1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

محمد یونس کے مقدمے میں سمجھوتے کی امید

24 مارچ 2011

لگتا ہے کہ بنگلہ دیش میں ڈاکٹر محمد یونس اور گرامین بینک کی ڈائریکٹر شپ کا معاملہ اب اپنے اختتام کے قریب آ چکا ہے۔ ڈھاکہ حکومت نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر یونس کی متنازعہ برطرفی کے معاملے میں مفاہمت پر راضی ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/10ghH
تصویر: dapd

بین الاقوامی سطح پرگزشتہ کئی مہینوں سے بنگلہ دیش کا صرف ایک ہی موضوع چھایا ہوا تھا اور وہ تھا ڈاکٹر محمد یونس کا۔ تاہم اب ڈھاکہ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ ڈاکٹر یونس کی مینیجنگ ڈائریکٹر کے عہدے سے متنازعہ برطرفی پر سمجھوتے کے لیے تیار ہے۔ آخر حکومت کی رائے ایک دم کیسے تبدیل ہو گئی؟ یہ سہرا ایک امریکی سفارت کار کے سر جاتا ہے۔ جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے نائب امریکی وزیر خارجہ رابرٹ بلیک نے اپنے دورہ بنگلہ دیش کے دوران کہا کہ ڈاکٹر یونس کو ان کے عہدے سے ہٹائے جانے پر واشنگٹن حکام کو حیر ت ہوئی ہے اور اگر اس مسئلے کا مناسب حل نہ تلاش کیا گیا، تو دونوں ممالک کے باہمی تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔

Dr Muhammad Yunus
ڈاکٹر محمد یونس نے 1983ء میں گرامین بینک کی بنیاد رکھی تھیتصویر: DW

ڈاکٹر محمد یونس نے 1983ء میں گرامین بینک کی بنیاد رکھی تھی۔ 2000ء میں انہیں بینک کے مینیجنگ ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز کیا گیا تھا۔ مائیکرو فائنانسنگ متعارف کروانے پر انہیں اور ان کے بینک کو2006ء میں امن کا نوبل انعام دیا گیا تھا۔

امریکی سفارت کار کے اس بیان کے بعد بنگلہ دیش کی وزارت مالیات نے کہا ہے کہ حکومت نے اب اس معاملے کا ایک مناسب حل تلاش کرنا شروع کر دیا ہے:’’یہ حکومت ہی تھی، جس نے اس کیس کے شروع ہوتے ہی مفاہمت کی پیشکش کی تھی۔ یہ پیشکش ابھی بھی قائم ہے اور حکومت اپنی جانب سے بالکل تیار ہے۔ اب ڈاکٹر یونس کو چاہیے کہ وہ آگے آئیں۔‘‘

ڈاکٹر محمد یونس کے چاہنے والوں کا کہنا ہے کہ 2007ء سے، جب انہوں نے ایک سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی تھی، وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد اور ڈاکٹر یونس کے مابین اختلافات پیدا ہونا شروع ہو گئے تھے۔ اُن کا موقف ہے کہ ڈاکٹر یونس کو ان ہی کے قائم کردہ بینک کی قیادت سے ہٹا کر حکومت انہیں سیاسی طور پر نشانہ بنا رہی ہے۔

US-Außenministerium Robert Blake
اگر اس مسئلے کا مناسب حل نہ تلاش کیا گیا، تو امکریکہ اور بنگلہ دیش کے باہمی تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں، رابرٹ بیلکتصویر: AP

ڈاکٹر محمد یونس کا مقدمہ اتنی زیادہ اہمیت اختیار کر گیا کہ کئی عالمی رہنماؤں نے انہیں اپنے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ان میں امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن بھی شامل ہیں۔

جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے نائب امریکی وزیر خارجہ رابرٹ بلیک اپنے چار روزہ دورے کے دوران بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد سے ملاقات کر چکے ہیں۔ اس موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا:’’میرے خیال میں ڈاکٹر یونس کے معاملے میں سمجھوتہ ممکن ہے۔ میں فریقن پر زور دوں گا کہ وہ مل بیٹھ کر کوئی قابل قبول حل نکالیں۔‘‘

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت : امجد علی