1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشتبہ پاکستانی دہشت گرد، اطالوی کرکٹ ٹیم کا سابق کپتان

عاطف بلوچ3 اگست 2016

اٹلی میں مبینہ طور پر دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام کے تحت بدھ کو وہاں سے ملک بدر کیے جانا والا پاکستانی اٹلی کی انڈر نائنٹین قومی کرکٹ ٹیم کا کپتان رہ چکا تھا۔

https://p.dw.com/p/1Jb8t
Italien Polizei Kontrolle
تصویر: picture alliance/dpa/M. Bazzi

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مقامی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ مشتبہ دہشت گرد آفتاب فاروق ماضی میں اطالوی یوتھ کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ذمہ داریاں نبھا چکا تھا۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق گزشتہ تیرہ برسوں سے اپنی کنبے کے ساتھ اٹلی میں رہائش پذیر آفتاب فاروق داعش کے ساتھ ہمدردی رکھتا تھا اور وہ شام جا کر اس جہادی گروہ کی رکنیت اختیار کرنے کا خواہشمند بھی تھا۔

اطالوی سکیورٹی فورسز نے اسے ٹیلی فون پر کلاشنکوف اور بموں کی مدد سے میلان میں ایک وائن کی دکان یا برگامو کے ایئر پورٹ پر حملوں کی باتیں کرتے پکڑ لیا تھا۔ مقامی میڈیا نے ملکی وزیر داخلہ کے حوالے سے کہا ہے کہ چھبیس سالہ آفتاب مبینہ طور پر شمالی اٹلی میں حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

سن دو ہزار نو میں ایک ملکی میگزین میں شائع ہونے والی ایک تصویر بدھ کے دن دوبارہ شائع کی گئی ہے، جس میں آفتاب فاروق انڈر نائنٹین ٹیم کے کپتان کے طور پر اطالوی یونیفارم میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اس نے اٹلی کے لیے بین الاقوامی مقابلوں میں بھی شرکت کی تھی۔

میلان کے کنگز گرَووَ کلب کے صدر فابیو مارابینی نے اس پیشرفت پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’مجھے یقین نہیں آ رہا۔‘‘ آفتاب کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے والے فابیو نے کہا کہ جب آفتاب کو اسلام آباد روانہ کیا جا رہا تھا تو آخری مرتبہ تب ان دونوں کی ملاقات ہوئی، ’’اس نے میرا شکریہ ادا کیا تھا اور کہا کہ وہ خوفزدہ ہے کیونکہ پاکستان اس کے لیے ایک نئی جگہ ہو گی۔‘‘

مقامی روزنامے La Stampa کے مطابق اسپورٹس کی مصنوعات کی ریٹیل کا کام کرنے والی کمپنی Decathlon کے ساتھ منسلک آفتاب سنو بورڈنگ کا شوقین تھا اور وہ اپنے فارغ اوقات میں رضا کارانہ طور پر معذور لوگوں کے لیے بطور بس ڈرائیور خدمات بھی سرانجام دیتا تھا۔

فابیو مارابینی کے مطابق، ’’اس (آفتاب فاروق ) نے کبھی کسی مکھی کو بھی نقصان نہیں پہنچایا تھا۔ اسے ٹیم کا کپتان اس لیے بھی بنایا گیا تھا کیونکہ وہ ایک قابل اعتماد لڑکا بھی تھا۔ وہ ہمیشہ لوگوں کی مدد کو تیار ہوتا تھا۔‘‘

La Stampa نے اینٹی مافیا پولیس کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ آفتاب فاروق گزشتہ ایک برس کے دوران بدل سا گیا تھا اور اس نے اپنی بیوی کو مارنا پیٹنا شروع کر دیا تھا۔ اس رپورٹ کے مطابق وہ اپنی بیوی کو زبردستی برقع پہنے پر مجبور کرنے لگا تھا۔

آفتاب فاروق کو بدھ کے دن اٹلی سے ڈی پورٹ کیا گیا لیکن اس کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے کو یورپی عدالت برائے انسانی حقوق میں چیلنج کریں گے۔