1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مذہبی اکابرین کی سویڈن منعقدہ کانفرنس اور ماحول

7 نومبر 2008

گزشتہ دِنوں کیتھولک عقیدے کے مرکز ویٹیکن میں کیتھولک اور مسلم فورم کا اہتمام تھا۔ اب سویڈن میں کثیر المذہبی کانفرنس کا انعقاد ہے جو اِس بات کا پتہ دیتی ہے کہ اقوام کے مذاہب بھی امن و سکون کے طلب گار ہیں۔

https://p.dw.com/p/FpMx
اس کانفرنس میں مختلف مذاہبی اکابرین نے شرکت کیتصویر: Fotomontage/AP/DW

سویڈن کے لوتھر عیسائی عقیدے کے آرچ بشپ Anders Wejryd کے مطابق دارالحکومت سویڈن میں کثیر اُلعقیدہ مذہبی عمائدین اور پالیسی سازوں کے درمیان ہونے والی میٹنگ میں ایک ایسا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا جس میں مطالبات اور ذمہ داریوں کا تعیّن کیا جائے گا۔

دو روزہ کانفرنس میں مختلف مذاہب کی اہم شخصیات شریک ہیں۔ سات تاریخ سے شروع ہونے والی دو روزہ کانفرنس میں مرتب ہونے والی دستاویز پر اٹھائیس نومبر سٹاک ہولم کے شمالی شہر Uppsala میں دستخط کئے جائیں گے۔

اِس کثیر اُلمذہبی کانفرنس میں دن بدن ماحول کو پہنچنے والا نقصان، اہم بحث کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔ اِس بحث میں پیش کئے جانے والے نکات کو بین اُلمذاہب ماحولیاتی منشور کا نام دیا جائے گا۔ یہ منشور مختلف حکومتوں کو پیش کیا جائے گا تا کہ ماحول کو بہتر کرنے کے سلسلے میں وہ تھوڑی بہت کوشش کر سکیں۔

سویڈن کے لوتھر عقیدے کے بڑے پادری Anders Wejryd کا کہنا ہے کہ ہم حکومتوں کو احساس دلانے کی کوشش کریں گے کہ وہ عجوبہٴ روزگار اور حسین فطرت اور اُس کے دلکش ماحول کو بہتر کرنے کا احساس پیدا کرتے ہوئے اِس کے تحفظ کے لئے عملی جدو جہد کریں۔

یہ بین اُلمذاہب ماحولیاتی منشور اگلے سال کی ڈنمارک منعقدہ اقوام متحدہ کی کانفرنس کے شرکاء کے سامنے بھی لایا جائے گا تا کہ کیوٹو پروٹول کے تسلسل میں جاری کاوشوں کو تقویت حاصل ہو سکے۔

دو روزہ کانفرنس میں مفتیٴاعظم شام شیخ احمد بدر الحسون کے علاوہ لندن کے اینجلیک عیسائیوں کے لیڈر رچرڈ چارنرز، چینی یونی ورسٹی ہانگ کانگ کے تاؤ مت کے پروفیسرLiu Xiaogan بھی شریک ہیں۔ شرکاء میں یونان اور استنبول سے بھی عیسائی فکر کے اہم پاردیوں کے علاوہ ہالینڈ کے یہودی رابئی Awraham Soetendorp نمایاں ہیں۔ بدھ مت، سکھوازم اور ہندو مت کے بھی دانشور اِس کثیر المذہب کانفرنس میں شریک ہو کر اپنی معروضات پیش کریں گے۔ آرچ بشپ Anders Wejryd کیتھولک عقیدے کے روحانی سربراہ پوپ بینیڈکٹ سولہ بھی اِس کانفرنس پر مثبت رائے رکھتے ہیں۔