1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مجھے نہ مارو، مر جاؤں گا‘، ملزمان کے خلاف کارروائی شروع

امجد علی17 اگست 2015

بنگلہ دیش میں پولیس نے ان تیرہ مردوں کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے، جو گزشتہ مہینے ایک تیرہ سالہ لڑکے کو اس وقت تک پیٹتے رہے تھے، جب تک کہ وہ مر نہیں گیا۔ اس واقعے پر پوری بنگلہ دیشی قوم سکتے کی سی کیفیت میں آ گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/1GGVW
Screenshot YouTube Child beaten to death EINSCHRÄNKUNG
یہ تیرہ سالہ لڑکا رحم کی بھیک مانگتا رہا تاہم ملزمان اُسے اُس وقت تک پیٹتے رہے، جب تک کہ وہ مر نہیں گیا

عام طور پر بنگلہ دیش میں اس طرح کے واقعات تواتر سے پیش آتے رہتے ہیں لیکن اس واقعے کی خاص بات یہ تھی کہ اس لڑکے کو زد و کوب کیے جانے کی ایک مفصل ویڈیو انٹرنیٹ پر پوسٹ کر دی گئی تھی۔

اس تیرہ سالہ لڑکے کا نام سمیع الاسلام راجن تھا اور یہ تیرہ ملزمان غالباً اس وجہ سے اُسے پیٹتے رہے کہ اُنہیں شبہ تھا کہ اُس نے ایک بائیسکل چرائی ہے۔ خفیہ تفتیش کرنے والی پولیس کے انسپکٹر سورن جیت تعلقدار نے ان ملزمان کے خلاف چالان اتوار کو سلہٹ کی ایک عدالت میں جمع کروا دیا۔ ان ملزمان کے خلاف آئندہ کارروائی کا فیصلہ اب سلہٹ کی یہ عدالت ہی کرے گی۔

اس لڑکے کو پیٹے جانے کی رونگٹے کھڑے کر دینے والی ویڈیو کا دورانیہ اٹھائیس منٹ تھا۔ اس ویڈیو میں دکھایا گیا تھا کہ کیسے یہ لڑکا بار بار چِلاتا ہوا مدد مانگتا ہے لیکن اُس پر رحم نہیں کیا جاتا اور ملزمان اُسے مسلسل مارتے پیٹتے رہتے ہیں۔

اس ویڈیو کے منظرِ عام پر آنے کے بعد سے اس جنوبی ایشیائی ملک میں مسلسل بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جا رہا ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اس لڑکے کے جسم پر زخموں کے کم از کم چونسٹھ نشانات تھے۔

اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کیسے یہ لڑکا درد سے چِلا رہا ہے اور اپنے حملہ آوروں کی منتیں کر رہا ہے:’’خدارا مجھے نہ مارو، (مَیں) مر جاؤں گا، مر جاؤں گا۔‘‘ اُس کی اس چیخ و پکار پر اُس پر رحم کھانے کی بجائے ملزمان اُس پر اُس وقت ہنسنا شروع کر دیتے ہیں، جب وہ اُن سے پانی مانگتا ہے۔

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکا سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس جنوبی ایشیائی ملک میں بہت سے دیگر غریب بچوں کی طرح راجن کو بھی اپنے کنبے کی مالی معاونت کے لیے اسکول چھوڑنا پڑا تھا اور اُس نے سبزیاں فروخت کرنا شروع کر دی تھیں۔

Unruhen in Bangladesch 05.01.2015
بنگلہ دیش میں اس طرح کے واقعات تواتر سے پیش آتے رہتے ہیں، جن میں لوگ اختلافِ رائے کی بناء پر یا دیگر وجوہات کے باعث قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لیتے ہیںتصویر: picture-alliance/epa/A. Abdullah

اس واقعے میں ملوث بڑا ملزم، جس کا چہرہ ویڈیو میں صاف دیکھا جا سکتا ہے، فرار ہو کر سعودی عرب چلا گیا تھا، جہاں وہ ملازمت کرتا ہے اور جہاں سے وہ اُن دنوں چھٹیوں پر واپس وطن آیا ہوا تھا، جب یہ واقعہ ہوا۔ بتایا گیا ہے کہ اُسے سعودی عرب میں حراست میں لیا جا چکا ہے اور اُسے جلد کسی وقت واپس بنگلہ دیشی حکام کے حوالے کر دیا جائے گا۔

دیگر بارہ ملزمان کو پولیس پہلے ہی مقامی باشندوں کی مدد سے گرفتار کر چکی ہے۔ کئی ایک کو شہریوں نے اُسی وقت پکڑ لیا تھا، جب وہ لاش کو ٹھکانے لگانے کی کوشش کر رہے تھے۔ قصور وار ثابت ہونے پر ان سبھی ملزمان کو موت کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید