1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالاکنڈ آپریشن: میاں نواز شریف کا متاثرین کے کیمپوں کا دورہ

فرید اللہ خان، پشاور11 مئی 2009

مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف، ان کی اہلیہ اور وزیراعلیٰ سرحد امیر حیدر خان ہوتی نے مالاکنڈ آپریشن کے متاثرین کے کیمپوں کادورہ کیا ہے۔ دوسری جانب شدت پسندوں نے درہ آدم خیل میں چیک پوسٹ پر خودکش حملہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Ho4A
سابق پاکستانی وزیرِ اعظم اور مسلم لیگ نواز گروپ کے سربراہ میاں نواز شریفتصویر: AP

سیکورٹی فورسز نے مالاکنڈ ڈویژن میں عسکریت پسندوں کے خلاف جار ی آپریشن کے دوران مشتبہ ٹھکانوں پر جیٹ طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹرز سے بمباری کرکے اسلحہ کے گودام اور تربیتی مراکز تباہ کرنے کے ساتھ 52 افراد کی ہلاکت اور 22 کے زخمی ہونے کادعویٰ کیا ہے۔

بمباری اور گولہ باری سے متعدد شہری بھی جاں بحق ہوئے ہیں جب کہ نقل مکانی کاسلسلہ بھی جاری ہے جن کے لیے تین نئے کیمپس بنائے گئے ہیں۔

Pakistan schwere Gefechte Armee gegenTaliban
ضلع سوات میں جیٹ طیاروں اورگن شپ ہیلی کاپٹرز نے کبل، توتانو بانڈے، پیو چار، سربند اور دیگر علاقوں میں بمباری کی ہےتصویر: AP

ضلع سوات میں جیٹ طیاروں اورگن شپ ہیلی کاپٹرز نے کبل، توتانو بانڈے، پیو چار، سربند اور دیگر علاقوں میں بمباری کی ہے جس سے متعدد عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں جب کہ ایوب برج اور قمبر میں 3 افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

سیکورٹی فورسز کے زمینی دستوں نے مینگورہ کی جانب پیش قدمی شروع کی ہے جب کہ عسکریت پسندوں نے مینگورہ پولیس اسٹیشن، سید وائیر پورٹ اور چیک پوسٹ پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تاہم سیکورٹی فورسز نے ان کا حملہ پسپا کردیا۔ اسی طرح لوئر دیر کے علاقوں میدان اور ادیزئی میں غیر معینہ مدت کے لئے کرفیو لگا دیا گیا ہے جب کہ شر پسندوں کے متعدد ٹھکانوں پر شیلنگ سے 6 عسکریت پسند ہلاک کیے گئے ہیں۔

دیر، بونیر اور سوات میں آپریشن کی وجہ سے اب تک 12 لاکھ لوگ نقل مکانی کرچکے ہیں جن کے لیے صوبہ سرحد کے مختلف شہروں میں تین نئے کیمپ بنائے گئے ہیں۔ مسلم لیگ کے مرکزی صدر میاں نوازشریف اور ان کی اہلیہ نے مردان میں ان کیمپوں کا دورہ کر کے متاثرین کی ہر طرح کی امداد کرنے کایقین دلایا۔

Pakistan Flüchtlinge aus dem Swat Tal
دیر، بونیر اور سوات میں آپریشن کی وجہ سے اب تک 12 لاکھ لوگ نقل مکانی کرچکے ہیںتصویر: AP

میاں نوازشریف کا کہنا ہے کہ شدت پسندی پوری قوم کا مسئلہ ہے۔ ’ہمیں متحد ہو کر اس کے خلاف لڑنا ہوگا۔ مسلم لیگ کسی بھی طرح شدت پسندی کی حمایت نہیں کرے گی۔ ہماری تمام تر ہمدردیاں متاثرین کے ساتھ ہیں۔ انہیں تمام تر سہولیات کی فراہمی کے لئے ہر قدم اٹھائیں گے۔ یہ صرف صوبہ سرحد کامسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ پورے ملک کا مسئلہ ہے اور پورا ملک ان لوگوں کا ہے۔ یہ جہاں رہنا چاہیں رہ سکتے ہیں۔ انہیں سہولیات فراہم کرنا صرف سرحد حکومت کی زمہ داری نہیں۔ یہ مظلوم لوگ ہیں جو مجبوراً یہاں نقل مکانی کرچکے ہیں‘

ادھر اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے کے کوآرڈنیٹر عروج سیفی کا کہنا ہے کہ یو این ایچ سی آر نے اب تک ساڑھے 3 لاکھ سے زیادہ نئے متاثرین رجسٹرڈ کروائے ہیں لیکن جس تیزی سے لوگ نقل مکانی کررہے ہیں اس سے تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ دنیا میں گزشتہ 15 سالوں کے دوران نقل مکانی کرنے والوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔

Pakistan Flüchtlinge aus dem Swat Tal
دنیا میں گزشتہ 15 سالوں کے دوران نقل مکانی کرنے والوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہےتصویر: AP

سرحد حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی امداد پر بھی متاثرین نے عدم اطمینان کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی دعووں کے برعکس متاثرین کے کیمپوں میں پانی اور بجلی کا فقدان ہے جب کہ اشیائے خورد و نوش کے حصول کیلئے بچے، بوڑھے اور خواتین کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ کئی مقامات پر متاثرین نے حکومت اور سرکاری اہلکاروں کے رویّے خلاف احتجاج بھی کیا ہے۔

سیکورٹی فورسز کے آپریشن کے بعد بڑے پیمانے پر لوگوں نے نقل مکانی کی ہے جب کہ مسلسل کرفیو کی وجہ سے مینگورہ میں 2 لاکھ اور مضافاتی علاقوں میں ساڑھے 3 لاکھ شہری محصور ہوچکے ہیں۔ کئی روز سے علاقے کی بجلی مکمل طورپر بند ہے جس سے پانی کی شدید قلت ہے۔ مواصلاتی نظام معطل ہے جب کہ کرفیو کے باعث گھروں میں اشیائے خورد و نوش ختم ہونے کی وجہ سے لوگ قاقوں پر مجبور ہیں۔

ادھر شرپسندوں نے درہ آدم خیل میں سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر خودکش حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں 2 بچوں سمیت 11 افراد ہلاک جب کہ 5 زخمی ہوئے ہیں۔ اس سے قبل خیبر ایجنسی کے علاقے لنڈی کوتل میں شدت پسندوں نے گرلز اسکول کے ہاسٹل کو دھماکہ خیز مواد سے تباہ کیا جب کہ معروف پشتو شاعر امیر حمزہ بابا کے مزار پر راکٹ داغے جس سے مزار کے نواح میں قائم لائبریری تباہ ہو گئی۔

عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کی وجہ سے دیر اور سوات جانے والے راستے بند ہیں۔ دیر کے راستے چترال کو اشیائے ضرورت کی سپلائی کی جاتی ہے تاہم اس بندش کی وجہ سے جہاں سپلائی متاثر ہوئی ہے وہاں لواری ٹنل پرکام بھی بری طرح متاثر ہوا ہے جس کی وجہ سے ٹنل پرکام کرنے والی کوریائی کمپنی نے کام عارضی طورپر بند کر کے ستائیس غیر ملکی انجینئرز کو اسلام آباد منتقل کردیا ہے۔