1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالاکنڈ میں پاکستانی فوج کا آپریشن جاری

30 جون 2009

صوبہ سرحد کے مالاکنڈ ڈویژن میں عسکریت پسندوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز نے آپریشن راہ راست کے دوران مختلف علاقوں میں اٹھارہ عسکریت پسند ہلاک کرنے کا دعوی کیا ہے ۔

https://p.dw.com/p/IeLW
بونیر میں متاثرین کی واپسی کا سلسلہ شروع ہو گیا ہےتصویر: AP

تازہ کارروائیوں کے دوران سیکیورٹی فورسز کے تین اہلکار ہلاک اور آٹھ زخمی ہوگئے اس آپریشن کے دوران 23عسکریت پسند گرفتار کیے گئے ہیں۔

ادھر تحصیل مٹہ میں عسکریت پسندوں نے اپنے اٹھارہ زخمی ساتھیوں کو ساتھ لے جانے میں ناکامی پرانہیں قتل کردیا ہے۔ سیکیورٹی فورسز کے آپریشن سمیت ضلع دیر میں قومی لشکر نے بھی آٹھ شدت پسند وں کو ہلاک جبکہ ان کے گیارہ گھروں کونذرآتش کر دیا ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے مالاکنڈ ڈویژن کے ضلع سوات اوربونیر میں کئی علاقوں کو کلیئر قرار دے دیا ہے تاہم سوات کے بعض علاقوں میں مسلسل کرفیو کی وجہ سے متاثرین واپس جانے کے لئے تیار نہیں البتہ ضلع بونیر کے زیادہ ترعلاقوں کو دہشت گردوں سے صاف قراردیاگیا ہے جس کے بعدبونیر سے تعلق رکھنے والے متاثرین کی واپسی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

اگرچہ صوبائی حکومت نے ابھی تک متاثرین کوواپس جانے کے لئے نہیں کہا اسکے باوجود اب تک تقریبا ساڑھے چارسو سے زیادہ خاندانوں کی واپسی ہو چکی ہے اور دیگر کئی واپس جانے کی تیار ی کررہے ہیں لیکن صوبہ سرحد کے وزیر اطلاعات میاں افتخارحسین کا کہناہے : ’’متاثرہ علاقوں میں تمام ترسہولیات فراہم کرنے کے بعد ہی متاثرین کو واپسی کے لئے کہاجائے گا

Soldat in Mingora / Pakistan
فوج اور عسکریت پسندوں کے درمیان جنگ کے نتیجے میں بڑی تعداد میں مقامی افراد ہجرت کر گئے تھےتصویر: AP

’’سب نے متاثرہ افراد کا حوصلہ بھی دیکھ لیا ہے۔ ہماری ترجیح یہی ہے کہ پہلے ان علاقوں میں تمام بنیادی سہولیات بحال کریں گے اور اس کے بعد لوگوں کو واپسی کے لئے کہیں گے اور تمام لوگوں کا مطالبہ بھی یہی ہے۔‘‘

ضلع بونیر میں عسکریت پسندوں کے خلا ف آپریشن کے دوران ایسے بھی خاندان تھے جنہوں نے نقل مکانی نہیں کی تاہم یہ لوگ ابھی تک بے پناہ مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔

نسبتاً پرامن علاقوں میں اشیائے ضرورت کی کمی رہی ہے۔ سرحد حکومت نے نقل مکانی نہ کرنےوالے ایسے خاندانوں کوبھی نقد رقوم کے ساتھ اشیائے خوردنوش فراہم کرنے کافیصلہ کیا ہے۔ اس مقصد کے لئے بونیر میں رہ جانے والے خاندانوں کی رجسٹریشن کرانے کا بھی فیصلہ کیاگیا ہے۔ ضلع بونیر کے رابطہ افیسر یحییٰ اخونزادہ کا کہنا ہے : ’’بونیر کے زیادہ تر علاقوں کو کلیئر کردیاگیا ہے تاہم بنیادی سہولیات کی فراہمی کاکام مکمل ہونے میں کچھ وقت لگے گا۔ اسی طرح ضلع سوات کے بالائی علاقوں کالام اور بحرین سے تعلق رکھنے والے متاثرین کی واپسی کاسلسلہ بھی جاری ہے تاہم راستے بند ہونے اوربعض علاقوں میں کرفیو ان کی راہ میں رکاوٹ ہے‘‘۔

سیکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ سوات کے بڑے شہر عسکریت پسندوں سے صاف کردیئے گئے ہیں۔ جہاں بجلی، گیس اور پانی کی سپلائی لائن کی بحالی کے کام آخری مراحل میں ہیں تاہم سوات سے نقل مکانی کرنے والے خیموں میں رہائش پذیر بے پناہ مشکلات کے باوجود واپس جانے کے لئے تیار نہیں۔

رپورٹ : فرید اللہ خان، پشاور

ادارت : عاطف توقیر