1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مبینہ امریکی حملے اور اسلام آباد کا احتجاج

مقبول ملک20 نومبر 2008

پاکستانی قبائلی علاقوں کے بعد امریکی فوج کے جاسوس طیاروں نے اب صوبہ سرحد کے شہری علاقوں میں بھی اپنے مبینہ حملوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے

https://p.dw.com/p/Fyxn
ان مبینہ امریکی حملوں پر نہ صرف پاکستان میں بہت تشویش پائی جاتی ہے، بلکہ اسلام آبادحکومت کی طرف سے بار باراحتجاج بھی کیا جاتا ہے۔تصویر: AP

ان مبینہ امریکی حملوں پر نہ صرف پاکستان میں بہت تشویش پائی جاتی ہے، بلکہ اسلام آبادحکومت کی طرف سے بار باراحتجاج بھی کیا جاتا ہے۔ بغیر پائلٹ کے پرواز کرنے والے ایسے ہی ایک امریکی طیارے سے ابھی حال ہی میں ضلع بنوں میں جومبینہ میزائیل حملے کئے گئے، اُن کی بازگشت جمعرات کے روز ملکی پارلیمان کے علاوہ دفتر خارجہ میں بھی سنائی دی۔

2 Waziristan.jpg
اسلام آباد حکومت کہتی ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ان حملوں اور ان میں انسانی ہلاکتوں کا ذمے دار امریکہ ہےتصویر: dpa

بات قبائلی علاقے کی ہو یا صوبہ سرحد کے شہری خطے کی، دہشت گردوں کی پناہ گاہیں قرار دے کر مختلف مقامات پر جو میزائیل حملے کئے جاتے ہیں، وہ اگر خود پاکستانی فوج کی طرف سے داخلی کارروائی کے طور پر نہیں کئے جاتے، تو ایسے چھوٹے جاسوس طیاروں کے ذریعے کئے جاتے ہیں، جو بغیر پائلٹ کے پرواز کرتے ہیں اور drone کہلاتے ہیں۔

اسلام آباد حکومت کہتی ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ان حملوں اور ان میں انسانی ہلاکتوں کا ذمے دار امریکہ ہے جودراصل اُس کا اتحادی بھی ہے۔کسی تیسرے فریق کی نظرمیں البتہ یہ میزائیل حملے اس لئے "مبینہ طور پر" امریکی حملے ہیں کہ واشنگٹن یا پینٹاگون نے تو آج تک اس بارے میں کچھ بھی نہیں کہا، حالانکہ ایسے drones صرفامریکہ کے پاس ہیں۔

گذشتہ تین ماہ میں پاکستانی علاقوں میں ایسےکم ازکم بیس ہلاکت خیز فضائی حملےکئے جاچکے ہیں۔ تازہ ترین واقعہ بنوں میں بدھ کے روز کئے جانے والے وہ میزائیل حملے تھے جن میں ایسے ہی ایک امریکی طیارے سے پہلی مرتبہ صوبہ سرحد کے کسی باقاعدہ طور پر شہری علاقے کو نشانہ بنایا گیا۔

Pakistan Unruhen und Gewalt in Provinz Nord-Waziristan
قبائلی علاقوں میں پاکستانی فورسز کی جانب سے بھی کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہےتصویر: AP

اس پر اسلام آباد کے دفتر خارجہ میں، پاکستان متعین امریکی سفیر این پیٹرسن کو جمعرات کے روز باقاعدہ طور پر طلب کیا گیا اور انہیں حکومت کے شدید احتجاج سے آگاہ کرتے ہوئے مطلع کیا گیا کہ پاکستانی سرزمین پر امریکی جاسوس طیاروں کی ایسی کارروائیاں فورا بند ہونی چاہیئں، کیونکہ یہ پاکستان کی جغرافیائی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے۔

اس کےعلاوہ اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے ارکان سے اپنے خطاب میں وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی نے بھی ان امریکی فضائی حملوں کو ناقابل برداشت قراردیا اور کہا کہ امریکہ جیسے اتحادی ملک کی یہ کارروائیاں نہ صرف غیر پیداواری ثابت ہورہی ہیں، بلکہ ان کی وجہ سے پاکستان کی مشکلات میں ابھی اضافہ ہورہا ہے۔و زیر اعظم گیلانی نے یقین ظاہر کیا کہ امریکہ میں نو منتخب صدر اوباما کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ حملے رک جائیں گے۔

اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے اسی اجلاس میں شرکت کے بعد اپوزیشن کی جماعت مسلم لیگ نون کے ایک سینئر رہنما چوہدری نثار علی خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’’ہمارے حکمرانوں کو چاہئے کہ بہادر اور غیور بن کر اس قوم پر حکمرانی کریں، اب تو یہ مذاق بنتا جا رہا ہے کہ بم باری ہوتی ہے اور دوسرے دن ایک بیان آ جاتا ہے۔‘‘


پاکستان کے لئے اُس کے اپنے ہی ریاستی علاقے میں امریکی جاسوس طیاروں کے یہ مبینہ میزائیل حملے اتنی بڑی سر دردی بن چکے ہیں کہ بدھ کے روز برسلز میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق کیانی نے بھی نیٹو کی فوجی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے اسی بات پر زور دیا تھا کہ پاکستانی علاقوں میں یہ فضائی حملے بند ہونا چاہیئں۔