1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

محمود قریشی کی ہلیری کلنٹن سے ملاقات

رپورٹ:عابد حسین، ادارت:ندیم گِل7 اکتوبر 2009

پاکستان کی داخلی صورت حال اور افغانستان میں بگڑتی سیکیورٹی کے تناظر میں پاکستانی وزیر خارجہ کی اپنی امریکی ہم منصب ہلیری کلنٹن سے ملاقات کو خاصی اہمیت دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/K0VQ
امریکی وزیر خارجہتصویر: AP

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں اپنی امریکی ہم منصب ہلیری کلنٹن سے ملاقات کے دوران واضح کیا کہ جنوبی ایشیاء میں امن و سلامتی کی صورت حال بہتر بنانے کے لئے امریکہ کو واضح وابستگی کا اظہار کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اِسی طرح خطے میں سلامتی اوراقتصادی صورت حال بہتر ہو سکتی ہے۔

ملاقات کے بعد دونوں وزرائے خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب بھی کیا۔ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر خارجہ نےکہا کہ امریکی وابستگی طویل المدتی ہونی چاہئے کیونکہ اِس کا تعلق ملکوں اور لوگوں سے ہوگا تو ہی وہ ثمر آور ہو سکتی ہے۔ شاہ محمود قریشی کا یہ بھی کہنا تھا کہ طویل المدتی وابستگی کے حوالے سے ماضی میں امریکی رویے میں بے قاعدگی جہاں ذہنوں میں موجود ہے وہیں پرانی غلطیوں سے سبق سیکھنا بھی ضروری ہے۔

انہوں نے امریکی وزیر خارجہ کو یقین دلایا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد پر انتہاپسندی اور عسکریت پسندی سے نمٹنے کی پوری کوشش کرے گا۔ پاکستانی وزیر کے مطابق اِس مناسبت سے اسلام آباد حکومت اپنی سیاسی رضا کے سائے میں عمل کرنا چاہتی ہے۔ اِس کے ساتھ ساتھ شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ سارے خطے کو معلوم ہونا ضروری ہے کہ امریکہ صرف افغانستان اور پاکستان پر توجہ مرکوز نہیں کئے ہوئے ہے بلکہ جنوبی ایشیاء کا پورا خطہ اس کی نظر میں ہے۔

Richard Holbrooke Shah Mahmood Qureshi
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور رچرڈ ہالبروکتصویر: AP

امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کے دوران پاکستانی وزیر خارجہ نے امریکی صدر اور امریکی وزیر خارجہ کی اُن کاوشوں کی تعریف کی جو پاکستان اور علاقے میں امن وسلامتی کے حصول اور استحکام کے لئے کی جا رہی ہیں۔ اِس کے علاوہ پاکستان کے لئے کانگریس سے آئندہ پانچ سالوں کے لئے سالانہ امداد کے ساتھ اضافی ڈیڑھ ارب ڈالر کی منظوری کا بھی شکریہ ادا کیا۔

امریکی حکومت اور امریکی ماہرین کا خیال ہے کہ منظور کی جانے والی امداد سے جہاں پاکستان کے اندر جمہوری اداروں کے استحکام حاصل کے لئے جاری کی گئی ہے وہیں اِس کا ایک اور بنیادی مقصد پاکستان کی سماجی و اقتصادی صورت حال کو بھی بہتر خطوط پر استوار کرنا ہے۔

پاکستانی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات کے دوران امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کی اندرونی صورت حال اور انتہاپسندی کے خلاف حکومتی و فوجی کارروائیوں کو بھی موضوع بحث بنایا۔ اِس موقع پر امریکی وزیر خارجہ نے اپنے پاکستانی ہم منصب کو یقین دلایا کہ پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔ ملاقات میں کیری لوگر بل کے حوالے سے بھی اظہار خیال کیا گیا کہ یہ دونوں ملکوں کو قریب لانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر باراک اوباما نے افغانستان کی اندر پیدا شدہ صورت حال کے ساتھ ساتھ پاکستان کی سلامتی کے تناظر میں اپنے اعلیٰ دفاعی و عسکری مشیروں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اِس کا مقصد دونوں ملکوں کے لئے ایک بہترین اپروچ کو پیدا کرنا بتایا گیا ہے۔ امریکی صدر اِس حوالے سے کئی ایک پہلوؤں کا جائزہ لینے میں مصروف ہیں۔ اوباما انتظامیہ افغانستان میں مزید چالیس ہزار فوجیوں کی تعیناتی کو نئی حکمت عملی سے منسلک کرنے کی خواہشمند ہے۔ نئی حکمت عملی کے خدوخال ابھی ظاہر ہونا باقی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں