1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسیحی جوڑے کا قتل، پانچ مجرموں کو موت کی سزا

23 نومبر 2016

ایک پاکستانی عدالت نے ایک مسیحی جوڑے کو جلا کر ہلاک کرنے کے جرم میں پانچ افراد کو موت کی سزا کا حکم سنایا ہے۔ اسی واقعے میں ملوث ہونے کے شبے میں نصف درجن سے زائد دیگر مجرموں کو دو برس تک سزائیں سنائی گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2T8U8
Weihnachten in Lahore, Pakistan
تصویر: DW/T. Shahzad

پاکستان کے صوبے پنجاب کے شہر کوٹ رادھا کشن میں ایک مسیحی جوڑے کو جلا کر ہلاک کرنے کے جرم میں پانچ مجرموں کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے موت سزا کا حکم سنایا ہے۔ عدالت کے جج چوہدری محمد اعظم نے ان تمام ملزموں پر فی کس دولاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ انسدادِ دہشت گردی کی عدالت سے سنائی جانے والی موت کی سزا کی توثیق لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ابھی ہونا باقی ہے۔ اس توثیق عمل کے بعد مجرمین سپریم کورٹ اور صدرِ پاکستان  سے معافی کی اپیلیں بھی کر سکتے ہیں۔

کوٹ رادھا کشن میں جلا کر راکھ کر دیے جانے والے جوڑے شہزاد مسیح اور اُس کی بیوی صائمہ عرف شمع اپنے پیچھے تین بچے  چھوڑ گئے ہیں۔ اس ان پڑھ میاں بیوی کو قرآن سوزی کے جھوٹے الزام کے تحت ہلاک کیا گیا تھا۔ اِس افسوسناک واقعے کے بعد پولیس نے سماجی حلقوں کی جانب سے احتجاج کے نتیجے میں سو سے زائد افراد کو حراست میں لیا تھا۔

Pakistans Demos Christen 09.03.2013
تصویر: Asif Hassan/AFP/Getty Images

شہزاد اور شمع کو ہلاک کرنے کا واقعہ سن 2014 میں رونما ہوا تھا۔ یہ جوڑا اینٹیں بنانے کے بھٹے پر کام کرتا تھا اور ان کو نسل در نسل مزدوری (Binded Labour) کا بھی سامنا تھا۔ اس جوڑے کے وکیل ریاض انجم کے مطابق ایک سو تین افراد پر فرد جرم عائد کی گئی تھی لیکن خصوصی عدالت کے جج چوہدری محمد اعظم نے نوے افراد کو عدم ثبوتوں اور ناکافی شہادتوں کی بنیاد پر بری کر دیا ہے۔ بری کیے جانے والوں میں اُس بھٹے کا مالک بھی شامل ہے، جہاں شمع اور شہزاد مزدوری کیا کرتے تھے۔

عدالت میں سینیئر وکیل استغاثہ خرم خان نے بھی پانچ مجرموں کو موت کی سزا دینے کے فیصلے کی تصدیق کی ہے۔ خرم خان کے مطابق پھانسی کی سزا پانے والے مجرموں پر مسیحی جوڑے کو گھسیٹنے، تشدد کرنے اور پھر جلا کر ہلاک کرنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے اور استغاثہ نے اپنی شہادتوں سے یہ ثابت کر دیا کہ اِس وقوعے کے بڑے اور مرکزی مجرم یہی لوگ تھے۔

پاکستانی فوجداری قانون کے مطابق موت کی سزا سنانے کے بعد ہی مجرم کو پھانسی کی کوٹھری میں منتقل کر دیا جاتا ہے اور یہ اِس میں اُس وقت وہاں رہتا ہے، جب تک پھانسی کی سزا اعلیٰ عدالت ختم نہ کر دے یا پھر اسے تختہٴ دار پر لٹکا نہیں دیا جائے۔