مسافر بردار کشتی کا اغوا: ترک کمانڈوز کی کارروائی
12 نومبر 2011ترکی کے سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق ہائی جیک کی گئی کشتی کو واگزار کروا لیا گیا ہے۔ کشتی بارہ گھنٹے سے زائد وقت تک ہائی جیکرز کے قبضے میں رہی۔ ترک فوج کے کمانڈوز نے علی الصبح کارروائی کر کے کشتی پر کنٹرول حاصل کیا۔ ایک کمانڈو کی ہلاکت کا بھی بتایا گیا ہے۔ ہائی جیکرز نے کشتی اغوا کرنے کے بعد اسے استنبول کے نواحی مقام سلویری اینکر کیا ہوا تھا۔
ترک کمانڈوز کی کارروائی کے وقت کشتی پر صرف ایک ہائی جیکر موجود تھا۔ پہلے یہ بتایا گیا تھا کہ کشتی کو چار یا پانچ مشتبہ افراد نے اغوا کیا۔ کشتی پر موجود اکلوتا ہائی جیکر کمانڈوز کے فائر کا نشانہ بنا۔ فوجی کارروائی کے وقت بعض مسافروں نے اپنی جان بچانے کے لیے سمندر میں چھلانگیں بھی لگائیں۔
جمعہ کو بحیرہ مرمرہ میں ایک مسافر بردار کشتی کو مسلح افراد نے اپنے قبضے میں کر لیا تھا۔ ترک وزیر ٹرانسپورٹ بن علی یلدرم نے اس کارروائی پر ترک علٰیحدگی پسندوں پر شبہ ظاہر کیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ بحیرہ مرمرہ میں واقع ایک چھوٹے سے جزیرے امرعلی میں قائم ایک جیل میں ترک علٰیحدگی پسند لیڈر عبداللہ اوجلان اپنی سزائے قید بھگت رہے ہیں۔ یہ جزیرہ اغوا کے مقام سے 120 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔
ترک وزیر بن علی یلدرم کا یہ بھی کہنا تھا کہ چار یا پانچ افراد نے ابتداء میں کشتی کا کنٹرول اس وقت سنبھالا جب وہ ترکی کے شمال مغربی حصے میں واقع بحیرہ مرمرہ سے گزر رہی تھی۔ وزیر کے مطابق کشتی پر انیس مسافروں کے علاوہ عملے کے چار اراکین کے ہمراہ دو تربیت کار بھی شامل تھے۔ کشتی پر قبضہ کرنے والوں نے حکومت سے کوئی باضابطہ مطالبہ نہیں کیا ہے۔
اس دہشت گردانہ کارروائی کی مناسبت سے مقامی علاقے کے میئر اسماعیل کارا عثمان اوگلو نے ٹیلی وژن چینل این ٹی وی (NTV) کو بتایا کہ اس واردات کے وقت ایک دہشت گرد نے کشتی کے کپتان کو بم سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔
بحیرہ مرمرہ کے دو مقامات ازمیت اور گلجوک کے درمیان کشتی اپنی معمول کے سفر میں تھی کہ مسلح افراد اسے جنوب مغرب کی جانب لے گئے۔ کردستان ورکرز پارٹی کو ترکی سمیت کئی دوسرے ملکوں میں ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا جا چکا ہے۔ یہ تنظیم ترکی کے جنوب مشرقی علاقے میں سن 1984 سے ایک علٰیحدہ وطن کی تحریک جاری رکھے ہوئے ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ