1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرقی جرمن شہر باؤٹزن کیا خانہ جنگی کے دہانے پر کھڑا ہے؟

عدنان اسحاق 17 ستمبر 2016

مشرقی جرمن شہر باؤٹزن کے حالات گزشتہ کچھ دنوں سے کشیدہ ہیں۔ شہر میں تارکین وطن اور ان کے خلاف دائیں بازو سے تعلق رکھنے والوں کے مابین ہنگامہ آرائی کے کئی واقعات رونما ہونے کے بعد شہر میں پولیس کی نفری بڑھا دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1K426
تصویر: picture-alliance/dpa/Xcitepress

باؤٹزن میں حکام کو خدشہ ہے کہ اس ویک اینڈ پر تارکین وطن کا پس منظر رکھنے والوں اور انتہائی دائیں بازو نظریات کے حامل مقامی افراد کے مابین لڑائی جھگڑے کے نئے واقعات رونما ہو سکتے ہیں۔ اس وجہ سے شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس کی تعداد میں نمایاں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں گزشتہ روز جمعے کو پہلے سے طے شدہ ایک مظاہرہ بھی منسوخ کر دیا گیا تھا۔ تاہم حکام کو کہنا ہے کہ حالات بدستور کشیدہ ہیں،’’اتوار کو مہاجرین کے خلاف ایک احتجاج کیا جا رہا ہے اور فساد اچانک شروع ہو سکتا ہے۔‘‘

Deutschland Bautzen Konflikt Flüchtlinge vs Rechte
تصویر: picture-alliance/dpa/Xcitepress

باؤٹزن میں ہنگامہ آرائی کا آغاز بدھ کے روز اس وقت ہوا، جب 80 کے قریب مقامی افراد اور 20 مہاجرین نے ایک دوسرے پر حملے کیے۔ پولیس کے مطابق حملہ کرنے میں مہاجرین نے پہل کی تھی۔ اس کے بعد جمعرات کو شہر میں مہاجرین کے نکلنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی، جس کے بعد پولیس کے لیے شہر میں انتہائی دائیں بازو اور انتہائی بائیں بازو کے حلقوں کی جانب سے نکالنے والے جلوسوں پر مکمل طور پر توجہ دینا ممکن ہو سکا تھا۔ اس روز شہر میں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ باؤٹزن جرمنی کی پولینڈ سے ملنے والی سرحد پر واقع ہے۔

جرمن حکومت کی ترجمان الریکے ڈیمر نے ان واقعات پر براہ راست کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا تاہم انہوں نے یہ ضرور کہا،’’ہنگامہ آرائی ہمارے ملک کے شایان شان نہیں ہے‘‘۔ جرمنی میں مہاجر مخالف جماعت ’اے ایف ڈی‘بہت پہلے ہی سے کسی ایسی صورتحال سے خبردار کرتی ہے۔ گزشتہ برس مہاجرین کی آمد کے ساتھ ہی اس شہر میں کئی مرتبہ تارکین وطن کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا اور اس دوران تشدد کے کئی واقعات بھی رونما ہو چکے ہیں۔ چالیس ہزار کی آبادی والے باؤٹزن میں صرف دو سو مہاجرین کو پناہ دی گئی ہے۔