1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متنازعہ انتخابات : نتائج کی منسوخی خارج از امکان ، تہران حکومت

24 جون 2009

امریکی صدر باراک اوباما نے ایران کے حالیہ صدارتی انتخابات کے بعد شروع ہونے والےمظاہروں کےخلاف حکومتی کریک ڈاؤن کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان انتخابات کےنتائج کے جائز ہونے پرکئی سوالیہ نشان لگے ہیں۔

https://p.dw.com/p/IXsa
متنازعہ انتخابات پر ایران میں احتجاجات کا سلسلہ گیارہویں روز بھی جاری رہاتصویر: AP

تہران حکومت نے حالیہ متنازعہ انتخابات کے نتائج کی منسوخی کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔ خبر رساں ادارے ISNA کے مطابق ایران کے سپریم رہنما آیت اللہ خامنی ائی انتخابی کمیشن کے اعلی معائنہ کاروں کی درخواست پر متفق ہو گئے ہیں کہ ووٹوں سے متعلق شکایات کی جانچ پڑتال کے عمل میں پانچ دن کی توسیع کر دی جائے۔

سن انیس سو اناسی میں اسلامی انقلاب کے بعد ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ حالیہ متنازعہ صدارتی انتخابات کےنتیجے میں عوام کی بڑی تعداد شدید مظاہرے کر رہی ہے۔ ملک کی اس بحرانی صورتحال میں ایرانی حکام نے کہا ہے کہ عدالتیں ملک میں بدامنی پھیلانے والے مظاہرین کو مثالی سبق دیں گی۔ ایرانی حکام نے مغربی طاقتوں بالخصوص امریکہ اور برطانیہ پر الزام عائد کیا کہ وہ ان مظاہروں کو پر تشدد بنانے کی ترغیب دے رہے ہیں۔

Symbobild Obama Iran
امریکی صدر باراک اوباما نے ایران میں جاری حکومتی کریک ڈاؤن کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہےتصویر: AP/DW

امریکی صدر باراک اوباما نےمنگل کو وائٹ ہاؤس میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں ایران کی طرف سے عائد کردہ اِن الزامات کو بے بنیاد اور جھوٹا قرار دیا اور کہا کہ ایران میں مظاہرین پر تشدد، گرفتاریوں اور دھمکیوں سے امریکہ اور عالمی برادری کو شدید دھچکا لگا ہے اور وہ غصے میں ہے۔

اوباما نے کہا کہ وہ ایرانی حکومت کےان تمام غیر منصفانہ اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں، انہیں اور امریکی عوام کو معصوم ایرانی شہریوں کی ہلاکت پر افسوس ہے جو حالیہ مظاہروں کے دوران حکومتی کریک ڈاؤن کے نتیجے میں ہلاک ہوئے ہیں۔

تاہم امریکی صدر نے ایران حکومت کی طرف سے مظاہرین پر کئے جانے والے کریک ڈاؤن کےخلاف کسی ممکنہ نتائج سے خبردار نہیں کیا۔

دوسری طرف ایران حکومت کی طرف سے دو برطانوی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دینے کے بعد جوابا برطانیہ نے بھی لندن میں مقیم دو ایرانی سفارت کاروں کو واپس چلے جانے کا حکم دے دیا ہے۔ برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن نے ایران حکومت کی طرف سے برطانوی سفارت کاروں کو ملک سے نکلنے کے حکم کو بلا جواز قرار دیا اور کہا کہ ان پر لگائے جانے والے تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔

Bild-Galerie Exil-Iraner in Berlin
ایران میں جاری حکومتی کریک ڈاؤن کے خلاف جرمنی سمیت کئی مغربی ممالک میں مظاہرے کئے جا رہے ہیںتصویر: AP

دریں اثناء ایرانی حکام نے تسلیم کیا ہے کہ کل 366 انتخابی حلقوں میں سے 50 میں بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔ تاہم نئے سرے سے انتخابات منعقد کروانے کے مطالبے کو رد کر دیا گیا ہے۔ حزب اختلاف نے دعوی کیا ہے ان انتخابات میں 646 مبینہ بے ضابطگیاں نوٹ کی گئی ہیں،اس لئے نئے سرے سے انتخابات منقعد کروائے جائیں۔ حزب اختلاف کے رہنما میر حسین موسوی نے منگل کو اپنی ویب سائٹ پر ایک نئی رپورٹ شائع کی ہے جس میں انتخابی بے ضابطگیوں اورفراڈ کو دکھانے کا دعوی کیا گیا ہے۔ تین صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انتخاب کے دن بغیر سیریل نمبرز کے بیلٹ پیپر چھپوائے گئے ۔ رپورٹ میں اس بات کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ پولنگ اسٹیشنوں تک پہنچنے سے پہلے بیلٹ بکس خالی تھے یا نہیں۔

منگل کے روز بھی تہران کی سڑکوں پرتناؤ واضح تھا۔ ایرانی اسلامی انقلاب کے محافطین کی طرف سے دھمکی کے باوجود مظاہرین سڑکوں پر نکلے اور انہوں نے احتجاج کیا۔ میرحسین موسوی نے اپنےحامیوں سے اجتجاج جاری رکھنے کی اپیل کی تاہم انہوں نے کہا کہ خون خرابے سے بچنے کے لئے محتاط رہا جائے۔

عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گل