مشرف۔مخالف تحریک کس سمت گامزن؟
9 اپریل 2008اشتہار
سینیر وکیلوں کا کہنا ہے کہ جو وکیل ایک طرف قانون کی بالادستی اور عدلیہ کی بحالی جیسے مظالبات کررہے ہیں اگر وہیں قانون خود اپنے ہاتھ میں لیتے ہیں تو اس سے وکیلوں کی مشرف۔مخالف تحریک پر بھی منفی اثرات مرتب ہونا فطری ہے۔
اس حوالے سے جسٹس طارق محمود نے کہا کہ لاہور اور کراچی جیسے ناخوشگوار واقعات سے وکلاءکی تحریک پر سوالات اُٹھنا لازمی ہے۔انہوں نے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات صرف اُسی صورت میں روکے جا سکتے ہیں اگر تشّدد میں ملوث افراد کا احتساب کیا جائے۔
جسٹس طارق محمود نے مزید کہا کہ مفاد خصوصی رکھنے والے عناصر کو ایسے واقعات سے اپنے ناپاک مقاصد حاصل کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔انہوں نے اعتراف کیا کہ مشرف۔ مخالف وکلاءکی طرف سے قانون اپنے ہاتھ میں لینے کے واقعات اس تحریک کو کمزور بنارہے ہیں۔