1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماما میرکل، دروازہ کھول دو !

عاطف بلوچ ڈی پی اے
9 نومبر 2017

یونانی دارالحکومت ایتھنز میں مہاجرین نے ایک احتجاجی مظاہرے میں مطالبہ کیا ہے کہ انہیں جرمنی میں موجود ان کے رشتہ داروں کے پاس جانے کی اجازت دی جائے۔ ان میں سے کئی مہاجرین کے قریبی عزیز برلن میں آباد ہیں۔

https://p.dw.com/p/2nL25
Griechenland Flüchtlingsprotest in Athen
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Baltagiannis

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے میڈیا رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ یونانی دارالحکومت ایتھنز میں جرمن سفارتخانے کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں مہاجرین کے مختلف گروپوں نے شرکت کی۔ بدھ کے دن منعقد کیے گئے اس مظاہرے میں جرمن دارالحکومت برلن میں مقیم مہاجرین اور تارکین وطن کے قریبی رشتہ دار بھی موجود تھے۔

جرمنی اور یونان مہاجر خاندانوں کا ملاپ سست کرنے پر آمادہ

’مہاجرین کا بحران دراصل یورپی مائیگریشن پالیسی کا بحران ہے‘
جرمنی: شامی مہاجرین کی فیملی ری یونین کا معاملہ کھٹائی میں

مزید انتظار نہیں!

ان مظاہرین نے مہاجرین کے خاندانوں کے ملاپ کے سست عمل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جرمن حکومت تیزی دیکھاتے ہوئے جلد ہی انہیں ان کے پیاروں کے پاس پہنچائے۔ اس موقع پر تقریبا ڈیڑھ سو مہاجرین نے نعرے لگائے، ’جرمنی‘ اور ’ماما میرکل، دروازے کھول دو‘۔

اس احتجاجی مظاہرے کا انتظام سات مردوں اور سات خواتین نے کیا تھا۔ ان افراد کا تعلق شام سے ہے جبکہ ان کے قریبی رشتہ دار جرمنی میں بطور مہاجرین سکونت پذیر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ تقریبا ایک سال سے منتظر ہیں کہ انہیں جرمنی میں اپنے گھر والوں کے پاس جانے کی اجازت دی جائے۔

ان چودہ مہاجرین نے جمعہ سے بھوک ہڑتال بھی شروع کر رکھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مہاجرین کے خاندانوں کے ملاپ کا عمل تاخیر کا شکار نہ ہو۔ یہ مہاجرین چاہتے ہیں کہ فیملی ری یونین کی خاطر کارروائی کو چھ ماہ کے اندر اندر نمٹا دینا چاہیے۔

شام سے تعلق رکھنے والے ایک مہاجر نے ڈی پی اے کو بتایا، ’’ہمارے پاس تمام مطلوبہ دستاویزات ہیں لیکن ایک سال سے زیادہ کا عرصہ بیت چکا ہے اور ہمیں ابھی تک جرمنی میں آباد اپنے گھر والوں کے پاس جانے کی اجازت نہیں مل سکی ہے۔‘‘

جرمنی میں موجود ان شامی مہاجرین کے گھر والوں نے بھی برلن میں وزارت خارجہ کی عمارت کے باہر ایک احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے خاندان کے افراد کو جرمنی آنے کی اجازت دی جائے۔

دوسری طرف جرمن حکومت نے ایسے الزامات مسترد کر دیے ہیں کہ یونان میں موجود مہاجرین کو ان کے خاندان سے ملاپ کے حوالے سے عمل کو روک رکھا ہے۔

جرمن حکام کے مطابق سن 2017 کے پہلے نو ماہ کے دوران 1912 ایسے مہاجرین کو جرمنی منتقل کیا جا چکا ہے، جن کے خاندان کے افراد پہلے سی ہی جرمنی میں موجود تھے۔ بتایا گیا ہے کہ مہاجرین کے خاندانوں کے ملاپ کی خاطر یہ کارروائی یورپی یونین کے امیگریشن قوانین کے تحت کی گئی ہے۔