1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متنازعہ اطالوی صحافی اوریانا فلاچی کا انتقال

15 ستمبر 2006

اوریانا فلاچی، جن کا شمار اٹلی کے مشہور ترین صحافیوں میں ہوتا تھا، 77 برس کی عمر میں فلورینس شہر میں اپنے گھر میں انتقال کر گئیں۔ وہ گذشتہ کئی برسوں سے کینسر کے موذی مرض میں مبتلا چلی آ رہی تھیں۔ گیارہ ستمبر کے دہشت پسندانہ واقعات کے بعد اُنہوں نے اسلام کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ادبی دُنیا کو چونکا دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/DYJg
تصویر: AP

29 جون سن 1929ء کو فلورینس میں پیدا ہونے والی فلاچی اپنے جارحانہ اور اشتعال انگیز انٹرویوز کے لئے شہرت رکھتی تھیں۔ اُنہوں نے 20 ویں صدی کے کئی ایک انتہائی شہرت یافتہ رہنماﺅں کے انٹرویز ریکارڈ کئے، جن میں فلسطینی صدر یاسرعرفات، اسرائیلی وزیر اعظم گولڈا میئر، ایرانی قائد انقلاب آیت اللہ خمینی، پاکستانی وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو، بھارتی وزیرِ اعظم اندرا گاندھی اور امریکی وزیرِ خارجہ ہنری کسنجر بھی شامل ہیں۔

اوریانا فلاچی نے ایک ایسے وقت میں ویت نام، مشرقِ وُسطےٰ اور لاطینی امریکہ میں جاری جنگوں کے دوران محاذ پر جا کر رپورٹنگ کی، جب اِس میدان میں بہت کم خواتین صحافیوں کو قدم رکھنے کی ہمت ہوئی تھی۔ 1968ء میں میکسیکو میں طالبعلموں کے مظاہروں کے دوران فلاچی کو گولی بھی لگی اور اُنہیں مارا پیٹا بھی گیا۔

ہنری کسنجر کے ساتھ اپنے انٹرویو میں وہ اُس وقت تک سوالات کی بارش کرتی رہیں، جب تک کہ امریکی وزیرِ خارجہ نے یہ بات مان نہیں لی کہ ویت نام کی جنگ ”بے فائدہ“ تھی اور ایک سیاستدان کے طور پر وہ ”اُس کاﺅ بوائے کی طرح تھے، جو کسی قافلے کے آگے آگے اکیلا اپنے گھوڑے پر بیٹھا جا رہا ہوتا ہے۔“

بعد ازاں کسنجر نے اپنی ایک تحریر میں لکھا کہ فلاچی کے ساتھ انٹرویو ”پریس کے کسی بھی رکن کے ساتھ اُن کی ہونے والی سب سے زیادہ تباہ کن گفتگو تھی۔“

اپنی عمر کے آخری برس اُنہوں نے نیویارک میں تنہا رہتے ہوئے گذارے لیکن اُسی دور میں اُن کی اُن کتابوں اور انٹرویوزنے ایک طوفان بپا کر دیا، جن میں اُنہوں نے امریکہ پر گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد مذہبِ اسلام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

اپنی ہنگامہ خیز کتاب "The Rage and the Pride" میں فلاچی نے اسلام کو جابرانہ مذہب اور یورپ میں عرب تارکین وطن کو غلیظ اور متعصب قرار دیا تھا۔

بعد ازاں شائع ہونے والی اپنی ایک اور کتاب "The Force of Reason" میں فلاچی نے لکھا کہ گذشتہ 20 برسوں کے دوران ”دہشت گردوں“ نے قرآن کے نام پر 6,000 انسانوں کو ہلاک کیا اور یہ کہ مذہب اسلام ”محبت کی جگہ نفرت اور آزادی کی جگہ غلامی کے بیج بوتا ہے۔“

اِس کے بعد شمالی اٹلی کے ایک جج نے احکامات جاری کئے کہ فلاچی عدالت میں آ کر اسلام کو بدنام کرنے کے الزامات کا سامنا کرے تاہم اِس مقدمے کی کارروائی کبھی شروع نہ ہو سکی۔

فلاچی کی کتابیں دُنیا کی 30 زبانوں میں شائع ہوئیں اور دنیا بھر میں اُن کی کئی ملین کاپیاں فروخت ہوئیں۔

رواں سال کے آغاز پر فلاچی ایک اور تنازعے کے آغاز کا باعث بنیں، جب اُنہوں نے یہ کہا کہ وہ پیغمبرِ اسلام کے حوالے سے مضحکہ خیز خاکوں کے ایک سلسلے پر کام کر رہی ہیں۔

فلاچی خود کو ساری عمر لادین قرار دیتی رہیں لیکن عمر کے آخری برسوں میں اُن کا جھکاﺅ واضح طور پر رومی کیتھولک کلیسا کی جانب ہو گیا تھا۔