1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مذہبی افراد زندگی کو مثبت انداز میں دیکھتے ہیں، تحقیق

11 نومبر 2011

امریکہ میں ہونے والی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ وہ لوگ جو باقاعدگی سے مذہبی عبادات میں شرکت کرتے ہیں وہ غیر مذہبی لوگوں کے مقابلے میں زندگی کو زیادہ مثبت انداز میں دیکھتے ہیں اور ان میں یاسیت کا رجحان کم ہوتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1390M
تصویر: dapd

جمعرات کو مذہب و صحت نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے نتائج میں ماضی کی ایک اور تحقیق کی تائید ہوئی ہے کہ مذہبی سروسز میں شرکت سے نفسیاتی اور جسمانی صحت بہتر ہو سکتی ہے اور موت کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔ اس کا سبب شاید یہ ہو سکتا ہے کہ مذہبی لگاؤ تناؤ کے وقت میں لوگوں کو پرسکون رکھنے، بامعنی سماجی رابطے بڑھانے اور بری عادات کو روکنے میں مدد دیتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج کے مطابق ایک ماہ کے دوران ہفتے میں کم از کم ایک مرتبہ مذہبی سروسز میں شرکت کرنے والے افراد میں مثبت امید کا رجحان 56 فیصد زیادہ تھا۔

Kirche in Hong Kong
تحقیق کے مطابق مذہبی افراد زندگی کو مثبت انداز میں دیکھتے ہیںتصویر: AP

تاہم نیویارک کی Yeshiva University میں کلینکل سائیکالوجی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر Eliezer Schnall نے خبردار کیا کہ اس سے لوگوں کو یہ فرض نہیں کرنا چاہیے کہ مذہب سے لگاؤ اور گرجا گھر، صومعہ (یہودیوں کی عبادت گاہ)، مندر یا مسجد جانے سے ان کی زندگیاں بہتر ہو جائیں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس تحقیق میں زیادہ تر بڑی عمر کی خواتین کا جائزہ لیا گیا ہے، لہٰذا مذہبی سرگرمیوں کے ثمرات کا شاید مردوں یا نوجوانوں پر اطلاق نہ ہو۔ گزشتہ تحقیقی مطالعوں میں بھی یہ نظر آیا ہے کہ بڑی عمر کی خواتین مذہبی سروسز میں زیادہ سماجی رابطے کرتی ہیں اور ان سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھاتی ہیں۔

اس سلسلے میں تحقیق کا آغاز 1991ء میں ہوا تھا جس کے لیے مالی معاونت امریکہ کے National Institutes of Health نے فراہم کی تھی۔

Schnall نے 2008ء میں خواتین کے اسی گروپ پر کی جانے والی تحقیق پر کام کیا جس میں ظاہر ہوا تھا کہ باقاعدگی سے مذہبی سروسز میں شرکت کرنے والی خواتین میں موت کے خطرے میں 20 فیصد کمی واقع ہوئی۔

دونوں تحقیقی مطالعوں میں 93 ہزار کے قریب خواتین کے جوابات کا تجزیہ کیا گیا۔ ان خواتین کی عمریں 50 سے 79 برس کے درمیان تھیں۔ تحقیق میں حصہ لیتے وقت سوالوں کے جواب دیتے ہوئے 34 فیصد خواتین نے کہا تھا کہ انہوں نے گزشتہ ماہ مذہبی سروسز میں شرکت نہیں کی تھی، 21 فیصد نے ہفتے میں ایک بار سے کم شرکت کرنے، 30 فیصد نے ہفتہ وار بنیاد پر جبکہ 14 فیصد نے ہفتے میں ایک بار سے زائد ان میں شرکت کے بارے میں بتایا تھا۔

Altenpflegerin Krankenschwester Alte Menschen Flash-Galerie
یہ تحقیق زیادہ تر بڑی عمر کی خواتین پر کی گئیتصویر: Fotolia/Alexander Raths

Schnall نے کہا کہ مذہبی سروسز میں شرکت کی تعداد اور ذہنی صحت کے درمیان کوئی واضح تعلق نہیں تاہم عام طور پر مذہبی سرگرمیوں میں شرکت سے دنیا کے بارے میں مثبت امید پیدا ہو سکتی ہے اور اس کے دیگر نفسیاتی اور سماجی فوائد بھی ہیں۔

مطالعے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ باقاعدگی سے مذہبی سروسز میں شرکت کرنے والے افراد میں سماجی مدد کی اطلاع دینے کا رجحان 28 فیصد زیادہ تھا۔ مذہبی افراد میں تمباکو نوشی اور کثرت شراب نوشی سے پرہیز کرنے، ڈاکٹروں کے پاس جانے اور صحت مندانہ طرز زندگی کی دیگر سرگرمیوں میں شمولیت کا رجحان بھی زیادہ ہوتا ہے۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں