1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مانوس میں مہاجرین کو طبی مدد پہنچائی جائے، آسٹریلوی ڈاکٹرز

عاطف بلوچ ڈی پی اے
18 نومبر 2017

آسٹریلوی میڈیکل ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ پاپوا نیو گنی میں موجود تارکین وطن کے آزادانہ طبی معائنے کی اجازت دی جائے۔ پاپوا نیو گنی کے جزیرے مانوس پر سینکڑوں مہاجرین انتہائی ابتر صورتحال میں رہنے پر مجبور ہیں۔

https://p.dw.com/p/2nrG0
Iran Dokumentarfilm Chauka, wie spät ist es?
تصویر: Arash Kamali Sarvestani

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اٹھارہ نومبر بروز ہفتہ بتایا کہ آسٹریلوی میڈیکل ایسوسی ایشن نے مانوس جزیرے میں موجود سینکڑوں تارکین وطن اور مہاجرین کی طبی صورتحال پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ کینبرا میں منعقد ہونے والے اس میڈیکل ایسوسی ایشن کی وفاقی کونسل کے ایک اجلاس میں متقفہ طور پر زور دیا گیا کہ مانوس میں موجود مہاجرین کو پہنچائی جانے والی طبی مدد پر آزادانہ رپورٹنگ کو ممکن بنایا جائے۔

مہاجرین حراستی مرکز میں ہی کیوں رہنا چاہتے ہیں؟

مہاجرین کے لیے چوبیس گھنٹے کی مہلت

زبردستی نہ کی جائے، مہاجرین کی آہ و بکا

مزید انتظار نہیں!

پاپوا نیو گنی کے جزیرہ مانوس میں قائم اس مہاجر مرکز کا انتظام آسٹریلیا کے پاس ہی ہے۔ پاپوا نیو گنی کی حکومت نے اس حراستی مرکز کو بند کر دیا ہے تاہم اب بھی کم از کم تین سو مہاجرین اس کیمپ کو چھوڑنے پر رضا مند نہیں ہیں۔

آسٹریلوی حکومت نے پاپوا نیو گنی کی مدد سے مانوس میں تین دیگر مہاجر مراکز تعمیر کیے ہیں لیکن مہاجرین کو خوف ہے کہ اگر وہ وہاں منتقل ہوئے تو مقامی آبادی انہیں تشدد کا نشانہ بنا سکتی ہے۔

تین ہفتے قبل مانوس کے مرکزی حراستی مرکز کو بند کرتے ہوئے وہاں بجلی، پانی اور دیگر سہولیات کی فراہمی روک دی گئی تھی۔ خبر رساں اداروں نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس صورتحال میں اس کیمپ میں موجود سینکڑوں مہاجرین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ان میں سے متعدد بیمار بھی ہیں، جنہیں مناسب طبی مدد کی فراہمی میں بھی مشکلات درپیش ہیں۔

آسٹریلوی میڈیکل ایسوسی ایشن پہلے بھی مانوس جزیرے میں موجود مہاجرین کی ابتر صورتحال پر تحفظات کا اظہار کر چکی ہے تاہم حالیہ عرصے کے دوران اس جزیرے میں صورتحال مزید ابتر ہونے کی خبروں کے نتیجے میں اس طبی تنظیم کی وفاقی کونسل نے کہا ہے کہ مانوس میں مہاجرین کی حالت زار کے بارے میں اٹھنے والے سوالات کے جوابات دینا اب ناگزیر ہو گیا ہے۔

آسٹریلوی میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر مائیکل گانن نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’ انسانی حقوق کا بہترین ریکارڈ رکھنے والی قوم کے حوالے سے یہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم ان (تارکین وطن) افراد کی صحت کا خیال رکھیں اور ان کو حفظان صحت کی سہولیات فراہم کریں۔‘‘ دوسری طرف ہفتے کے دن ہی سڈنی میں ایک احتجاجی ریلی کا انعقاد بھی کیا گیا، جس میں شامل شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مانوس جزیرے میں موجود مہاجرین کو بنیادی سہولیات کی فراہمی ممکن بنائی جائے۔