گاڑی میں دھماکہ خیز مواد ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس بم ڈسپوزل اسکواڈ بھی ہے اور ہر قسم کے حالات سے نمٹنے کے لئے وہ مکمل تیاری کرچکے ہیں۔

BIldergalerie Flüchtlingskrise im Swattal Straßenszene
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مینگورہ اور مضافاتی علاقوں میں ساڑھے پانچ لاکھ لوگ محصور ہیںتصویر: picture-alliance/ dpa

پشاور میں پولیس کی جانب سے نقل مکانی کرنے والوں کی نگرانی کا کوئی نظام نہیں ہے اور نہ ہی ان کی رجسٹریشن کا کوئی موثر طریقہ اختیار کیا گیا ہے تاہم پشاور کے ایس ایس پی جمیل احمد کا کہناہے کہ پشاور کے تمام علاقوں کی یونین کونسل کے ممبران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ علاقے میں رہائش اختیار کرنے والے پناہ گزنیوں کی مکمل معلومات مقامی تھانے کو فراہم کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ مالکان سے بھی یہی گذارش کی گئی ہے کہ وہ لوگوں کو گھر کرائے پر دیتے وقت ان کی چھان بین کریں اور ان کے بارے میں مکمل معلومات تھانوں کو فراہم کریں۔

دوسری جانب سیکورٹی فورسز نے دیر اور سوات میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کاسلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے۔ اس دوران سوات کے علاقہ پیوچار کا کنٹرول سنبھالنے اور ایک اہم کمانڈر نصیب الرحمن سمیت 11 افرادکی ہلاکت کادعویٰ کیا گیا ہے جب کہ آپریشن میں 4 اہلکار کے ہلاک اور 12 کے زخمی ہونے کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔

BIldergalerie Flüchtlingskrise im Swattal Pakistanische Soldaten
سیکورٹی فورسز نے دیر اور سوات میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کاسلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

بارہ روز سے جاری مالاکنڈ ڈویژن میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کے دوران لاکھوں کی تعداد میں لوگ نقل مکانی کرچکے ہیں جو مردان، چارسدہ اور پشاورمیں 22 کیمپوں میں بے سر و سامانی کے ساتھ رہائش پذیر ہیں جب کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مینگورہ اور مضافات میں ساڑھے پانچ لاکھ شہری محصور ہیں۔

گزشتہ بارہ روز سے شہر میں بجلی بند ہے جس کی وجہ سے پانی بھی نہیں ہے جب کہ مسلسل کرفیو کی وجہ سے علاقے میں اشیائے خورد و نوش اور ادویات کی شدید قلت ہے تاہم حکومت اور عالمی اداروں نے ان لاکھوں محصور لوگوں کی حالت پر چپ سادھ لی ہے۔

ادھر پشاور میں ایک مرتبہ پھر افغانستان میں مقیم نیٹو فورسز کے لئے سامان لے جانے والے ٹرکوں پرمیزائل حملہ کیا جس سے آٹھ ٹرک تباہ ہوئے ہیں۔