1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مستعفی نہیں ہوں گا، جاپانی وزیر اعظم

11 مارچ 2011

جاپان کے وزیر اعظم ناؤٹوکان نے تسلیم کیا ہے کہ انہوں نے اپنی سیاسی مہم کے لیے ایک غیر ملکی سے رقوم حاصل کیں، تاہم انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ مستعفی نہیں ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/10XGp
جاپانی وزیر اعظم ناؤٹوکانتصویر: AP

ناؤٹو کان نے جمعہ کو پارلیمانی کمیٹی کو بتایا کہ وہ ڈونر جاپان میں آباد جنوبی کوریا کا شہری تھا، لیکن اس وقت وہ اس کی شہریت سے بے خبر تھے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے۔

جاپانی وزیر اعظم کا کہنا ہے، ’میں نے یہ سوچا تھا کہ وہ شخص جاپان کا شہری ہے۔ میں نے اپنے دفتر سے معلوم کیا اور پتہ چلا ہے کہ رقوم وصول ہوئی تھیں۔ اگر یہ ثابت ہو جائے کہ وہ شخص غیرملکی ہے تو میں سارے پیسے واپس کر دوں گا۔‘

جاپان میں سیاسی مہم کے لیے جانتے بوجھتے غیرملکیوں سے رقوم حاصل کرنا غیرقانونی ہے، جس کا مقصد سیاستدانوں کو غیرملکی اثر و رسوخ سے بچانا ہے۔ جاپان کے وزیر خارجہ Seiji Mahara نے رواں ماہ اسی بناء پر استعفیٰ دے دیا تھا کہ انہوں نے جنوبی کوریا کے ایک شہری سے رقوم حاصل کی تھیں۔

کان کو ایک غیر مقبول وزیر اعظم قرار دیا جاتا ہے، جن پر پہلے ہی مستعفی ہونے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے جبکہ وہ پارلیمنٹ میں 2011ء اور 2012ء کے لیے ایک ٹریلین ڈالر کے بجٹ کا بل منظور کرانے کی کوشش میں ہیں۔ تاہم اپوزیشن پارٹیاں ان کی اس کوشش کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں جبکہ ان پر قبل از وقت انتخابات منعقد کرانے کے لیے بھی دباؤ ہے۔

Flash-Galerie Japan Rücktritt Außenminister Seiji Maehara
جاپان کے سابق وزیر خارجہ کو اسی بناء پر مستعفی ہونا پڑاتصویر: dapd

خبررساں ادارے روئٹرز نے تجزیہ کاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ کان اپنے مؤقف پر برقرار رہ سکتے ہیں۔ سیاسی تجزیہ کار ہیروتاکا فوتاتسوکی کا کہنا ہے، ’کان کو پہلے ہی ایک سو زخم لگے ہوئے ہیں اور رقوم حاصل کرنے کے معاملے سے ان کے زخموں کی تعداد ایک سو ایک ہو گئی ہے۔‘

فوتاتسوکی نے توقع ظاہر کی کہ کان کم از کم رواں برس جون تک اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔ مقامی میڈیا کے مطابق 2006ء اور 2009ء میں کان کی مہم کے لیے جاپان میں آباد جنوبی کوریا کے ایک شہری نے بارہ ہزار ڈالر دیے تھے۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: شادی خان سیف