1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسجد الحرام کی توسیع کا کام دوبارہ شروع

17 اگست 2017

سعودی عرب کے شہر مکہ میں مسلمانوں کے مقدس ترین مقام کعبہ کے ارد گرد قائم مسجد الحرام کی توسیع پر دوبارہ کام شروع کیا جا رہا ہے۔ اس منصوبے پر تقریبا ساڑھے چھبیس ارب ڈالر کی لاگت آئے گی۔

https://p.dw.com/p/2iQ9S
Menschenmengen Heilige Moschee mit Kaaba in Mekka
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hilabi

تقریباﹰ دو برس کے وقفے کے بعد مسجد الحرام کی توسیع پر دوبارہ کام شروع کر دیا جائے گا۔ دو برس پہلے مسلمانوں کی اس مقدس ترین مسجد میں توسیع کا کام اس وقت بند کر دیا گیا تھا، جب ایک بہت بڑی کرین گرنے سے کم از کم 107 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سعودی عرب کا بن لادن گروپ حج کے فوراﹰ بعد ہی مسجد کی توسیع کا کام عملی طور پر شروع کر دے گا جبکہ اس منصوبے کا آغاز بیس اگست سے ہو رہا ہے اور کام کرنے والے ملازمین کو ’انتہائی اچھی تنخواہیں‘ ادا کی جائیں گی۔

 اس حوالے سے بن لادن گروپ ایک نوٹیفیکیشن متعلقہ بینک کو بھی بھیج چکا ہے، جو نیوز ایجنسی روئٹرز نے بھی دیکھا ہے۔ نہ صرف بینک بلکہ تعمیراتی منصوبے میں شامل افراد نے بھی اس منصوبے کی تصدیق کی ہے۔ ابھی تک سعودی عرب کے سب سے بڑے تعمیراتی گروپوں میں سے ایک بن لادن گروپ اور وزارت خزانہ نے اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

حج اعداد و شمار میں

سن دو ہزار پندرہ کے دوران مسجد الحرام میں کرین کا حادثہ پیش آیا تھا اور انہی دنوں تیل کی قیمتیں بھی نیچے گر گئی تھیں، جس کی وجہ سے اس منصوبے کو منجمد کر دیا گیا تھا۔ اب تیل کی قیمتوں میں استحکام پیدا ہو رہا ہے جبکہ سعودی عرب کی معیشت میں بھی بہتری کے اشارے مل رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب ایک مرتبہ پھر مذہبی سیاحت اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کا آغاز کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔ ان منصوبوں کا مقصد تیل کی آمدنی کے علاوہ بھی آمدن کے نئے ذرائع پیدا کرنا ہے۔

اس منصوبے کے آغاز سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ سعودی عرب کا بن لادن گروپ دوبارہ مضبوط ہو رہا ہے۔ کرین حادثے کے بعد عارضی طور پر اس گروپ کو حکومتی ٹھیکے دینے کا عمل بند کر دیا گیا تھا، جس کی وجہ سے اس کی مالی حالت کو شدید نقصان پہنچا تھا۔

مسجدالحرام حادثے کے بعد سعودی عرب میں تعمیراتی سیفٹی پر نظرثانی

ایک ذریعے کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سعودی وزارت خزانہ نے سالانہ بجٹ کا کچھ حصہ کئی ایک اہم منصوبوں کے لیے مختص کر کے الگ رکھ لیا ہے اور حالیہ چند ہفتوں کے دوران اس کے بن لادن گروپ سے مذاکرات بھی ہوئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق کئی بڑے منصوبوں کے آغاز کے ساتھ ساتھ وزارت خزانہ ان ملازمین کو بھی تنخواہیں ادا کرے گی، جن کو بن لادن گروپ معاوضہ ادا کرنے کے قابل نہیں رہا تھا۔

ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ آئندہ ماہ تین عشاریہ پانچ ارب ڈالر کے ’ابراج كدائی‘ منصوبے پر بھی کام شروع کر دیا جائے گا۔ یہ ہوٹل کمپلیکس مکہ میں تعمیر کیا جا رہا ہے اور اس منصوبے میں بھی بن لادن گروپ شامل ہے۔