1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مجوزہ بیل آؤٹ پیکج کی یونانی پارلیمان سے منظوری

عابد حسین14 اگست 2015

مالی مشکلات سے دوچار یورپی ملک یونان کی پارلیمان نے اقتصادی بحالی کے لیے مجوزہ تیسرے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دے دی ہے۔ مرکزی اپوزیشن پارٹی نے بھی بیل آؤٹ پیکج کی حمایت میں ووٹ ڈالا۔

https://p.dw.com/p/1GFQw
یرنانی پارلیمنٹ میں ووٹنگ کا عمل شروع ہونے پرتصویر: Reuters/C. Hartmann

تیسرے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری کے دوران بائیں بازو کی حکمران سیریزا پارٹی کو اپنے کئی اراکین پارلیمنٹ کی ناراضی کا بھی سامنا ہے۔ کئی اہم رہنماؤں نے پارلیمنٹ میں بحث کے دوران سخت الفاظ میں حکومت پر تنقید کی۔ پارٹی اراکین کی مخالفت کے باعث سِپراس حکومت کو بڑی اپوزیشن جماعت نیو ڈیموکریسی پارٹی کے ارکان کی حمایت پر تکیہ کرنا پڑا۔ نیو ڈیموکریسی پارٹی نے بیل آؤٹ پیکج کی حمایت ضرور کی ہے لیکن یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ وہ وزیراعظم الیکسِس سِپراس کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرتے وقت دستِ تعاون نہیں فراہم کریں گے۔ سِپراس امکاناً بیس اگست کو اعتماد کا ووٹ حاصل کر سکتے ہیں۔

بین الاقوامی قرض دہندہ اداروں سے امدادی پیکج کے حصول کے لیے اصلاحاتی پروگرام پر آج جمعہ کے روز ہونے والی ووٹنگ سے قبل سِپراس نے اپنے خطاب میں 85 بلین یورو کے اس بیل آؤٹ پیکج کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے ارکان پارلیمان سے اسے منظور کرنے کی اپیل کی تھی۔ یورو زون کے وزرائے خزانہ بھی آج برسلز میں اس پیکج کے بارے میں غور و خوض کر رہے ہیں۔

Griechenland Parlament Ministerpräsident Alexis Tsipras
یونانی وزیراعظم سِپراس کو مشکل وقت کا سامنا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/P. Tzamaros

یونانی پارلیمنٹ میں بیل آؤٹ پیکج پر تقریباً تمام رات بحث جاری رہی۔ ووٹنگ کے وقت پارلیمنٹ کے 222 اراکین نے امدادی پیکج کی ضخیم دستاویز کے حق میں ووٹ ڈالا۔ جبکہ 64 اراکین نے مخالفت کی اور گیارہ ممبران ووٹنگ کے عمل میں شریک نہیں ہوئے۔ بیل آؤٹ پیکج کی مخالفت میں سیریزا پارٹی کے چالیس اراکین نے ووٹ ڈالا۔ ان میں سابق وزیر خزانہ یانِس وارُوفاکِس بھی شامل ہیں۔ پارٹی کے کئی سینیئر اراکین نے واشگاف الفاظ میں سِپراس کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا۔ پارٹی کی اسی مخالفت کی بنیاد پر سپراس کو جہاں اعتماد کے ووٹ کی ضرورت ہے وہاں قبل از وقت الیکشن کا امکان بڑھ گیا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ سپراس اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام ہو سکتے ہیں۔ سیریزا پارٹی کے کئی اراکین کی مخالفت اور نیو ڈیموکریسی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ماکِس ووردِیس نے کہا ہے کہ اُن کی جماعت حکومت کو اعتماد کے ووٹ حاصل کرنے میں کوئی مدد نہیں کرے گی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ نئی سیاسی انتشار کی صورت حال میں بین الاقوامی قرض دہندگان (انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ، یورپی مرکزی بینک اور یورپی کمیشن) مالی امداد فراہم کرنے کو مؤخر کر سکتے ہیں۔ یہ بھی اہم ہے کہ یونان نے بیس اگست تک یورپی سینٹرل بینک کی 3.4 بلین کی قسط بھی ادا کرنی ہے۔