1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسلسل خونریزی: افغانستان میں مزید تئیس ہزار شہری بے گھر

مقبول ملک
7 مارچ 2017

افغانستان کے مختلف حصوں میں جاری مسلسل خونریزی کی وجہ سے اس سال کے دوران اب تک مزید قریب تئیس ہزار شہری بے گھر ہو چکے ہیں۔ یہ بات اقوام متحدہ کی منگل سات مارچ کو جاری کردہ ایک تازہ رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2YlLn
Flüchtlinge Afghanistan Heart Kabul
’اس سال افغانستان میں اندرون ملک مہاجر بن جانے والے شہریوں کی تعداد بڑھ کر ساڑھے چار لاکھ ہو جائے گی‘تصویر: DW/S.Tanha

افغان دارالحکومت کابل سے موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ہندو کش کی اس ریاست کو سرکاری دستوں اور طالبان عسکریت پسندوں کے مابین لڑائی یا پھر مزاحمت کاروں کے مسلح حملوں کی صورت میں بہت سے صوبوں میں ابھی تک جس خونریز تنازعے کا سامنا ہے، وہ اس سال یکم جنوری سے لے کر اب تک مزید قریب 23 ہزار افغان باشندوں کو اپنے گھروں سے رخصتی پر مجبور کر چکا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق ان 22 ہزار 600 سے زائد افغان شہریوں کو اس لیے مہاجرت کرنا پڑی کہ ان کے لیے اپنے آبائی علاقوں میں مقیم رہنا تقریباﹰ ناممکن ہو گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق نئے سرے سے مہاجرت پر مجبور ان افغان شہریوں کا تعلق ملک کے کل 34 میں سے ان 20 صوبوں سے تھا، جہاں سلامتی کی صورت حال تشویش ناک حد تک خراب ہے۔

افغانستان: پولیس کمانڈر سمیت 13 ہلاک

افغان فوج نے القاعدہ کے اہم کمانڈر کو ہلاک کر دیا

ان میں سے بھی 36 فیصد یا قریب ہر تیسرے بے گھر افغان باشندے کا تعلق ایسے علاقوں سے تھا، جہاں ملکی یا غیر ملکی امدادی کارکنوں کو آسانی سے رسائی حاصل نہیں ہوتی اور ایسے علاقے انتہائی دشوار گزار ہیں۔

اسی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس جو افغان شہری بدامنی کے باعث اپنے گھروں یا آبائی علاقوں سے نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے، ان کی تعداد بھی 65 ہزار سے زائد رہی تھی۔ یہ تعداد 2016ء کے لیے گزشتہ اعداد و شمار کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔

Flüchtlinge Afghanistan Heart Kabul
ان قریب تئیس ہزار بے گھر افغان باشندوں کا تعلق ملک کے بیس مختلف صوبوں سے ہےتصویر: DW/S.Tanha

پاکستان: افغانستان سے 76 مطلوب دہشتگردوں کی حوالگی کا مطالبہ

ننگرہار میں افغان فوجی چوکیوں پر داعش کے حملے، اڑتیس ہلاکتیں

اقوام متحدہ کو خدشہ ہے کہ اس سال کے دوران افغانستان میں اندرون ملک مہاجر بن جانے والے شہریوں کی مجموعی تعداد مزید اضافے کے ساتھ ساڑھے چار لاکھ ہو جائے گی۔ اس رپورٹ کے مطابق ان  ہزارہا شہریوں کے اندرون ملک بے گھر ہو جانے کی وجوہات کو اس پس منظر میں بہتر سمجھا جا سکتا ہے کہ گزشتہ ہفتے تک افغانستان کے 12 یا ایک تہائی سے زیادہ صوبے ایسے تھے، جہاں خونریز لڑائی جاری تھی۔

اس کے بعد رواں ہفتہ بھی جنوبی صوبے قندھار میں لڑائی کے ساتھ شروع ہوا جب طالبان عسکریت پسندوں نے ضلع نیش میں پیر چھ مارچ کی صبح بیک وقت بہت سی سکیورٹی چوکیوں پر حملے شروع کر دیے۔ قندھار کی صوبائی پولیس کے ترجمان احمد ضیاء  درانی کے بقول قندھار میں ان حملوں میں افغان سکیورٹی فورسوز کے کم از کم چھ ارکان ہلاک اور 13 دیگر شدید زخمی ہو گئے۔