1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مستعفی صدر کوہلر سرکاری رہائش گاہ سے بھی رخصت

16 جون 2010

دو ہفتے پہلے اچانک اپنے عہدے سے مستعفی ہونے والے جرمن سربراہِ مملکت ہورسٹ کوہلر کل منگل کی شام ایک پُر وقار تقریب میں، جس میں اُن کے 200 قریبی احباب بھی شریک ہوئے، اپنی سرکاری رہائش گاہ بیلے وُو پیلیس سے رخصت ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/Ns4L
ہورسٹ کوہلر الوداعی تقریب میںتصویر: picture-alliance/dpa

منگل کی شام جرمن دارالحکومت میں بَیلے وُو پیلیس میں خوب رونق تھی کیونکہ دو ہفتے پہلے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے والے سڑسٹھ سالہ صدر ہورسٹ کوہلر بالآخر اپنی سرکاری رہائش گاہ سے رخصت ہو رہے تھے۔ اِس موقع پر اُنہوں نے اپنے 120 رُکنی عملے کا ’گزشتہ کچھ برسوں کے دوران بجا لائی جانے والی خدمات‘ کے لئے شکریہ ادا کیا۔

گزشتہ شب دَس بجے حسبِ روایت رخصت ہونے والے جرمن صدر کے اعزاز میں ایک الوداعی فوجی پریڈ کا اہتمام کیا گیا، جس میں بری، بحری اور فضائی اَفواج کے سپاہیوں نے شرکت کی۔ اِس موقع پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ ساتھ جرمن پارلیمان کے اسپیکر نوربرٹ لامرٹ، نائب چانسلر گِیڈو وَیسٹر ویلے اور وزیر دفاع کارل تھیوڈور سُو گٹن برگ بھی موجود تھے۔

Horst Köhler Zapfenstreich Flash-Galerie
جرمن فوج کے ارکان رخصت ہونے والے صدر ہورسٹ کوہلر کو گارڈ آف آنر پیش کرتے ہوئےتصویر: AP

ملٹری بینڈ نے جہاں اور بہت سی دھُنیں بجائیں، وہیں ہورسٹ کوہلر کی خواہش پر ’سینٹ لُوئیس بلُوز‘ کی دھن بھی بجائی۔ اِس حسبِ حال گیت نے فضا کو کافی بوجھل کر دیا کیونکہ اِس گیت کی آخری لائنوں میں کچھ اِس طرح کے جذبات کا اظہار کیا گیا ہے کہ ’مَیں اپنا سامان سمیٹ رہا ہوں اور یہاں سے رخصت ہو رہا ہوں۔‘ یُوں کوہلر کے ساتھ وفاقی جمہوریہء جرمنی کے نویں سربراہِ مملکت اپنے عہدے سے رخصت ہو گئے۔

اِن الوداعی لمحات میں کوہلر کافی جذباتی نظر آ رہے تھے۔ اُنہوں نے ایک بار پھر اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے فیصلے کا دفاع کیا اور کہا کہ اپنے استعفے کی وہ پہلے ہی جو وجوہات بیان کر چکے ہیں، اُن میں وہ مزید کسی ترمیم و اضافے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔

Horst Köhler Angela Merkel Zapfenstreich Flash-Galerie
ہورسٹ کوہلر کے اعزاز میں منعقدہ الوداعی تقریب میں شریک جرمن چانسلر انگیلا میرکلتصویر: AP

سڑسٹھ سالہ ہورسٹ کوہلر نے دو ہفتے پہلے اکتیس مئی کو غیر متوقع طور پر اپنے عہدے سے استعفےٰ دیتے ہوئے چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت کو ایک اور سیاسی بحران سے دوچار کر دیا تھا۔ اُن کے استعفے کی وجہ اُن کا وہ ریڈیو انٹرویو بنا تھا، جس میں اُنہوں نے افغانستان کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ وفاقی جرمن فوج اپنے بیرونِ ملک مشنوں کے ذریعے جرمنی کے اقتصادی مفادات کا بھی تحفظ کر رہی ہے۔ کوہلر نے بعد ازاں اِس بات کی تردید کی کہ اُنہوں نے ایسا افغان مشن کے حوالے سے کہا تھا۔ تاہم اُن کی تردید بھی اُن کے خلاف جاری تنقید کے آگے بند نہ باندھ سکی۔ تب اُنہوں نے اِس قدر زیادہ تنقید پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا اور کہا کہ اتنی زیادہ تنقید جرمن صدر کے عہدے کے لئے احترام کے فُقدان کی عکاسی کرتی ہے۔

ایک سابق جرمن صدر کے طور پر بھی ہورسٹ کوہلر کو سرکاری گاڑی بمع ڈرائیور ملے گی، اُنہیں حکومت کے خرچ پر دو افراد پر مشتمل ذاتی عملہ رکھنے کی اجازت ہو گی اور اُنہیں وہی تنخواہ ملتی رہے گی، جو وہ بطور صدر وصول کر رہے تھے یعنی ایک لاکھ ننانوے ہزار یورو سالانہ۔ نئے جرمن صدر کا انتخاب تیس جون کو عمل میں آئے گا۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: مقبول ملک